۔،۔ سعودی ولی عہد کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے ساتھ معمول پر آنے والا معاہدہ ہر روز(قریب) ہونا جا رہا ہے۔ نذر حسین۔،۔
٭بلنکن نے اسرائیل جانے سے پہلے سعودی عرب میں صحافیوں کو بتایا (انضمام کے حوالے سے،معمول پر لانے کے لئے، ہاں، ہم نے ہر اسٹاپ قر اس کے بارے میں بات کی، جس میں یقیناََ سعودی عرب بھی شامل ہے۔اور میں آپ کو یو بتا سکتا ہوں،یہاں واضح دلچسپی ہے۔ انہوں نے مزید کہا۔ یہ دلچسپی وہاں ہے، یہ حقیقی ہے، اور یہ تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے)
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/امریکا/سعودی عرب/اسرائیل/غزہ۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک سعودی مصنف اور تجزیہ کار، علی شہابی نے۔ سی این این۔ کو بتایا (سعودی حکومت اب بھی اس شرط پر معمول پر آنے کے لئے تیار ہے کہ اسرائیل دو ریاستی حل کی بنیادیں بنانے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے) مثال کے طور پر غزہ سے ناکہ بندی کو مکمل طور پر ہٹانا، غزہ اور (مغربی کنارے) میں فلسطینی اتھارٹی کو مکمل طور پر بااختیار بنانا، مغربی کنارے کے اہم علاقوں سے انخلا وغیرہ۔ شہابی کا مزید کہنا تھا کہ یہ اقدامات (ٹھوس اور خالی وعدے نہیں ہونے چاہیئں جنہیں اسرائیل معمول پر آنے کے بعد بھول سکتا ہے جیسا کہ اس نے (اسرائیل کے ساتھ) معمول پر آنے والے دوسرے ممالک کے ساتھ کیا تھا۔ بلنکن نے اسرائیل جانے سے پہلے سعودی عرب میں صحافیوں کو بتایا (انضمام کے حوالے سے،معمول پر لانے کے لئے، ہاں، ہم نے ہر اسٹاپ قر اس کے بارے میں بات کی، جس میں یقیناََ سعودی عرب بھی شامل ہے۔اور میں آپ کو یو بتا سکتا ہوں،یہاں واضح دلچسپی ہے۔ انہوں نے مزید کہا۔ یہ دلچسپی وہاں ہے، یہ حقیقی ہے، اور یہ تبدیلی کا باعث بن سکتی ہے)(فلسطینی مقبوضہ مغربی کنارے، مشرقی یروشلم اور غزہ میں ایک آزاد ریاست کے خواہاں ہیں، زیادہ تر مسلم اور عرب ممالک نے اسرائیل کو اس وقت تک تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے جب تک ایسی ریاست قائم نہیں ہو جاتی)۔