۔،۔ بین الاقوامی قانون یہ تقاضا کرتا ہے کہ جوابی حملہ بھی متجاوز نہیں ہونا چاہیئے۔ نذر حسین۔،۔
٭بن یامین نتن یاہو اپنی کرپشن اور اپنے جرموں پرپردہ پوشی کرنے کی غرض سے غزہ کو تباہ کرنا چاہتا ہے۔اقوام متحدہ کی (نان بائنڈنگ)قرار داد رسمی اور محض ایم سفارشی نوعیت کی ہوتی ہے۔یہودی آباد کاروں کے ہاتھوں بڑھتی ہوئی فلسطینی ہلاکتوں کے واقعات کی فرانس نے بھی مذمت کر دی،
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ناروے۔ غزہ میں بڑھتی ہوئی سنگین انسانی صورتحال کے درمیان سیکرٹری جنرل سلامتی کونسل کو بتایا کہ حماس کے حملے فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جوز پیش نہیں کر سکتے۔ مقررین دن بھر کی بحث کے بعد ایک ہی حل پر پہنچے کہ شہریوں کا تحفظ، امداد کی غیر محدود فراہمی اور علاقائی تصادم سے بچنے کی فوری ضرورت پر زور دیا۔ مشرق وسطی کی صورت لمحہ لمحہ مزید سنگین ہوتی جا رہی ہے،غزہ میں چھڑی جنگ کے ساتھ ساتھ پورے خطے میں جنگ پھیلنے کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے،اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے سلامتی کونسل کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ بغیرکسی پابندی کے انسانی امداد اور فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حماس کے حملے خوابی نہیں تھے فلسطینی عوام کی باقاعدہ طور پر پچھلے (چھپن 56) سال سے نسل کشی کی جا رہی ہے وہ اگر سانس بھی لینا چاہیں تو اسرائیلی دہشت گرد افواج سے پوچھ کے لے سکتے ہیں اور وہ بھی اپنی سرزمین پر اپنے گھر میں۔پچھلے (چھپن 56) سال سے فلسطینی عوام نے اپنی سرزمین، اپنی گھروں، اپنی بستیوں کو ہڑپ کرتے دیکھا ہے ہڑپ کرنے والے کون تھے وہ (یہودی) تھے۔ یہودیوں نے ان کے گھر ان کی آنکھوں کے سامنے مسمار کر دیئے، یہودیوں نے ان کی معیشت کو تباہ و برباد کر کے رکھ دیا یہ سب کچھ دیکھ کر ان کی بچی کھچی امیدیں بھی دم توڑ رہی تھیں،یہودیوں کا سیاسی حل ان کی امیدوں کو کچلتے ہوئے آگے بڑھ رہا تھا۔ یہ تباہی اور بربادی نسل کشی دیکھتے ہوئے حماس نے فلسطینی عوام کو دیکھتے ہوئے قدم اُٹھایا، تاہم فلسطینی عوام کی شکایات حماس کے خوفناک حملوں کا جواز نہیں بن سکتے، اور اسرائیلی خوفناک حملے فلسطینی عوام کی اجتماعی سزا کا جواز پیش نہیں کر سکتے، ان کا مزید کہنا تھا کہ جنگ کے بھی اصول ہوتے ہیں۔یہودیوں نے غزہ کے مکمل محاصرے کا اعلان کرتے ہوئے۔بجلی، پانی، خوراک اور ایندھن سمیت تمام اشیاء کے داخلے روک دیئے۔غزہ کی پٹی میں تقریباََ دو ملین کے قریب افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔(آٹھ سے نُو ہزار) افراد کو شہید کر دیا گیا ہے جس میں صرف چھوٹے بچوں کی تعداد تین ہزار سے زائد ہے۔ اسرائیلی افواج نے کراما کے علاقے میں کھیتوں اور عمارتوں کہ بلڈوز کر دیا وہاں اب درجنوں بکتر بند گایوں کو جمع کیا جا رہا ہے جبکہ خاص طور پر ٹینک اکٹھے کئے جا رہے ہیں۔الشفاء اسپتال جہاں ہزاروں فلسطینیوں نے اسرائیلی بمباری سے بچنے کے لئے پناہ لے رکھی تھی اس کو بھی نیست و نابود کر دیا گیا۔واضح رہے برسوں قبل خود اسرائیل نے اسپتال کے نیچے سرنگوں کا جال بچھایا تھا۔