۔،۔ فرینکفرٹ میں پولیس کی بربریت،سترہ افسران کے خلاف تحقیقات جن میں پانچ لیڈی پولیس آفیسرز بھی شامل ہیں۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔ فرینکفرٹ میں پولیس کی بربریت،سترہ افسران کے خلاف تحقیقات جن میں پانچ لیڈی پولیس آفیسرز بھی شامل ہیں۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ فرینکفرٹ میں پولیس کی بربریت،سترہ افسران کے خلاف تحقیقات جن میں پانچ لیڈی پولیس آفیسرز بھی شامل ہیں۔ نذر حسین۔،۔

٭پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر اور اسیٹ کریمنل پولیس آفس(ایل۔کے۔آ۔LKA)نے جمعہ کے روز صبح صویرے۔ایک سو پچاس پولیس افسران کے گھروں پر چھاپے مار کر تلاشی لی۔فوکس صرف سترہ پولیس افسران تھے جن کا تعلق فرینکفرٹ تھانہ نمبر ایک سے ہے(ان میں سے فرینکفرٹ کر مرکزی ریلوے اسٹیشن کے پولیس اہلکار بھی شامب ہیں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ مقامی میڈیا اور کریمنل پولیس کے تفتیش کاروں کے مطابق مشتبہ افراد نے فروری اور اپریل کے درمیان گرفتاریوں کے دوران اور اس کے بعد کل چھ مردوں کو بلا جواز جسمانی نقصان پہنچایا، پبلک پراسیکیوٹر کے ترجمان نے کہا کہ خیال کیا جاتا ہے کہ تشدد کی کاروائیوں میں، مکے، لاتیں، دیواروں اور دروازوں کے ساتھ سر سے مارنا شامل ہیں جبکہ ایک متاثرہ شخص کو مبینہ طور پر سیڑھیوں سے نیچے بھی دھکیلا گیا تھا، جن افراد نے شکایتیں درج کروائیں، ابتدائی تحقیقات کے آغاز میں زخموں کے نشانات، چہرے پر خراشیں اور ایک کیس میں ناک کی ہڈی بھی توڑ دی گئی تھی۔صوبہ ہیسن کے وزیر داخلہ (رومن پوسیک۔ سی۔ڈی۔یو)کی رپورٹ کے مطابق فرینکفرٹ پولیس ہیڈ کوارٹر نے پہلے پولیس اسٹیشن کے افسران کے خلاف بہت سی اسی طرح کی مجرمانہ شکایات کی شکل میں خاص بے ضابطگی کی نشاندہی کی ہے۔ غیر آزادانہ ہینڈلنگ سے بچنے کے لئے تمام مقدمات کو ریاستی فوجداری پولیس آفس (ایل۔کے۔اے۔ ڈسٹرکٹ کرمنل انویسٹی گیشن ڈیپارٹمنٹ) میں منتقل کر دیا گیا، رپورٹ کے مطابق کچھ جرائم کی ریکارڈنگ موجود ہے، واضح رہے جرمنی میں جزوی طور پر پولیس اسٹیشن میں ویڈیو نگرانی، باڈی کیمروں یا عوامی ویڈیو سسٹم کے ذریعے یہ پہلیس افسران جولائی سے زیر تفتیش تھے۔ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ مقدمہ میں ملوث پولیس افسران میں سے کئی نے مینہ متاثرین پو پولیس کے خلاف مزاحمت کرنے یا قانون نافذ کرنے والے افسران پر جسمانی طور پر حملہ کرنے کا الزام لگایا تا کہ بعد میں طاقت کے استعمال کو جواز بنایا جا سکے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں