۔،۔بینکوں کے شہر فرینکفرٹ میں بینک ٹاور اور بلند و بالا عمارتوں کے درمیان سینکڑوں ٹریکٹر ٹرٹراتے نظر آئے۔ نذر حسین۔،۔
٭(گیارہ 11جنوری 2024) کو بینکوں کے شہر فرینکفرٹ میں وہ منظر نظر آیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ فرینکفرٹ میں بینک ٹاور اور بلند و بالا عمارتوں کے درمیان سینکڑوں ٹریکٹروں کے (ٹرٹرانے اور ہارن کی آوازوں) سے بلندو بالا بلڈنگوں کی دیواریں گونج اُٹھیں جبکہ ٹڑک کے کنارے کھڑے لوگ ان کو ہاتھ ہلا ہلا کر خوش آمدید کہتے نظر آئے، یقیناََ چند لوگوں کو گھنٹوں سڑک پر ٹریفک جام ہونے پر بھی کھڑا ہونا پڑا۔ جرمن کاشتکار اپنے مقصد اور اپنے ملک کے لئے اپنی وابستگی ظاہر کرتے ہوئے۔غیر ملکی جنگوں کو فنڈ دینے کی بجائے حکومت سے تعاون کا مطالبہ کرتے ہیں۔٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ (پیر۔آٹھ 8 جنوری) سے ملک بھر میں کسان وفاقی حکومت کی سبسڈی پالیسی کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں (جرمن کسانوں نے حکومت سے بڑھتی ہوئی قیمتوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا اور اپنے بنیادی ڈھانے میں سرمایہ کاری کرنے کی بجائے دوسرے ممالک کو رقم بھیجی جا رہی ہے، جس کی وجہ سے ایندھن میں بھی (پینسٹھ65) فی صد اضافہ ہوا ہے جس سے خوراک کو مارکیٹ میں لانے کے لئے جدوجہد کرنا پڑتی ہے۔ اسی سلسلہ کوآگے چلاتے ہوئے(گیارہ 11جنوری 2024) کو بینکوں کے شہر فرینکفرٹ میں وہ منظر نظر آیا جو اس سے پہلے کبھی نہیں دیکھا گیا۔ فرینکفرٹ میں بینک ٹاور اور بلند و بالا عمارتوں کے درمیان سینکڑوں ٹریکٹروں کے (ٹرٹرانے اور ہارن کی آوازوں) سے بلندو بالا بلڈنگوں کی دیواریں گونج اُٹھیں جبکہ سڑک کے کنارے کھڑے لوگ ان کو ہاتھ ہلا ہلا کر خوش آمدید کہتے نظر آئے، یقیناََ چند لوگوں کو گھنٹوں سڑک پر ٹریفک جام ہونے پر بھی کھڑا ہونا پڑا لیکن ان کا کہنا تھا کہ یہ کسانوں کا حق بنتا ہے۔ مقامی پولیس کے مطابق تقریباََ (دو ہزار۔ 2000) کے قریب ٹریکٹر، ٹرک اور دیگر زرعی مشینری کے ساتھ کسانوں نے ریلی میں حصّہ لیا۔ فرینکفرٹ اور اس سے ملحق شہروں اور گاوں سے لوگوں نے حصّہ لیا۔ یہ ریلی پانچ مرکزی رسائی والی سڑکوں سے فرینکفرٹ میں داخل ہوئی۔جس کو مد نظر رکھتے ہوئے پولیس نے پانچوں راستو کو جو ہائی وے (آٹو بان) سے منسلک تھے کو مکمل طور پر بند کر دیا تھا۔ (ویٹرراوُ Wetterau) علاقائی کشانوں کی ایسوسی ایشن کی چیئر مین وومن اور (ایف ڈی پی) کی سیاست دان۔آندریا ران فان Andrea Rahn-Farr۔ نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت کے کٹ بیک کے منصوبے (ضروریات۔ پابندیوں اور قیمتوں میں اضافے کی ایک طویل فہرست ہے۔ ہماری ریلی کا مقصد اس پیغام کو جرمنی کے دارالحکومت برلن تے پہنچانا ہے۔ سبسڈی عام طور پر کسانوں کے پاس نہیں رہتی بلکہ صارفین کے لئے اشیائے خوردونہش کی قیمتوں کو سستی رکھنے کے لئے کام کرتی تھی۔ اعلان کردہ کٹوتیوں سے کاشتکار خاندانوں کی آمدنیبراو راست متاثر ہو گی ہم اس کی تلافی نہیں کر سکتے ٭بس بہت ہو گیا٭جبکہ جرمنی کے صوبے ہیسن کے شہر مار بُرگ میں کسانوں نے آگ کا (بھانبر) بھی جلایا۔ پولیس رپورٹ کے مطابق مقررہ وقت پر فرینکفرٹ میں جمع ہونے والے کسانوں نے اپنے ٹریکٹروں سمیت شام (سات بجے) تک فرینکفرٹ کو منظم طریقہ سے خالی کر دیا تھا۔ جرمنی کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں کسانوں کے بھرپور مظاہرے جاری ہیں۔دوسر ایسوسی ایشنز زیادہ پیسوں کے لئے یا ہفتہ میں پینتیس گھنٹے کام کے مظاہرے کر رہے ہیں جبکہ ہم کو دینے کی بجائے ہم سے چھینا چھپٹی شروع کر دی گئی ہے۔ ہمارے زرعی ڈیزل کے لئے ٹیکس ریلیف کے منصوبے کو بند کرنے کا اعلان۔ (کوئی کسان نہیں۔ No farmers۔ کوئی غذا نہیں۔ no food۔ کوئی مستقبل نہیں no future)۔ کسانوں کے بغیر کوئی مستقبل نہیں۔ جرمن کاشتکار اپنے مقصد اور اپنے ملک کے لئے اپنی وابستگی ظاہر کرتے ہوئے۔غیر ملکی جنگوں کو فنڈ دینے کی بجائے حکومت سے تعاون کا مطالبہ کرتے ہیں۔آپ کو کبھی نہیں بھولنا چاہیئے ہم آپ کے لئے کھانے کی اشیاء اگاتے ہیں، سبز نمبر باقی رہنا چاہیئے، ٹریفک لائٹ کا جنون۔ کسانوں کی پشت پر نہیں۔