۔،۔قونصل جنرل شفاعت احمد کلیم(خٹک) کے اعزاز میں (پی او اے ایف) کی طرف سے فیئر ویل کا پر تکلف اہتمام۔ نذر حسین۔،۔
٭قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان شفاعت احمد کلیم(خٹک) اپنی عرصہ ملازمت پوری ہونے پر پاکستان جا رہے ہیں،ان کے اعزاز میں پاکستان اوورسیز الائنس فورم کی طرف سے پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا گیا جس میں نہ صرف فرینکفرٹ بلکہ پوری جرمنی سے کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔جبکہ خصوصی طور پر سفیر پاکستان سیدہ ثقلین اپنے عملہ کے ساتھ برلن سے تشریف لائیں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان شفاعت احمد کلیم(خٹک) اپنی عرصہ ملازمت پوری ہونے پر پاکستان جا رہے ہیں،ان کے اعزاز میں پاکستان اوورسیز الائنس فورم کی طرف سے پرتکلف دعوت کا اہتمام کیا گیا جس میں نہ صرف فرینکفرٹ بلکہ پوری جرمنی سے کمیونٹی کے افراد نے شرکت کی۔جبکہ خصوصی طور پر سفیر پاکستان سیدہ ثقلین اپنے عملہ کے ساتھ برلن سے تشریف لائیں، تقریب کا آغاز باقاعدہ طور پر تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کا شرف عبد اللطیف چشتی الازہری کو ملا۔ارشد نے نعت رسول ﷺ پیش کی۔نقابت کے فرائض مسز تسنیم اور چوہدری اعجاز حسین پیارا نے بڑے احسن (پروفیشنل) طور پر نبھائے۔ پاکستانی قومی نغمہ پیش کیا گیا جبکہ جرمن قومی نغمہ بھی پیش کیا گیا۔ چوہدری اعجاز حسین پیارا کا کہنا تھا کہ مدت ملازمت پوری ہونے کے بعد ڈپلومیٹ کو جانا ہوتا ہے جیسا کہ شفاعت احمد کلیم(خٹک) اور کمرشل قونصلر آمنہ نعیم بھی واپس جا رہی ہیں، آفیسرز نے سرکاری ڈیوٹی دینی ہوتی ہے جو کہ ان کے فرائض میں شامل ہوتا ہے،ان کو ڈپلومیٹک ذمہ داریاں بھی نبھانی پڑتی ہیں، ریاست پاکستان کی نمائند گی کرتے ہوئے دونوں ممالک کے دو طرفہ تعلقات کو پروان چڑھانا ان کی اہم ذمہ داری ہوتی ہے،اگر دیکھا جائے تو اس وقت تقریباََ (ایک کروڑ بیس لاکھ) کے لگ بھگ پاکستانی پوری دنیا میں موجود ہیں وہ بھی پاکستان کے غیر سرکاری سفیر ہیں جن کا سرپرست سفارتخانہ ہوتا ہے۔یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ مختلف مزاج کے آفیسرز دیکھنے کو ملتے ہیں کچھ تو ایسے ہوتے ہیں کہ ان سے لوگ ناراض ہوتے ہیں، کچھ ایسے ہوتے ہیں جن سے آفیسرز ناراض دکھائی دیتے ہیں، کچھ ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں جو مدتوں یاد رہتے ہیں،مجھے یورپ میں اکیس سال گزر چکے ہیں، پاکستانی کمیونٹی کی آواز ہے کہ شفاعت احمد کلیم(خٹک) صاحب درویش قسم کے انسان ہیں جنہیں بھلانا مشکل ہے۔آمنہ نعیم کے متعلق کہنا چاہوں گا کہ آمنہ نعیم نے بہت کوشش کی انہوں نے بزنس مین کمیونٹی کی نمائندگی کی۔ مظہر اقبال دیونہ نے بھی کمیونٹی سے خطاب کیا ان کا کہنا تھا کہ جہاں ہمارا سفارتی عملہ کام کر رہا ہے ہمیں اپنے اپنے شہروں میں جرمن کمیونٹی سے جڑا رہنا چاہیئے تا کہ ہم اپنی حصّہ بھی ڈال سکیں،زبیر خان ایڈووکیٹ نے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔حافظ عبد الرحمان کا کہنا تھا کہ اگر شفاعت احمد کلیم(خٹک) پر لکھا جائے تو سب سے پہلے ان کا دوستانہ، پیار بھرا لہجہ اور ان کا اخلاق یہ سب عروج پر رہے گا۔ چوہدری لیاقت علی کا کہنا تھا کہ آج کی خوبصورت محفل سجانے پر (پی او اے ایف) کا مشکور ہوں،تین دہائیوں سے ہم لوگ آپس میں پیار کے بندھن سے بندھے ہوئے ہیں،پچھلے عرصہ میں شفاعت احمد کلیم(خٹک) اور سفیر پاکستان سیدہ ثقلین نے جو کردار ادا کیا ہے اتنا کہوں گا کہ یہ قابل ستائش ہیں ہر پاکستانی سے سننے کو ملا ہے کہ بہت اچھا تعاون کرتے ہیں،شعیب بٹ کا کہنا تھا کہ پیارا صاحب کا کہنا ہے کہ تین سال کا پتا نہیں چلا کتنے جلدی گزر گئے ان کا کہنا تھا کہ اذیت کے لمحے ختم نہیں ہوتے محبت کے لمحے بہت جلد گزر جاتے ہیں، یہاں جو پھول کھلے وہ کھلا رہے برسوں، جہاں خزاں کو گزرنے کی بھی مجال نہ ہو،یہاں جو سبزہ اگے وہ ہمیشہ سبز رہے، اور ایسا سبز کے جس کی کوئی مثال نہ ہو، خدا کرے کہ میری ارض پاک پے اترے، وہ فصل گل جسے اندیشہ زوال نہ ہو۔عبد اللطیف چشتی الازہریکا کہنا تھا کہ شفاعت احمد کلیم(خٹک) ایک ملنسار، بااخلاق، اور خندہ پیشانی سے پیش آنے والی شخصیت کے مالک ہیں، ان کا دوران گفتگو قرآنی آیات سے حوالہ جات دینا ایک درویش صفت انسان ہونے کی علامت ہے، ان کا فرینکفرٹ میں قیام سنہری الفاظ میں لکھا جائے گا اور ہمیشہ اچھے الفاظ میں یاد کئے جائیں گے۔ محمد رفیق صدرپاک جرمن ایسوسی ایشن کارلسروئے کا کہنا تھا کہ میں چوہدی اعجاز پیارا کا شکریہ ادا کرتا ہوں، ہمارے سامنے سینکڑوں سرکاری آفیسرز آتے جاتے رہے،آنے والے سفیروں اور سفارتکاروں کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں وہ اس امید پر کے اپنی ملازمت کے دوران اوورسیز پاکستانیوں کے مسائل حل کرنے کی ہو ممکن کوشش کریں گے،شفاعت احمد کلیم(خٹک) چند اچھے سفارتکاروں میں سے ایک ہیں جن کی آمد پر خوشی کا اظہار کیا گیا، ان کے تبادلہ پر ہم سب افسردہ ہیں۔اے زمانے مجھ کو جلا دے کہ روشنی ہو جائے۔ میرے وطن کا ا ندھیراچراخ مانگتا ہے۔ پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی کے صدر زاہد عباس کا کہنا تھا کہ پاکستان اوورسیز الائنس فورم نے فیئرویل دے کر ہمیں بھی موقع دیا ہے،آپ تمام سفارتی عہدیدار ریاست کی نمائندگی کرتے ہیں اور یہاں بسنے والی کمیونٹی بھی ریاست کی نمائندہ ہیں،ان کے معاملات پر نظر رکھنا،ان کو ضرورت پڑنے پر بااخلاق طریقہ سے پوری پوری مدد کرنا،ہمیں اس بات کا بھی احساس ہے کہ بعض سفارتی مجبوریاں اور قانون کو بھی مد نظر رکھنا پڑتا ہے اس لئے کمیونٹی اور سفارتی عملہ کو دو طرفہ سمجھنا چاہیئے،یہاں یہ ضرور کہنا چاہوں گا کہ خٹک صاحب (آوٹ آف رینج) بھی کمیونٹی کے ساتھ تعاون کرتے رہے ہیں۔ سید اقبال حیدر کا کہنا تھا کہ میں پاکستان اوورسیز الائنس فورم کی تنظیم کا شکر گزار ہوں کہ ہمیشہ ہر آنے والے کا استقبال کرتے ہیں اور جانے والے کو خوبصورت نداز میں الوداع کہتے ہیں یہ ہمارے کلچر کا بھی ایک حصّہ ہے جن روایات کو ہم نے زندہ رکھا ہوا ہے، ان کے جانے کا جہاں افسوس ہے وہاں ان کی ترقی کی بھی خوشی ہے۔شفیق مراد نے قونصل جنرل کو پھولوں کا گلدستہ پیش کیا اور ان کو کتاب اور قلم بھی تحفہ میں پیش کی۔مومن ہے تو کرتا ہے فقیری میں بھی شاہی۔آمنہ نعیم صاحبہ کو صائمہ کنول نے پھول پیش کئے۔ڈاکٹر تسنیم کا کہنا تھا کہ قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان شفاعت احمد کلیم(خٹک) کی جو خدمات ہیں اس اتنا کچھ کہا جا چکا ہے میں چاہتی ہوں کہ وہ خود اپنے خیالات کا اپنے الفاظ میں ہمیں بتائیں کہ انہوں نے ہمیں (جرمنی میں بسنے والی پاکستانی کمیونٹی اور اپنے دورانیئے کو کیسے پایا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آمنہ نعیم پہلی خاتون تھیں جو ٹریڈ اینڈ انویسمنٹ قونصلر کے طور پر آئیں، انہوں نے مردوں سے بڑھ کر کام کیا، آمنہ نعیم نے یہ ثابت کر دیا کہ اگر لگن ہو تو کوئی چیز ان کا راستہ نہیں روک سکتا۔آمنہ نعیم کا کہنا تھا کہ آپ کا شکریہ، جہاں پر کام کی بات ہے میرے لئے مشکل تھا نیا تجربہ تھا پچھلے تین سال میں جو گروتھ ہوئی ہے وہ تقریباََ (بیس فیصد سے زیادہ تھی)ہم نے ہر سال تقریباََ پچاس سے ساٹھ کمپنیاں متعارف کروائیں،یہ ضرور کہوں گی کہ یہ میڈم کی قیادت تھی اور یہ ایک ٹیم کی کوشش تھی۔قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان شفاعت احمد کلیم(خٹک) صاحب ہمیشہ کی طرح چہرے پر مسکراہٹ سجائے اسٹیج پر آئے پاکستان اوورسیز الائنس فورم کی تنظیم کا شکریہ ادا کیا،میڈم سفیر پاکستان سیدہ ثقلین ا صاحبہ ہماری لیڈر ہیں یا یوں کہیں کہ ہماری سفیر نہیں سینئر بھی ہیں،ہم جتنا دے رہے ہیں میڈم کی رہنمائی میں دے رہے ہیں،آپ لوگ بھی اس بات کے گواہ ہیں اور میں بھی دعوے سے کہتا ہوں جب سے میڈم آئی ہیں انہوں نے ہر ایونٹ آرگنائزکیا ہے، ہمیں ہمیشہ بڑوں کی طرح گائیڈ کیا ہے بالکل ایسے ہی جیسے کہ ایک فیملی ممبر۔اس پر انہوں نے میڈم کا شکریہ ادا کیا، میں نے زاہد صاحب کے ساتھ اچھ ٹائم گزارا انہوں نے اچھی گائیڈنس دی، ہماری کوشش ہوتی ہے کہ ہمارا کمیونٹی کے ساتھ تعلق بہتر سے بہتر بنانے کی کوشش کرتے ہیں، بہتری کی گنجائش ہمیشہ رہتی ہے، آپ کے تجسس کو ہمیشہ ویلکم کہتے ہیں، اپنی سروسز کو مزید سے مزید تر بہتر کرنے کی کاوش میں رہتے ہیں،جن دوستوں نے میرے متعلق باتیں کی ہیں ان کا شکریہ ادا کرتا ہوں اور جودعائیں دی ہیں اتنا کہوں گا کہ اللہ تعالی ان کی دعاوں کو قبولیت عطاء فرمائے۔ اور اسلام آباد آنے والا وقت آسان فرمائے۔ کمیونٹی کے متعلق اتنا کہوں گا کہ آپ لوگ خود اچھے ہیں، ہماری ہمیشہ کوشش ہوتی ہے کہ جس کسی کا بھی کوئی مسئلہ ہو اس کو کسی نہ کسی طریقہ سے پایہ تکمیل تک پہچا دیں،اگر مجھے کسی کا کبھی کوئی میسج بھی آتا تھا تو واپسی فون کر کے پوچھ لیتا تھا، یاں یہ بھی کہنا ضروری سمجھتا ہوں کہ اگر کوئی مجھ سے ملنے آیا تو اگر میں موجود تھا تو اس سے ضرور ملاقات کی یہ کسی پر احسان نہیں اپنی ذمہ داری اور فرض سمجھ کر پیچھے نہیں ہٹا۔ انہوں نے میڈم آمنہ کے لئے بھی نیک خواہشات کا اظہار کیا۔ڈاکٹر تسنیم نے خٹک صاحب اور آمنہ نعیم کی خدمت میں ایک شعر پیش کیا۔ جانے والے کو کہاں روک سکا ہے کوئی۔تم چلے ہو تو یاد بہت آوُ گے۔ ان ہی الفاظ پر سفیر پاکستان سیدہ ثقلین کو خطاب کے لئے دعوت دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ۔انہوں نے پاکستان اوورسیز الائنس فورم کا شکریہ ادا کیا، ان کا کہنا تھا کہ شفاعت احمد کلیم(خٹک) سے یہاں آ کر تعارف ہوا میری دعا ہے کہ ان کے لئے آسانیاں فرمائے اور جرمنی میں ہی سفیر پاکستان بن کر آئیں۔میڈم آمنہ سے بھی جرمنی میں ہی ملاقات ہوئی انہوں نے اپنے عرصہ ملازمت میں بہت تگ و دو کی ہے، ہمیشہ دستیاب بھی رہی ہیں۔پاکستان اور جرمنی کے درمیان ٹریڈ پر بہت محنت کی ہے۔ اور بہت اچھے طریقہ سے سب انتظام کرتی رہی ہیں۔ انہوں نے ہی ماجد لوھی کی تقرری کا اعلان کیاجو فرینکفرٹ میں (نئی قونصل جنرل) کے آنے تک قائم مقام قونصل جنرل کی ذمہ داریاں نبھائیں گے۔ چوہدری افتخار احمد (صدر پی او اے ایف) سب کا شکریہ ادا کرنے اسٹیج پر آئے۔ انہوں نے سفیر پاکستان سیدہ ثقلین،شفاعت احمد کلیم(خٹک)،آمنہ نعیم اور کمیونٹی کے حضرات کا بھی شکریہ ادا کیا۔
Doctor Noori & Nazar Hussain