۔،۔۔فرینکفرٹ میں بھارتی قونصل خانہ کے سامنے اقلیتی برادریوں پر منظم جبر و ستم کے خلاف خلاف احتجاج کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔
٭ سکھ پنتھ کی محکومی، دلت، عیسائی، مسلمانوں اور خواتین سمیت اقلیتی برادریوں پر منظم جبر و ستم کے خلاف خلاف احتجاج کیا گیا،آج ہی صبح تقریباََ (دس) بجے بھارتی قونصل خانہ میں جشن آزادی کی تقریب منعقد کی گئی تھی اسی وجہ سے سکھ کمیونٹی کو احتجاج کا وقت دن (ایک بجے سے چار بجے تک) دیا گیا تھا ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ فرینکفرٹ میں بھارتی قونصل خانہ کے سامنے سکھ پنتھ کی محکومی، دلت، عیسائی، مسلمانوں اور خواتین سمیت اقلیتی برادریوں پر منظم جبر و ستم کے خلاف خلاف احتجاج کیا گیا،آج ہی صبح تقریباََ (دس) بجے بھارتی قونصل خانہ میں جشن آزادی کی تقریب منعقد کی گئی تھی اسی وجہ سے سکھ کمیونٹی کو احتجاج کا وقت دن (ایک بجے سے چار بجے تک) دیا گیا تھا۔ جرمنی بھر سے سکھ،عیسائی اور مسلم کمیونٹی بھارت کی مبینہ یوم آزادی کے موقع پر احتجاج کے لئے جمع ہوئے تھے۔ مختلف تنظیموں کے سربراہوں کا کہنا تھا کہ یہ مظاہرے اس وقت تک جاری رہیں گے جب تک کہ خالصتان بن نہیں جاتا، ان کا مزید کہنا تھا کہ بھارتی سرکار کی طرف سے وہاں پر بسنے والے سکھوں،عیسائیوں اور مسلمانوں پر جب جب ظلم کے پہاڑ ٹوٹیں گے ان کا جذبہ اور بھی مضبوط ہوتا جائے گا۔دلی کے تخت پر بیٹھے سورما وُں کو نہیں بھونا چاہیئے کہ خالصتان بن کے رہے گا تمہارے اوچھے حربے ناکامی کی طرف گامزن ہیں اس پر فضا نعروں کی آواز سے گونج اُٹھی۔ خالصتان زندہ باد۔ بن کے رہے گا خالصتان، بن کے رہے گا خالصتان، لے کے رہیں گے خالصتان۔ واہے گرو جی کا خالصہ، واہے گرو جی کی فتح۔ ہندوستان سے آزادی لے کر رہیں گے۔ سردار گلچرن سنگھ کا کہنا تھا کہ ہمارے سکھ جو خالصتان کے لئے شہید ہوئے ان کا خواب (سپنا) خالصتان تھا، اس آزادی کے لئے وہ اپنے آخری سانس تک لڑتے رہے اور ہم بھی لڑتے رہیں گے۔ خالصتان زندہ باد۔ لے کے رہاں گے خالصتان۔ بنڑ کے رہے گا خالصتان، ہندی ناں ہندوستان بنڑ کے رہے گا خالصتان۔ ہندی نہ ہندوستان بنڑ کے رہے گا خالصتان۔ کشمیری کمیونٹی کی طرف سے علی اکرم نے احتجاج میں حصّہ لیا۔ خطاب کرنے والے حضرات۔ سردار گورپال سنگھ۔ سردار گرچرن سنگھ۔سردار ہرمیت سنگھ۔ سردار میرا سنگھ متھے وال۔ سردار اندرجیت سنگھ۔ سردار جگتار سنگھ محل۔ سردار اوتار سنگھ بس رام۔ اور اکرم علی نے خطاب کیا۔