۔،۔ برطانیہ میں بسنے والے مسلمانوں نے رمضان المبارک کے دوران اسرائیلی کھجوروں کا بائیکاٹ کر دیا۔ نذر حسین۔،۔
٭ایڈوکیسی گروپ مقامی مساجد کے اماموں کو مقدس مہینے کے دوران خطابات میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی ترغیب دے رہا ہے (ایچ آر ڈبلیو HRW) نے اسرائیلی کھجور کی صنعت میں فلسطینی مزدوروں کے استحصال کو دستاویزی شکل دی ہے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/برطانیہ/لندن۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق برطانوی مسلمان عموماََ سپرمارکیٹ کے لیبل چیک کرتے ہیں تا کہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ ان کی خریداریاں حلال ہیں، تاہم امسال رمضان المبارک میں وہ یہ بھی دیکھ رہے ہیں کہ ان کی کھجوریں کہاں اگائی جاتی ہیں۔ مسلمان عام طور پر میٹھے پھلوں سے اپنا روزہ افطار کرتے ہیں، حضرت محمد ﷺ کی روایت کی پیروی کرتے ہوئے اس سال غزہ میں جنگ کے پس منظر میں برطانوی مسلمان اسرائیلی کھجوریں خریدنے سے گریز کرنے کے خواہشمند ہیں، فرینڈز آف الاقصی کی جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ مبینہ طور پر یورپ میں اسرائیلی کھجوروں کا دوسرا بڑا در آمد کنندہ ہے جبکہ (2020) میں اسرائیل سے (تین ہزار ٹن 3,000) سے زائد کھجوریں در آمد کیں، جن کی مالیت تقریباََ (7.5 ملین پاونڈ۔ 9.6 ملین ڈالر) بنتی ہے۔ واضح رہے (چودہ14 سال) سے زیادہ عرصے سے (چیک دی لیبل CheckTheLabel) بائیکاٹ مہم کی قیادت کی جا رہی ہے تا کہ صارفین میں بیداری پیدا کی جا سکے جو نادانستہ طور پر اسرائیلی کھجوریں خرید رہے ہیں۔ہیومن زائٹس واچ نے اسرائیلی کھجور کی صنعت میں یلسطینی مزدوروں کے استحصال کو دستاویزی شکل دی ہے، جن میں (گیارہ سال) سے کم عمر کے بچے نقصان دہ کیڑے مار ادویات کا شکار ہوتے ہیں اور خواتین کو سخت حالات میں طویل عرصے تک برداشت کرنا پڑتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی کی سپر مارکیٹ (آلڈی Aldi) میں بھی اسرائیلی کھجوریں فروخت کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ مسلمانوں کو دھوکہ دینے کی کوشش میں ان کے لیبل پر کسی ملک کا نام تک نہیں لکھا گیا۔