0

۔،۔ جرمنی میں دوہری شہریت کی دھوم حالانکہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ جرمنی میں دوہری شہریت کی دھوم حالانکہ اس میں کوئی نئی بات نہیں ہے۔ نذر حسین۔،۔

٭جرمنی میں مقیم مہاجرین کی تعداد ایک نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہے۔گذشتہ سال جرمنی میں سیاسی پناہ کے متلاشیوں کے اصل ممالک۔شام۔102.930 ۔ ترکی۔ 61181۔افغانستان۔ 51.275۔ عراق۔ 11.152۔ ایران۔ 9.384۔ جارجیا۔ 8.414۔ روس۔ 7.663۔ سومالیہ ۔ 5.301۔ ایری ٹیریا۔ 4.116۔ جن کا کوئی علم نہیں کہ ان کا کون سے ملک سے تعلق ہے۔ 4.060 جبکہ چند دوسرے ممالک سے تعلق رکھنے والے جن کی تعداد تقریباََ۔ 63.644 بتائی جا سکتی ہے جرمنی میں سیاسی پناہ گزین ہیں ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/برلن۔ گذشتہ سال جون میں چند تبدیلیاں کی گئی تھیں جس میں ہنر مند امیگریشن کی مزید ترقی کے لئے قانون وغیرہ موجود تھے جس میں مستقبل میں پیشہ ورانہ یا تعلیمی تربیت کے حامل ہنر مند کارکنان رہائشی اجازت نامہ کے حقدار ہوں گے۔یونیورسٹی کی ڈگری کے حامل ہنر مند کارکنوں کے لئے یورپین یونین کے بلیو کارڈ کے ساتھ تیسرے ممالک سے جرمنی ہجرت کرنے کے اختیارات کو بڑھایا جا رہا ہے، مثال کے طور پر تنخواہوں کی حدیں نمایاں طور پر کم کر دی گئی ہیں، پیشوں کی فہرست کو وسیع کیا گیا ہے، مختصر اور طویل مدتی نقل و حرکت کو ممکن بنایا گیا، خاندانی اتحاد کو آسان بنایا گیا ہے، آئی ٹی ماہرین یورپین بلیو کارڈ حاصل کر سکتے ہیں یہاں تک کہ ڈگری کے بغیر اگر ان کے پاس متعلقہ پیشہ ورانہ تجربہ بھی ہو تو۔ امسال مارچ سے کوئی بھی شخص جو جرمنی میں ایڈجسٹمنٹ کی اہلیت یا معاوضہ کے اقدام میں حصّہ لیتا ہے وہ ملک میں داخل ہو سکتا ہے۔امسال جون کے مہینہ سے تیسرے ممالک کے لوگ نئے (موقع کارڈ) کا استعمال کرتے ہوئے ملازمت کی تلاش کے لئے ملک میں داخل ہو سکیں گے جبکہ ہنر مند کارکنوں کا پورٹل (اسے جرمنی میں بنائیں۔Make it in Germany) مزید معلومات فراہم کرتا ہے، خاص طور پر داخلے اور رہائش کے لئے متعلقہ ضروریات کے بارے میں، جرمن بنڈسٹاگ کے ارکان نے جرمن شہریت حاصل کرنا آسان بنا دیا ہے، یہ ایک تاریخی اقدام ہے، جرمن بنڈسٹاگ نے ملک کے شہریت کے قانون میں وسیع تر تبدیلیوں کی منظوری دی ہے، جرمنی میں رہنے والے پانچ سال رہائش کے بعد جرمن شہریت کے لئے درخواست دے سکتے ہیں، غیر معمولی معاملات میں تین سال کے بعد بھی درخواست دینا ممکن ہے، دوہری شہریت کے مضمرات کو مکمل طور پر سمجھنے کے لئے شہریت کے قوانین کی تجربہ کار ٹیم سے ماہرانہ مشورہ بھی ضروری ہے۔۔ جبکہ قومیت کے قانون کی جدید کاری کا مقصد جرمنی کو اعلی تعلیم یافتہ ماہرین کے لئے مزید پرکشش بنانا اور اچھی طرح سے مربوط لوگوں کے لئے امکانات پیدا کرنا ہے،مجوزہ قانون کے ساتھ، وفاقی حکومت ایک طویل التواء (پیرا ڈائم شفٹ) کا آغاز کر رہی ہے، شہریت کا حصول بہت سے شعبوں میں انضمام کو فروغ دیتا ہے اور اس میں تیزی لاتا ہے، وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیسر کا مزید کہنا تھا کہ یقیناََ جو بھی ہمارے أئین کے اضدار کا پابند نہیں وہ جرمن شہری نہیں بن سکتا، اور اس بات کو یقینی بنانے ہیں کیونکہ صرف وہی لوگ جرمن شہری بن سکتے ہیں جو آزاد،جمہوری بنیادی نظام کے پابند ہیں، اسرائیل کا وجود اور سلامتی جرمنی کی رائے کا حصّہ ہے اور یہودیوں کی زندگی جرمنی کی ہے، جو بھی ہمارے معاشرے کا حصّہ بننا چاہتا ہے اسے جرمنی کے ماضی کے ان اہم اسباق کو شیئر کرنا چاہیئے۔ یہ کہنا تھا وفاقی وزیر داخلہ نینسی فیسر کا۔(جمعہ۔ انیس جنوری) کو قومیت کے قانون کو جدید بنانے کے لئے ایک متعلقہ بل (20/9044) منظور کیا گیا ہے جس کے حق میں (382) ووٹ اور مخالفت میں (234) جبکہ 23 غیر حاضر رہے۔ اس قانون کا مقصد یہ بھی یقینی بنانا ہے کہ قومیت کے حکام، پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر کے ذریعہ، یہودی مخالف، نسل پرستانہ یا دیگر غیر انسانی مقاصد پر مبنی مجرمانہ سزاوں کے بارے میں یقیناََ معلوم کریں گے۔نئے قانون کے مطابق مہمان اور کنٹریکٹ ورکرز کو نیچر لائذیشن ٹیسٹ دینے کی ضرورت نہیں ہے انہیں صرف زبانی جرمن زبان کی مہارت کو ثابت کرنا ہو گا،واضح رہے دوہری شہریت کا اعلان کر کے جرمنی تیزی سے ایک دوسرے سے جڑی ہوئی دنیا کو تسلیم کر رہا ہے اور متعدد ممالک کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے کی اہمیت کو بھی تسلیم کرتا ہے۔ واضح رہے کہ (بیس 20 دسمبر 2014) کو شہریت کے قانون کا ایک نیا ضابطہ نافذ ہوا تھا جو تمام تارکین وطن کے لئے انتہائی اہمیت کا حامل تھا جس میں یہاں قیدا ہونے والے غیر ملکی والدین کے بچوں کو (تئیس) سال کی عمر تک یہ فیصلہ کرنا ہوتا تھا کہ آیا وہ جرمن ہیں یا اپنے والدین کا اصل نیشنیلٹی اپنے پاس رکھیں اس قانون کے نافذ ہونے پر وہ مستقل طور پر دوہری شہریت رکھ سکتے ہیں۔ جبکہ 2014 میں نافذ ہونے والے قانون کے تحت (پچانوے فیصد افراد) نے فائدے اُٹھائے ہیں۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں