0

۔،۔ ٹیچر کی جانب سے بچوں کو مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ ٹیچر کی جانب سے بچوں کو مسلمان طالب علم کو تھپڑ مارنے کی ویڈیو وائرل۔ نذر حسین۔،۔

٭ہندوستان بھلے ہی چاند پر پہنچ گیا ہو لیکن لاکھوں مسلمانوں کو اب بھی بنیادی حقوق حاصل نہیں ہیں کیونکہ مسلمانوں کو سر عام قتل کیا جاتا ہے،اس اسکول میں ٹیچر ہندو بچوں سے مسلمان بچے کو تھپڑ مارنے کو کہتا ہے جبکہ بچے اپنے کلاس فیلو کو تھپڑ نہیں مارنا چاہتے لیکن ٹیچر کے کہنے پر وہ اسے مارتے دکھائی دے رہے ہیں ٭

٭بھارتی ریاست اترپردیش کے اسکول میں ٹیچر چاہتی ہے کہ سات سالہ مسلمان بچہ مذہب کی وجہ سے بے دخل کیا جائے۔ٹیچر(تر پتا تیاگی) نے سات سالہ بچے کو کلاس روم کے اندر توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا۔اپنے ہم جماعت کے طالب علموں سے اسے تھپڑ مروائے اور مسلمان ہونے کی وجہ سے اسکول سے بے دخل کرنے کو کہا گیا، بچوں کو ترغیب دے رہی تھی کہ روتے ہوئے بچے کو زور سے تھپڑ ماریں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/بھارت/اترپردیش/مظفر نگر/کبا پور گاوں۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی ریاست اترپردیش میں یہ واقعہ مظفر نگر شہر سے 30 کلو میٹر(19 میل) دور کبا پور گاوں کے ایک اسکول ٭نیہا پبلک اسکول٭میں سات سالہ محمد التمش کے ساتھ بروز جمعرات کو پیش آیا۔ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کلاس ٹیچر(تر پتا تیاگی) نے سات سالہ بچے کو کلاس روم کے اندر توہین آمیز سلوک کا نشانہ بنایا۔اپنے ہم جماعت کے طالب علموں سے اسے تھپڑ مروائے اور مسلمان ہونے کی وجہ سے اسکول سے بے دخل کرنے کو کہا گیا، بچوں کو ترغیب دے رہی تھی کہ روتے ہوئے بچے کو زور سے تھپڑ ماریں۔(تر پتا تیاگی) کو ویڈیو میں صاف سنا جا سکتا ہے کہ وہ کہہ رہی ہے تمام مسلم بچوں کو اسکول سے بے دخل کر دینا چاہیئے جبکہ پس منظر ایک مردانہ آواز سنائی دی جا رہی ہے جو ٹیچر سے متفق تھی۔ رپورٹ کے مطابق بچے کی والدہ روبینہ کا کہنا تھا کہ کل میرا بیٹا روتا ہوا گھر آیا وہ صدمہ سے دوچار تھا جبکہ ان کے والد محمد ارشاد جن کا پیشہ زمینداری (کسان)ہے کا کہنا تھا کہ ٹیچر کے کہنے پر بچے باری باری میرے بچے کے منہ پر تھپڑ رسید کر رہے تھے اور میرا بچہ رونے کے بغیر کچھ کر بھی نہیں سکتا تھا۔ محمد ارشاد کا مزید کہنا تھا کہ اس کے بیٹے کے ساتھ ناروا سلوک ٭ملک میں مسلمانوں کے خلاف پھیلائی جانے والی نفرت٭کا نتیجہ ہے۔ واضح رہے بھارت میں سرعام ہندو جلوسوں کی شکل میں نکل کر ہندو دکانداروں کو دھمکیاں دیتے دکھائے جا رہے ہیں کہ کسی مسلمان کو نوکری دینے والے کی دکان کو جلا کر راکھ کر دیا جائے گا، کئی مسلمان اپنے کاروبار بند کر کے بیٹھے ہوئے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں