۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں رابندر ناتھ ٹیگوریا(رابندر ناتھ ٹھاکر کی برسی کے موقع پر تہبیب کی طرف سے امن کا پیغام)۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں رابندر ناتھ ٹیگوریا(رابندر ناتھ ٹھاکر کی برسی کے موقع پر تہبیب کی طرف سے امن کا پیغام)۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں رابندر ناتھ ٹیگوریا(رابندر ناتھ ٹھاکر کی برسی کے موقع پر تہبیب کی طرف سے امن کا پیغام)۔ نذر حسین۔،۔

٭ رابندر ناتھ ٹیگوریا نے (7 مئی 1861 کلکتہ میں جنم لیا اور 7اگست1941 کو انتقال کر گئے)وہ ایک بنگالی شاعر تھے۔وہ مصور، موسیقار اور ہندوستان میں برہمو سماج کے پیروکار تھے ٭ٹیگور کو 1913 میں ادب کا نوبل انعام ملا جس سے وہ ایشیاء کے پہلے نوبل انعام یافتہ تھے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ پوری دنیا میں اُردو زبان و ادب،امن و محبت کے لئے سرگرم انٹرنیشنل ادارہ تہبیب جس کے روح رواں طارق فیضی ہیں ان کی سرپرستی میں جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں ٭پہلا پروگرام٭ ترتیب دیا گیا، اس پروگرام کو حسن اور محمد مبین خان نے ترتیب دیا تھا اور نقابت بھی کی، پہلا پروگرام ہونے کے باوجود یورپ بھر سے اُردو ادب اور امن و محبت سے منسلک افراد نے بھرپور شرکت کی۔،فی الوقت دنیا کے جو حالات دیکھے جا رہے ہیں ان میں قتل و غارت کا بازار گرم ہے ٭یورپ ٭افریکا اور مڈل ایسٹ۔ تھوڑے سے عرصہ کے درمیان (تر سٹھ ہزار 63,000 نہتے فلسطینیوں کو اسرائیلی فوجیوں نے شہید کر دیا جبکہ ہزاروں کے دومیان زخمی ہوئے ہیں جبکہ 1,983 اسرائیلی) ہلاک ہوئے ہیں، یوکرین کی جنگ میں اب تک تقریباََ (57,500 ستاون ہزار پانچ سو کے قریب افراد ہلاک ہوئے ہیں جبکہ 121,507 رشین مارے گئے۔ ایسے میں ٭رابندر ناتھ ٹیگور کی برسی کے موقع پر، تہبیب کی طرف سے امن کا پیغام پوری دنیا تک پہنچانے کے لئے ادب کس طرح سے عالمی امن میں کردار ادا کر سکتا ہے، پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی جس سے جنگ کے بادل دونوں ملکوں پر منڈلاتے دکھائی دیتے ہیں، اسی طرح، مشرق وسطی کے حالات بھی ہمارے سامنے ہیں، یورپ کے جنگی تنازعے،افریکا یعنی ہر طرف خاص قسم کی مسلح جد وجہد دیکھتے ہیں جبکہ پچھلے عرصہ میں ایک چیز وہ ہماری نگاہ میں اور زیادہ واضح ہوئی ہے کہ جہاں پر بھی جنگ ہوتی ہے،وہاں صرف ایک چیز نہیں ہوتی اور وہ ہے مکالمہ۔ جہاں گفتگو ہو رہی ہو گی جنگ نہیں ہو گی،اور جب گفتگو نہیں ہو گی تو جنگ ہو گی۔ سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ادب اس میں کیا کردار ادا کر سکتا ہے۔ادب مکالمہ کا سب سے عمدہ راستہ ہے،٭شاعر کا کام نہ انسانی حقوق ہے، شاعر بطور فرد جو محسوس کرتا ہے اسے پوری ذمہ داری اور دیانتداری کے ساتھ لکھ دے، جب کوئی شخص اپنا آپ لکھ رہا ہوتا ہے تو خود بخود مکالمہ کی راہ نکل پڑتی ہے، بالکل ایسے ہی جب آپ اپنا عکس بیان کریں گے تو خود بخود اس پر گفتگو ہو گی، یہ نہیں ہو سکتا کہ آپ اپنا آپ بیان کر رہا ہوں تو دوسرا شخص اس کے جواب میں سننے کی بجائے،یا بات کرنے کی بجائے دوسرا راستہ اختیار کرے ایسا عموماََ نہیں ہوتا، ٭ادب کو استعمال کیا جائے ایک فریکل کے طور پر اور گفتگو کا راستہ نکالا جائے یہ ایک اہم پیش رفت تھی تہبیب کی کہ کس طرح۔ برادریوں، ریاستوں، کے درمیان راستہ بنائیں، یہ کہنا تھا آتف توقیر کا جو جرمنی کے شہر بون سے تشریف لائے تھے۔ کومل راجہ نے ڈرامہ پیش کیا، جرمنی کے شہر مائینز سے جرمن خاتون پروفیسر آلموتھ نے اُردو زبان میں بہت اچھا بیان کیا،مدبر آسان، حیدر گیلانی، طاہر ندیم، ثاقب چوہدری جو خصوصی طور پر بلجیئم سے تہبیب کی محفل کو رونق بخشنیں کے لئے، صائمہ زیدی جو کولون سے تشریف لائی تھیں نے بھی بیان فرمایا، ندیم ادیل جو ہالینڈ (نیدرلینڈ) سے ٹیگور کی فکر (پیغام امن) محفل میں تشریف لائے۔ بہت خوبصورت محفل سجائی گئی جس میں صرف اور صرف رابندر ناتھ ٹیگوریا کا محبت بھرا پیغام سنایا گیا۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں