0

۔،۔ پاکستان اوورسیز الائنس فورم وہ وحد ادارہ ہے جو اوورسیز کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ پاکستان اوورسیز الائنس فورم وہ وحد ادارہ ہے جو اوورسیز کے مسائل کو اجاگر کرتا ہے۔ نذر حسین۔،۔

٭پاکستان اوورسیزا لائنس فورم کے قیام کا مقصد سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کرنا تھا۔ہے اور رہے گا۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ نہ ہی کسی مذہبی گروپ کے ساتھ تعلق ہے،اس کے قیام کا مقصد صرف اور صرف پاکستانیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ پاکستان اوورسیزا لائنس فورم کے قیام کا مقصد سمندر پار پاکستانیوں کے مسائل کے حل کے لئے جدوجہد کرنا تھا۔ہے اور رہے گا۔ یہ ایک ایسا پلیٹ فارم ہے جس کا کسی بھی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں جبکہ نہ ہی کسی مذہبی گروپ کے ساتھ تعلق ہے،اس کے قیام کا مقصد صرف اور صرف پاکستانیوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنا ہے،پاکستان اوورسیز الائنس فور م سمندر پار پاکستانیوں کو پاکستان میں تحفظ فراہم کرتا ہے،مسائل کے حل کے لئے مشترکہ لائحہ عمل ترتیب دیا جاتا ہے، جائدادوں کے قبضوں کے سلسلے میں بھی مدد فراہم کی جاتی ہے۔اسی سلسلے کی کڑی کو ملاتے ہوئے چوہدری اعجاز حسین پیارا نے شان پاکستان جرمنی سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ میں پاکستان اوورسیز الائنس فورم یورپ کا صدر ہونے کے ناتے سے ٹیم کو مبارکباد پیش کرنا چاہتا ہوں کہاللہ تعالی کے فضل و کرم سے ٭کاغذات کی تصدیق کے بین الاقوامی معاہدے کا نہ صرف ممبر بن گیا ہے بلکہ اس معاہدے پر عمل درآمد بھی شروع ہو چکا ہے، دنیا کے164 ممالک اس کے ممبر ہیں،اس معاہدے کے تحت ہر ملک کاغذات کی تصدیق کے لئے مہر لگاتا ہے جس کو (آ پوسٹیلےAPOSTELLE کہتے ہیں ٭یونانی میں Hague Apostille بھی کہا جاتا ہے۔بین الاقوامی دستاویز کے لین دین میں تصدیق کی شکل ہے۔یہ ان ریاستوں کے درمیان قانونی لین دین میں استعمال ہوتا ہے جو غیر ملکی عوامی دستاویزات کو قانونی حیثیت سے استثنی کے حوالہ سے کثیر الجہتی ہیگ کنونشن نمبر(بارہ 12) کے رکن ہیں۔ یہ دستخط کی صداقت کی تصدیق کرتا ہے،جس صلاحیت میں دستخط کنندہ نے کام کیا اور،اگر قابل اطلاق ہو، تو آلہ پر چسپان مہر یا ڈاک ٹکٹ کی صداقت (کنونشن کا آرٹیکل 3) اٹلی، جرمنی، یونان اور اسپین جیسے ممالک میں شہریت حاصل کرنے یا فیملی امیگریشن حاصل کرنے کے لئے پاکستان کی وزارت خارجہ سے (آ پوسٹیلےAPOSTELLE کہتے ہیں ٭یونانی میں Hague Apostille بھی کہا جاتا ہے۔ کی مہر کی ضرورت ہو گی۔ 2010 میں پاکستان اوورسیزا لائنس فورم وہ واحد ادارہ تھا جس نے پاکستان میلان کو تجویز پیش کی تھی کہ پاکستان کو اس انٹرنیشنل معاہدے کا ممبر بننا چاہیئے۔میلان میں اُس وقت کمیونٹی ویلفیئر اتاشی اعجاز الحق نے پاکستان کی وزارت خارجہ اور وزارت قانون کو سمری بھیجی تھی کہ پاکستان کو اس کا ممبر بننا چاہیئے۔ راقم اس کیس کی مسلسل پیروی کرتا رہا، کورونا بحران کے درمیان ہم نے وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت قانون کے ساتھ خط و کتابت تیز کر دی،مگر کوئی مثبت جواب نہ مل سکا، آج سے تین سال قبل پاکستان کے سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی جرمنی آمد کے موقع پر چوہدری اعجاز حسین پیارا (راقم) نے شاہ محمود قریشی سے ملاقات کر کے انہیں تجویز دی کہ پاکستان کو (آ پوسٹیلےAPOSTELLE کنونشن) کا ممبر بننا چاہیئے تا کہ پاکستانی یورپین سفارتخانوں میں کاغذات کی تصدیق کے لئے ذلیل و خوار ہونے سے بچ سکیں، ہم ان کے مشکور ہیں کہ انہوں سے اس معاملہ کو انتہائی سنجیدہ لیا، یہ بھی واضح کرتا چلوں کہ پاکستان کے سابق سفیر جوہر سلیم اور اٹلی میں سابق قونصل جنرل منظور چوہدری نے اس کیس کی پیروی کی اور ان تمام کوششوں سے (نُو9 مارچ 2023) کو پاکستان اس معاہدے کا باقاعدہ طور پر حصّہ بن گیا۔ گذشتہ سال پاکستان اوورسیزا لائنس فورم کے زیر اہتمام اسلام آباد میں ہونے والے منونشن میں وزارت خارجہ۔ وزارت اوورسیز اور نادرا پر زور دیا گیا کہ وہ معاہدے پر فوری عمل درآمد کریں۔ اکیس 21 مئی کو باقاعدہ طور پر پاکستان کی وزارت خارجہ نے عمل در آمد شروع کر دیا ہے اس شاندار کامیابی پر پاکستان اوورسیز الائنس فورمکی پوری ٹیم جبکہ تمام اوورسیز پاکستانیوں کو بھی مبارک باد پیش کرتا ہوں یہ کہنا تھا چوہدری اعجاز حسین پیارا کا۔

چوہدری اعجاز حسین پیارا

پوسٹیلےAPOSTELLE کہتے ہیں ٭یونانی میں Hague Apostille بھی کہا جاتا ہے۔بین الاقوامی دستاویز کے لین دین میں تصدیق کی شکل

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں