0

۔،۔قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں 26 اور 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کی مناسبت سے تصویری نمائش کا اہتمام۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں 26 اور 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کی مناسبت سے تصویری نمائش کا اہتمام۔ نذر حسین۔،۔

٭آج کا دن ہمیں اس دن کی یاد دلاتا ہے جب بھارتی افواج ایک علاقہ میں داخل ہوئیں جس کی کوئی اخلاقی یا قانونی وجہ موجود نہیں تھی۔یہ تصویری نمائش ان تمام مظالم کا ثبوت ہے جو نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جاتے رہے ہیں اور جاری ہیں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں 26 اور 27 اکتوبر کو یوم سیاہ کی مناسبت سے تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا تھا جس میں کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی، قونصلیٹ جنرل آف پاکستان زاہد حسین، ہیڈ آف چانسلری شفاعت کلیم خٹک، امیگریشن اینڈ پاسپورٹ آفیسر محمد علی رندھاوا بھی وہاں موجود رہے، قونصل خانہ کے اہلکار بھی دو دن مصروف رہے۔ قونصل جنرل آف پاکستان زاہد حسین نے شان پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر کے حوالہ سے بلیک ڈے (یوم سیاہ)ہر سال منایا جاتا ہے اسی حوالہ سے آج اور کل دو دن کے لئے ایک تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا ہے،آج کا دن ہمیں اس دن کی یاد دلاتا ہے جب بھارتی افواج ایک علاقہ میں داخل ہوئیں جس کے داخلہ کی کوئی اخلاقی یا قانونی وجہ موجود نہیں تھی۔یہ تصویری نمائش ان تمام مظالم کا ثبوت ہے جو نہتے کشمیری عوام پر ڈھائے جاتے رہے ہیں اور جاری ہیں،اس دن سے آج تک پاکستان نہ صرف ملکی سطح پر جبکہ بین الاقوامی سطح پر بھی انڈیا کی بربریت کو ہائی لائٹ کرتا رہا ہے،یہ تصویریں جو آج آپ دیکھ رہے ہیں یہ ایک ایویڈنس(ثبوت) ہے ان تمام مظالم کی جو کے انڈین افواج کے ہاتھوں نہتے کشمیری عوام برداشت کر رہے ہیں،اس موقع پر میں حکومت پاکستان کی جانب سے اس عزم کا بھی اعادہ کرتا ہوں کہ پاکستان اس وقت تک اپنی تمام تر سفارتی اور اخلاقی سپورٹ کشمیر کاز کے لئے جاری رکھے گا جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہو جاتا۔ واضع رہے کہ ٭کشمیر یوم سیاہ٭ کشمیریوں کے ساتھ اظہار یک جہتی اور حمایت کے لئے دنیا بھر میں نہ صرف کشمیری جبکہ پاکستانی کمیونٹی بھی 27 اکتوبر کو ٭یوم سیاہ٭کے طور پر مناتے ہیں،ہر سال یہ دن کشمیریوں کے حق خود ارادیت کی جدوجہد میں ان کے ساتھ اظہار یک جہتی کی سالانہ یاد دلاتا ہے۔ 27 اکتوبر اتوار اور پیر 1947 کی شب کو۔ ہندوستان کے غاصب فوجی دستے الحاق کی بنیاد پر (اندھیری رات) کی آڑ میں سری نگر میں اترے جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایک دن قبل اس وقت کی شاہی ریاست کشمیر کے حکمران ہری سنگھ نے دستخط کئے تھے(صرف اس لئے کہ کے اسے اندرونی بغاوت کے ساتھ ساتھ بیرونی حملے کا بھی سامنا تھا،ہری سنگھ نے ہندوستان کے ساتھ الحاق کے بدلے میں ہندوستان کی مسلح افواج سے مدد کی درخواست کی جبکہ اس نے اپنے دفاع، مواصلات اور خارجہ امور کے محکموں کا کنٹرول بھی حکومت ہند کے حوالہ کر دیا تھا۔ اگرچہ دونوں فریقوں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مہاراجہ ہری سنگھ کے دستخط شدہ الحاق کی توثیق ایک ریفرینڈم کے ذریعہ کی جائے گی،لیکن یہ ووٹ 76 برس کے بعد بھی کشمیر کو تقسیم کی ایک غیر حل شدہ میراث بنانے کے بعد بھی کبھی منعقد نہیں ہوا(اس تنازعہ پر ابھی تک تقریباََ(ستر ہزار) کشمیریوں نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا ہے۔ جس نے دنیا کے مہلک ترین تنازعات میں سے ایک کو جنم دیا تھا۔امسال جمعہ کے دن ٹھیک 76 برس ہو جائیں گے،وہاں بسنے والے کشمیری (چھہتر) برس سے دہشت گرد بھارتی فوج کے مظالم سہہ رہے ہیں جبکہ پھر بھی ایک ہی نعرہ ان کے لبوں پر سننے کو ملتاہے۔ ہم لے کے رہیں گے آزادی،ہم چھین کے لیں گے آزادی،٭مقبوضہ کشمیر میں آپ کسی بھی گھر میں چلے جائیں۔وہ آپ کو ایک کہانی سناتے ہیں کہ کس طرح ان کے بھائی، بیٹے اور شوہر کو قتل کیا گیا، عورتوں کی عصمت دری کی گئی، بیٹیوں کو اُٹھا کر لے گئے ان پر کیا کچھ مظالم دہشت گرد فوجیوں نے نہیں کیا جبکہ سب کچھ ہونے کے باوجود وہ فوج کے مظالم کا سامنا کرتے چلے آ رہے ہیں اس دن کو کوستے ہیں جس نے اس تنازعہ کو جنم دیا تھا، کشمیر پر پہلی پاک بھارت جنگ برطانوی راج سے آزادی کے بعد لڑی گئی تھی جب اکتوبر 1947 میں پاکستان کے شمال مغربی سرحدی صوبے جسے اب(خیبر پختونخواہ) کہا جاتا ہے کے مسلح قبائلیوں نے متنازعہ علاقہ پر حملہ کیا تھا۔ تاریخ کے پروفیسر محمد اشرف وانی کا کہنا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان دونوں کے پاس اپنے اپنے دلائل ہیں لیکن گولی کشمیری کو لگتی ہے۔ِ

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں