۔،۔تقریباََ 100 ممالک کے 3000 سے زائد افراد جن میں اکثر مغذور ہیں نے تین روزہ GDS))میں حصّہ لیا۔ نذر حسین۔،۔ 0

۔،۔تقریباََ 100 ممالک کے 3000 سے زائد افراد جن میں اکثر مغذور ہیں نے تین روزہ GDS))میں حصّہ لیا۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔تقریباََ 100 ممالک کے 3000 سے زائد افراد جن میں اکثر مغذور ہیں نے تین روزہ میں حصّہ لیا۔ نذر حسین۔،۔

٭تیسرا گلوبل ڈس ایبلٹی سمٹ اپنے اختتام کو پہنچ گیا، دو روزہ اجلاس سے اپریل تک جاری رہا جس میں پاکستان سے وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنزاینڈ کو آرڈینینس ڈاکٹر مختار احمد برتھ نے پاکستان کی نمائندگی کی سفیر پاکستان ثقلین سیدہ اور ماجد خان لوھی ان کے شانہ بشانہ ساتھ رہے۔یہ عالمی سربراہی اجلاس دنیا بھر میں رسائی اور شمولیت کو آگے بڑھانے کے لئے معذور افراد کی زندگی کو آسان بنانا ہے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/برلن/اسلام آباد۔جرمنی کی وفاقی حکومت، انٹرنیشنل ڈس ایبلٹی الائنس(IDA) اور حکومت اردن کی مشترکہ میزبانی میں منعقد ہونے والی اس تقریب میں انفرادی اور سماجی دونوں سطحوں پر معذور افراد کو درپیش مسائل سے نمٹنے کے لئے دنیا بھر کے شراکت داروں کی ایک بڑی تعداد کو اپنے تجربات، کامیابیوں اور معذور افراد کو درپیش مسائل کے تدارک کے لئے مدعو کیا گیا۔ اس سربراہی اجلاس میں پاکستان کی نمائندگی وزیر مملکتبرائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنزاینڈ کو آرڈینینسNHSRC) ڈاکٹر مختار احمد برتھ نے کی۔ صحت سب کے لئے، صحت کے نظام کو تبدیل کرنا اور معذور افراد کے لئے صحت کی مساوات کو یقینی بنانا کے عنوان سے مرکزی تقریب میں حاضرین سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت ڈاکٹر مختار احمد برتھ کا کہنا تھا کہ یہاں ہماری موجودگی صرف خیالات کے اشتراک تک محدود نہیں بلکہ ایک ضرورت مند افراد کے لئے ایسی عالمی تحریک کے آغاز کا پیش خیمہ ہونا چاہیئے جس میں ٭وقار ٭مساوات اور معاشرتی شمولیت کے پولو بھی شامل ہوں، انہوں نے پاکستان کی طرف سے قومی اور صوبائی سطح پر معذور افراد کو مرکزی دھارے میں شامل کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات پر بھی روشنی ڈالی جیسا کہ قومی صحت اور آبادی کی پالیسی 34-2025)) میں پاکستان ک یونیورسل ہیلتھ کوریج کی حکمت عملی میں معذور افراد کے لئے ملازمتوں میں مختص کوٹے، ان کے لئے خصوصی کھیلوں کا انعقاد اور خصوصی اداروں کا باقاعدہ قیام شامل تھے۔اس کے ساتھ ساتھ انہوں نے (کے پی کے ) بلوچستان آزاد جموں و کشمیر)اے جے کے میں پاکستان میں جاری منصوبوں کا بھی ذکر کیا جو عالمی شراکت داروں بٹمول انٹرنیشنل ریڈکراس)آئی آر سی) اے ٹی اسکیل اور ڈبلیو ایچ او کے تعاون سے چلائے جا رہے ہیں۔وزیر مملکت برائے نیشنل ہیلتھ سروسز، ریگولیشنزاینڈ کو آرڈینینس ڈاکٹر مختار احمد برتھ نے اجلاس کا انعقاد کرنے پر میزبانوں کا شکریہ ادا کیا اور اس بات پر زور دیا کہ بہترین طریقوں اور وسائل کے اشتراک کے لئے تعاون پر مبنی کاوشیں ترقی پذیر اور پسماندہ ممالک میں بہتر مستقبال کے لئے راہ ہموار کر سکتی ہیں، انہوں نے مسائل سے نمٹنے کے لئے عالمی برادری کے ساتھ شانہ بشانہکام کرنے کے پاکسلتان کے عزم کا اعادہ بھی کیا، اس سلسلہ میں پاکستان جلد اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی (یو این جی اے) میں خصوصی افراد کے لئے معاون ٹیکنالوجی پر ایک قرارداد پیش کرے گا تا کہ ان افراد کے لئے مساوات، خود مختاری اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کو یقینی بنایا جا سکے۔واضح رہے اس سمٹ کی مشترکہ میزبانی جرمنی کر رہا ہے، جس کی نمائندگی وفاقی وزارت برائے اقتصادی تعاون اور ترقی (بی ایم زیڈ) ہاشمی کنگڈم آف اردن اور بین الاقوامی معذوری اتحاد کر رہی ہے۔ شرکت کرنے والی حکومتیں اور تنظیمیں اپنے ممالک کے بہترین پریکٹس پروجیکٹس کی نماش کر رہی ہیں جن سے دوسرے سیکھ سکتے ہیں، جرمن حکومت (تیس30) سے زیادہ وعدے کر کے بھی اپنا حصّہ ڈالے گی جس میں بنیادی طور پر جرمنی بلکہ بین الاقوامی تعاون کو بھی نشانہ بنایا جائے گا، ترقیاتی وزیر سوینجا شولز نے کہا کہ دنیا بھر میں (ایک پوائنٹ تین1.3 بلین) لوگ معذوری کے ساتھ زندگی گزار رہے ہیں ان میں سے بہت سے لوگوں کو اپنی روز مرہ کی زندگی میں بے شمار رکاوٹوں جبکہ نقصانات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ معذور افراد دنیا کی آبادی کا تقریباؐؐ (پندرہ15)فیصد ہیں۔(بی ایم زیڈ) ایک جامع سٹی حب کے قیام کی کوششوں کی بھی حمایت کر رہا ہے۔ شہری ڈیویلپرز۔ سماجی انجمنوں۔ ترقیاتی بینکوں اور دیگر کا نیٹ ورکس جس کا مقصد شہروں کو معذور افراد کے لئے مزید قابل رسائی بنانا ہے۔امریکا اور آسٹریلیا جیسے ممالک میں فی دس لاکھ باشندوں پر تین سو سے زیادہ اسپیچ تھراپسٹ ہیں جبکہ کچھ افریقی ممالک میں یہ صفر ہے۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں