۔،۔کتاب خدا کی بے حرمتی۔عطاء الرحمن اشرف۔،۔
افسوسناک امر یہ ہے کہ ڈیڑھ ارب سے زیادہ مسلمان اور ۸۵ کے قریب اسلامی ممالک دنیا کے نقشہ پر موجود ہیں مگر آواز اسقدر نحیف اور کمزور کہ اپنے دین اور حق کا دفاع کرنے میں بھی اغیار کے محتاج ہیں شاید مسلم اُمہ کی اسی کمزوری کو دیکھ کر علامہ اقبال نے کیا خوب کہا تھا کہ خدا اُسوقت تک حالت نہیں بدلتا جب تک قوم کو خوداپنے حالات بدلنے کا احساس نہیں ہوتا دین اسلام میں کسی جبر وستم کی گنجائش نہیں اسلامی نظریے کیمطابق کسی ایک بے گناہ کاقتل پوری انسانیت کا قتل تصور کیا جاتا ہے سورۂ مبارکہ کافرون میں تمام سازشوں کو ناکام بنا دیا گیا ہے اور حق و باطل کو ہمیشہ ہمیشہ کیلئے الگ کر دیا گیا ہے سورۂ مبارکہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے کہ پیغمبرﷺ کہہ دیں کافرو میں تمھارے معبودوں کی پوجا نہیں کر سکتا اور تم بھی میرے معبود کی عبادت نہیں کر سکتے میں تمھارے خداؤں کا پُجاری نہیں ہوں اورتم بھی میرے خدا کے عبادت گذار نہیں ہو سکتے تمھارے لئے تمھارا دین ہے اور میرے لئے میرا دین اس واضیح قرآنی حکم کے بعد کسی قسم کا ابہام موجود نہیں مگر اقوام عالم میں کچھ ایسے شیطان اور دہشت گردموجود ہیں جو اپنے جھوٹے پروپیگنڈے اوراپنی گھٹیا سوچ اور فسادی ذہین سے دین اسلام کے خلاف زہر اُگلتے رہتے ہیں اور اسلامی مقدسات اور پاک و مطاہر ہستیوں کے خلاف گُستاخانہ کاروائیاں کرکے دنیا کے آمن کوتہہ و بالاکرنے کے مشن کوآگے بڑھانے کی تگ و دو میں مصروف رہتے ہیں اور اپنے شیطانی ذہین سے نت شر و فتنہ کے ذریعے دنیا کو کشت و خون سے رنگ دینا چاہتے ہیں اور یہ عمل سوئینڈن کبھی ہالینڈاور دیگر یورپی ممالک میں وقفے وقفے جاری وساری ہے یہ بات ہر ذی شعور شہری کیلئے تشویشناک اور لمحہ فکریہ ہے کہ یہ گساخانہ عمل آخر ہمیشہ یورپین اقوام کی جانب سے ہی کیوں جاری وساری رہتا ہے؟یہ فسادی گروہ کبھی نبی آخرالذماں ﷺ کے توہین ا ٓمیز خاکے بنا کر کبھی کتاب خدا کی بحرمتی کر کے مسلم اُمہ کے دلوں پر نشتر چلا کر اُنکے جذبات کو مجروح کرتے رہتے ہیں اور اس عمل کو باربار دہرایا جاتا ہے اور یہ اُن نام نہاد آزادی اظہار کے متوالوں کی جانب سے ہوتا ہے جو اپنے آپ کوآزادی اظہار کے سب سے بڑے علمبردار تصور کرتے ہیں کسی کے مذہب یا عقیدے پر حملہ کسی صورت آزادی اظہار کے زمرے میں نہیں آتا یہ سراسر منافقت اور فسادی ذہنوں کی پیدائش ہے اوراقوام عالم کیلئے لمحہ فکریہ بھی یہ ایک ایسا گھناونا جرم اور کسی کے مذہبی عقائد اوردین پر کھلم کھلا حملہ ہے جو نہ صرف انتہائی قابل مذمت ہے بلکہ مسلم اُمہ کی غیرت ایمانی پر برائے راست سوچی سمجھی سازش کے تحت حملہ ہے تاکہ دنیا بھر میں دین اسلام کی حقانیت کو تسلیم کر نے والی اقوام عالم کو دائرہ اسلام میں داخل ہونے سے روکا جا سکے اور اس سازش کے پس پردہ ہمیشہ کی طرح اسرائیلی لابی سرگرم رہتی ہے جو اپنی نئی نئی سازشوں سے دنیا کا امن تباہ کرکے اپنی برتری کا لوہا منوانا چاہتی ہے لیکن افسوسناک پہلو یہ ہے کہ یورپین اقوام کے باشعور اور دانش مند طبقعات بھی ان شرپسندعناصرکی پُرزور مذمت کرنے کیبجائے اُنکے اقدام پر خاموشی اختیارکرجاتے ہیں جس سے ان شرپسند عناصر کو مذید حوصلہ ملتا ہے پاکستان میں حالیہ دنوں میں اقلیتوں کیخلاف ایک سانحہ رونما ہوا جس پر ساری پاکستانی قوم نے پُرزور مذمت کی اور مضروب خاندانوں کی دلجوئی کی مگر دوسری جانب قرآن پاک کی بے حرمتی کے اس سانحہ نے دنیا بھر میں جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں اُنکے سینوں میں انتقام آگ جلا دی ہے اور وہ اپنے سروں پر کفن باندھ کر ناموس رسالتﷺ اور قرآن مقدس کی حفاظت کیلئے ہر قربانی کیلئے تیار کھڑے ہیں اور احتجاجی جلسوں اور جلوسوں کا کبھی نہ روکنے والا سلسلہ شروع ہو چکا ہے دوسرے ممالک کی کی طرح جرمنی میں کے شہر فرانکفرٹ میں بھی ایک زبردست اختجاجی جلوس نکالاجس میں جرمنی میں مقیم مسلمانوں نے بھرپور شرکت کی۔
0