۔،۔ جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں یکم ربیع الاول کے موقع پر خوبصورت جلوس اور میلا ﷺ کا انعقاد۔ نذر حسین۔،۔
٭سارے جہانوں کے سردار حضرت محمد ﷺ جنہوں نے رات دن اپنے رب سے ایک ہی فریاد کی اور کرتے رہے (یا اللہ میری امت کی بخشش فرما) کی میلادکے موقع پرادارہ پاک دارلسلام۔مسجد غوثیہ کے زیر اہتمام میلاد مصطفی کے سلسلہ میں پہلا جلوس اور عظیم الشان محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا،جس میں صبح سے دوپہر تک ناشتہ کا اہتمام کیا گیا، جلوس کے بعد محفل میلاد کا انعقاد کیا گیا جو شام تک جاری رہا درود و سلام کے بعد محمدی لنگر پیش کیا گیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ریڈروالڈ-جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ادارہ پاک دارالسلام (مسجد غوثیہ) واحد ادارہ ہے جو ہر سال عید میلاد النبیﷺ منانے پر جلوس نکالتے ہیں جس میں نہ صرف جرمنی بھر جبکہ برطانیہ اور پاکستان سے بھی جید علماء کرام تشریف لاتے ہیں۔پتی پتی پھول پھول۔یا رسول۔یا رسول۔ (پوری دنیا کی طرح جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں بھی جلوس نکالا جاتا ہے، ادارہ پاک دارالسلام جلوس کے دن صبح (گیارہ۔11:00 (بجے سے (ایک بجے۔13:00 بجے) تک جلوس میں حصّہ لینے والے عاشقان رسولﷺ کے لئے ناشتہ کا اہتمام کرتے ہیں، لوگ قافلوں کی صورت میں تشریف لاتے ہیں اور ناشتہ کرتے ہیں۔ ناشتہ میں لاہوری چنے۔ جلیبی، سموسے، اور کشمیری چاہے کا بھرپور انتظام کیا جاتا ہے۔(قُل بِفَضلِ لِلّہِ وَ بِرَحمَتہِ فَبِذَلِکَ فَلیَفرَھُوخِیرََمِمَا یَجمَعُونَ۔گیارہواں پارہ سورۃ یونس آیت اَٹھاون) تم فرماوُ اللہ ہی کے فضل اور اس کی رحمت اور اسی پر چاہیئے کہ خوشی کریں وہ ان کے سب دھن دولت سے بہتر ہے٭ اللہ کی رحمت پر خوشی کریں تو سب دھن دولت سے بہتر ہے٭ اللہ کی کوئی بھی رحمت ہو تو خوشی کرنے کا حکم ہے ،تو جو سب سے بڑی رحمت ہو۔وَمَا اَرسَلنکَ اِلَا رَحمۃََ لِلّعلَمِینَ۔ہمارے آقا تو سارے جہاں ے لئے رحمت ہیں۔حدیث قدسی میں فرمان ہے۔ اے محبوب تجھے نہ بناتا تو یہ کائنات ہی نہ بناتا٭ان کی آمد کی خوشی کیوں نہ منائیں۔ اسی لئے دنیا کا کوئی ملک نہیں جہاں حضور اکرم ﷺ کی میلاد کی خوشی نہ منائی جاتی ہو جہاں جہاں مسلمان آباد ہیں وہیں وہیں سے یہ صدائیں بلند ہوتی رہتی ہیں اور سنی جاتی ہیں ٭ پتی پتی پھول پھول۔یا رسول۔یا رسول٭جب آقا کی میلاد ہوئی تھی تو شیطان نے سر پر خاک ڈالی تھی٭سنی،وہابی، بریلوی کا مسئلہ تقریباََ (ڈیڑھ سو سال) سے شروع ہوا ہے۔نبی کی آمد ہوئی تھی سارا جہاں خوش تھا،ایک رونے والا تھا جس کا نام شیطان تھا، سارا جہاں خوشیاں منا رہا تھا۔ فرشتے، زمین والے،چرند، پرند، درخت، بغرضیکہ کائنات کی ہر چیز خوش تھی شیطان رو رہا ہے۔ پوچھنے پر بتایا آج وہ پیدا ہو گئے ہیں، جو آئے ہیں ناں ان کی امت جتنے بھی گناہ کر لے،یہ اگر اپنے محبوب سے وفادار رہیں،اندر سے تعلق جُڑا ہو، دنیا میں آ کر کوئی جرم کر بھی بیٹھے یہ حبیب تب تک سجدے سے سَر نہیں اُٹھائے گا جب تک سب کو جنت میں نہیں لے کر جائے گا، ریفریشمنٹ کے بعد جلوس ٹھیک(ایک بجے۔13:00 بجے) شروع کیا گیا جلوس پولیس کی حفاظت میں مختلف سڑکوں سے گزرتا ہوا تقریباََ (ایک گھنٹے) کے بعد مسجد میں پہنچا۔ جلوس کیا قیادت۔ جلوس سے پہلے مولانا حافظ ملک محمد صدیق پتھروی کا کہنا تھا کہ۔٭مولانا چوہدری محمد اشرف قادری صدر جماعت اہل سنت جرمنی، مولانا حافظ ملک محمد صدیق پتھروی،خطیب و امام مسجد غوثیہ، صوفی محمد طارق صدر جامع مسجد غوثیہ، سید جعفر علی شاہ اور ناروے سے تشریف لائے حضرت مولانا حافظ شیراز خطیب اعظم ناروے، صدر الکرم فرینڈ ناروے نے کی۔جلوس کے اختتام پر حضرت مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری کا کہنا تھا کہ۔ہمیں ہر حال میں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیئے کے اللہ تعالی نے ہمیں انسان بنایا،پھر ہمیں اس کا شکر ادا کرنا چاہیئے کہ انسان کے ساتھ ہمیں اہل کتاب بنایا، اور پھر اہل کتاب میں سے بھی اہل ایمان بنایا اور اللہ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفیﷺ کی اُتی ہونے کا شرف عطاء فرمایا، میلاد کا چاند جب طلوع ہوتا ہے پوری دنیا کے مسلمان اپنی اپنی استطاعت اور ہمت کے مطابق اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں،اس کا شکر ادا کرنے کے مختلف طریقے ہیں،کوئی سجدہ ریز ہو کر اس کا شکر ادا کرتا ہے۔ کوئی روزہ رکھ کر اس کا شکر ادا کرتا ہے،مالک تیرا شکر ہے تو نے ہمیں اپنے نبی کی امت سے پیدا فرمایا،جو انسان اللہ کے نبی کی ولادت پر شکر ادا کرتا ہے رب اس کو محروم نہیں کرتا،فرمایا قُل بِفَضلِ لِلّہِ وَ بِرَحمَتہِ فَبِذَلِکَ فَلیَفرَھُوخِیرََمِمَا یَجمَعُونَ،اے محبوب فرما دیجیئے اللہ کی رحمت تمہارے اوپر نازل ہو جائے تو کیا کرو خوشی کا اظہار کیا کرو۔۔ مسلمان اس مہینے میں خوشی منا کر اللہ تبارک و تعالی کی بارگاہ میں درجات کی بلندی کا سامان کرنے کا ارادہ کرتے ہیں تو شیطان کو بہت تکلیف ہوتی ہے۔شیطان نہیں چاہتا کہ مسلمان اپنے نبی سے اظہار محبت کے ذریعے اللہ تعالی کا مزید قرب حاصل کریں۔، سینکڑوں قسم کے وسوسے ہمارے ذہن میں ڈالنے کی کوشش کرتا ہے جبکہ دنیا میں بسنے والے اس کے چیلے بھی اسی کام پر معمور رہتے ہیں۔٭یہ خوشی کیوں مناتے ہیں، جھنڈے کیوں لگاتے اور لہراتے ہیں، لائیٹیں کیوں کرتے ہیں، جلوس کیوں نکالا جاتا ہے، یہ کہاں سے ثابت ہے کیا نبی کریم ﷺ نے ایسا کیا،کیا اس کا حکم دیا تھا، یا خود صحابہ کرام نے ایسا کیا، کبھی کہا جاتا ہے صحابہ کرام ہم سے بڑھ کر عاشق رسولﷺ تھے اگر کرنا ہوتا تو وہ کرتے ہم کیوں،اگر ایسے سوالات اٹھیں گے تو ہمارے کئی مسلمان ایسے ہیں جن کے دماغ میں دفاعی مواد، دلائل موجود ہی نہیں ہوتا جس کی وجہ سے ہم سامنے والے کو قائل کر سکیں۔٭میلاد مصطفی ﷺکے لغوی بحث کو چھوڑ کر ہم اس لفظ کو بولتے ہیں چند افعال و اعمال کے مجموعہ پر کہ ٭ہم میلاد مصطفی منا رہے ہیں۔مثلاََ کھانا کھلانا، سرکار کے فضائل بیان کرنا، نعت خوانی کی محافل سجانا، جھنڈے لگانا، لائیٹیں جلانا، جلوس نکالنا ان تمام چیزوں کے مجموعے کا نام رکھ دیا جاتا ہے میلاد مصطفی ۔دیکھا جائے تو سرکار کی آمد کی خوشی منا رہے ہوتے ہیں تہ کہا جاتا ہے میلاد کی محفل ہو رہی ہے میلاد مصطفی منایا جا رہا ہے۔ خوشی منانا اور خوشی کا اظہار کرنا یہ دونوں چیزیں قرآن پاک کے حکم سے ثابت ہیں۔ اے حبیب کریم ﷺ اپنے لوگوں سے فرما دیجیئے کہ اللہ کے فضل اور اس کی رحمت پر چاہیئے کہ خوشی کا اظہار کریں ٭کہنے والا۔ اللہ تبارک و تعالی۔ اللہ کا سب سے بڑا کیا گیا فضل کیا ہے اور اس کی نازل کردہ رحمت کیا ہے تو ہر مسلمان بے اختیار کہے گا کہ ہمارے نبی کریم ﷺ جن کے قدموں سے ہمیں قرآن ملا۔ایمان ملا۔حتکہ اللہ کریم نے اپنی معرفت اس وقت تک چھپا کررکھی جب تک اپنے حبیب کو ظاہر کرنے کا ارادہ نہ فرمایا، حبیب کو ظاہر کیا تب اپنی معرفت ہم تک پہنچائی-