۔،۔حج اوربدنیت ٹریول ایجنٹ۔چوہدری محمدالطاف شاہد۔،۔
حج مختلف عبادات کا مجموعہ ہے، قبل از اسلام عبادت حج عرب معاشرے میں روحانی آسودگی اور فراوانی نعمت کے ساتھ ساتھ امن وآشتی،رواداری اور معاشی سرگرمیوں کیلئے بھی خاصی اہمیت رکھتی تھی۔حج اسلام کاپانچواں اہم ترین رکن اور استطاعت کے حامل ہر مسلمان مردعورت پر فرض ہے تاہم اللہ ربّ العزت کی رحمت اوراُس کی دی ہوئی توفیق سے اہل اسلام ایک سے زائد بار بھی حج کرسکتے ہیں۔ سعودیہ کے حکمران مجموعی طورپرحجاج کیلئے عبادات اورزیارات کو خاطرخواہ حدتک سہل بنارہے ہیں لیکن اس کے باوصف حج اداکرتے ہوئے کچھ مقامات پر مشقت کااحساس بھی ہوتا ہے لہٰذاء ضعیف العمر اور معذورحجاج آرام وسکون کے ساتھ اس بینظیر سعادت کاحصول یقینی بنانے کیلئے بھرپوراہتمام اوراس کیلئے اپنی اپنی مالی حیثیت کے مطابق وسائل صرف کرتے ہیں۔ ہر سال دنیا بھر سے کئی ملین مسلمان حج کیلئے حجازمقدس کارخ کرتے ہیں اورانہیں ہرسطح پر سہولیات کی فراہمی کیلئے بڑے پیمانے پرانتظام کیاجاتا ہے۔حجاج کے پاس حجاز مقدس تک رسائی کیلئے ہوائی،سمندری اورزمینی تینوں آپشن موجود ہوتے ہیں سو ہرکوئی اپنے بجٹ کودیکھتے ہوئے ان میں سے ایک روٹ کاانتخاب کرتا ہے۔ برطانیہ سمیت دنیا کے مختلف ملکوں میں مقیم اوورسیزپاکستانیوں کیلئے وہاں سے سفر حج سہل بنانے کا مژداسنایاجاتا ہے اوراس ضمن میں مختلف پیکیجز پیش کئے جاتے ہیں لیکن حقیقت اس سے متضاد ہے۔ برطانیہ میں مقیم اوورسیزپاکستانیوں کو سفرحج پرجانے کیلئے یہ کہاجاتا ہے کہ اگر آپ اگر پاکستان کے گرین پاسپورٹ پر ٹریول کریں گے تو آپ کواپنا پیکیج 6 ہزار سے 7 ہزار پونڈ میں پڑے گا، جو PKR میں 26لاکھ روپے کا بنتا ہے۔ ہم نے ارزاں سمجھتے ہوئے یہ پیکیج فائنل کیا،اس پیکیج میں میں فور سٹار ہوٹل میں قیام وطعام جبکہ زیارات اورآمدورفت کیلئے ٹرانسپورٹ کی سہولت بھی شامل تھی۔ جب ہمارا قافلہ جدہ ا ئیرپورٹ پر پہنچا تو امیگریشن سے فارغ ہونے کے بعد ہمیں ایک کوچ میں بٹھایا گیا،جہاں تین سے چار گھنٹوں تک ہم اس کوچ میں محصور رہے۔ اللہ اللہ کرکے ہمیں ہوٹل پہنچایاگیا تو اس ہوٹل نماعمارت کی حالت زار دیکھ کر سب حجاج کرام بہت مایوس اور پریشان ہوئے کیونکہ وہ ہرگز فورسٹارہوٹل نہیں تھا بلکہ وہ عمارت ایک اکانومی رہائش سے بھی بدتر تھی۔ 10×10 کے کمروں میں پانچ سنگل بیڈ لگائے ہوئے تھے۔ حجاج کو اپنے بیڈ پر جانے کیلئے دوسروں کے بیڈ کے اوپر سے گزرنا پڑتاتھا۔اس ہوٹل کی یہ حالت تھی کے چھ چھ سات گھنٹوں تک وہاں پانی نایاب ہوتا تھا جس کے سبب حجاج کرام کو نماز کی ادائیگی میں بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتاتھا۔ جب ہمارے گروپ کے حجاج منیٰ کیلئے روانہ ہوئے تو سب لوگ بہت خوش تھے کہ حج کااہم ترین رکن ادا کرنے جا رہے ہیں تاہم جب منیٰ میں اپنے کیمپ میں پہنچے توہمارا دل مزید بجھ گیا کیونکہ تین سو حجاج کیلئے مخصوص کیمپ میں پانچ سوزندہ انسانوں کوحیوانوں کی طرح ٹھونس دیا گیاتھا ہم نے اس نارواسلوک پراحتجاج کیا جوبے نتیجہ رہا تاہم اس دوران ہمارے گروپ لیڈرکادوردور تک کوئی نام ونشان نہیں تھا۔ ہماری رات منیٰ میں شب بیداری کرتے ہوئے گزری۔ اگلی صبح ہمارا قافلہ وقوف عرفہ کیلئے میدان عرفات پہنچا جہاں ہمیں مختلف کیمپوں میں بٹھایا گیا،وہاں دوسرے درجے کی قیادت کو بھی ہمارے کیمپ کے بارے میں قطعی علم نہیں تھا۔ چار گھنٹوں تک اِدھر اُدھردربدر کے بعد کیمپ کی نشاندہی ہوئی جو کہ ایک کلومیٹر دور اور کافی اونچائی پر تھا۔یہ صورتحال ضعیف،معزور اور وہیل چیئر والے بزرگ حجاج کیلئے انتہائی تکلیف دہ تھی، ہمیں کیمپ میں بٹھا دیا گیا۔ اُدھر خطبہ حج شروع ہواتوہم میں سے کس حاجی کو علم نہیں ہو ا،خطبہ سننے کا مناسب انتظام نہیں کیا گیاتھا۔ میدان عرفات سے واپسی پر رات مزدلفہ میں قیام کیا گیا۔ مزدلفہ رکنے کے بعد فجر کی نماز کے بعد شیاطین کو کنکریاں مار نے کیلئے روانہ ہونا تھا لیکن اس سلسلہ میں معزور حجاج کو موثر انداز سے رہنمائی نہیں کی گئی اورکوئی پروگرام وضع نہیں کیاگیا۔اللہ اللہ کر کے یہ مرحلہ بھی گزر گیا۔جمرات میں تینوں شیاطین کو کنکریاں مارنے کے بعد کچھ حجاج بدستور منیٰ کیمپ میں مقیم رہے اور کچھ حاجی قیام کیلئے واپس ہوٹل نماعمارت میں چلے گئے۔ ان تین دنوں میں ہوٹل میں طعام کا کوئی انتظام نہیں تھا جبکہ پانی جیسی نعمت بھی کمیاب تھی۔حج سے پہلے ایک دن پاکستان کی وزارت حج کی طرف ایک خاتون آفیسر وہاں تشریف لائیں،جو یہ دیکھنے کیلئے آئی تھیں کہ آیا حجاج کرام کو وہ تمام سہولیات دی جا رہی ہیں یا نہیں جو وعدے یامعاہدے کی رو سے انہیں طے شدہ پیکیج کے مطابق ملنی چاہئیں۔ان خاتون آفیسر نے وہاں کچھ حجاج سے بات کرنے کی اجازت چاہی لیکن “بخاری ٹریول” کے فرخ صدیقی حجاج کو یہ بات سمجھادیتے کہ آپ نے اس خاتون آفیسر کو یہ بتانا ہے کہ آپ کے ساتھ 10لاکھ 60ہزار روپے میں پیکیج طے پایا تھا یعنی جو پیکیج پاکستان میں 10 لاکھ 60 ہزار روپے کا تھا وہ برطانیہ کے حجاج کرام کو 26 لاکھ میں فروخت کیاگیا لہٰذاء اس بدعہدی کاسخت نوٹس لیاجائے۔راقم دوران حج اپنے اوراپنے ساتھی حجاج کے ساتھ ہونیوالے منفی برتاؤ کے بعد بخاری ٹریول کی انتظامیہ کے محاسبہ اورمستقبل میں ان کے بھرپوربائیکاٹ پرزرودوں گا۔برطانیہ سمیت یورپ میں مقیم میرے ہم وطن اس قسم کے ٹریول ایجنٹس کی باتوں پرہرگزکان نہ دھریں اوران کے زیرانتظام حج کیلئے اپناسکون اورسرمایہ دونوں برباد نہ کریں۔سعودیہ حکام سمیت ہماری حکومت بھی اس قسم کے غیرسنجیدہ اوربدنیت ٹریول ایجنٹ کی سرگرمیوں کوانتہائی پیشہ ورانہ انداز سے مانیٹر اور ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پران پر گرفت کرے۔راقم نے دیکھا وہ حجاج جو پاکستان سے 24 لاکھ کے پیکیج کے تحت حجازمقدس آئے تھے انہیں فائیو سٹار ہوٹلز میں ٹھہرایاگیا اور ا نہوں نے اپنا فریضہ حج بڑے پر سکون انداز اور اطمینان سے ادا کیا۔ناں جانے برطانیہ میں مقیم اوورسیزپاکستانیوں کے ساتھ ایساناروا سلوک کیوں کیا گیا،انہیں کس خطاء کی سزا دی گئی۔اس قسم کے لوگ اوورسیز پاکستانیوں کو ہی قربانی کا بکرا کیوں بناتے ہیں،اگر وہ حج جیسی مقدس عبادت کوحجاج کیلئے سہل نہیں بناسکتے توانہیں ان کیلئے دشواریاں پیداکرنے کاکوئی بھی کوئی حق نہیں پہنچتا۔