0

۔،۔ میونخ میں مبینہ دہشت گرد حملہ کے بعد مزید تفصیلات،تفتیش کاروں کے سامنے بہت سے سوالات۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ میونخ میں مبینہ دہشت گرد حملہ کے بعد مزید تفصیلات،تفتیش کاروں کے سامنے بہت سے سوالات۔ نذر حسین۔،۔

٭میونخ میں مشتبہ دہشت گردانہ حملہ کے بعد تفتیش کار اسلام پسند یا اسلامی مخالف مقاصد کے شواہد کی چھان بین کر رہے ہیں، مقصد کا سراغ لگانے کے لئے آسٹریا سے تعلق رکھنے والے (اٹھارہ) سالہ شوٹر کے پیغامات ابھی تک نہیں ملے٭

شان پاکستان جرمنی فرینفکرٹ/میونخ/آسٹریا۔ جمعہ کی صبح رائن لینڈ پلاٹینیٹ میں لنز کے ایک پولیس اسٹیشن پر حملہ کا مقصد واضح ہے، تفتیش کاروں کے مطابق چاقو سے لیس ایک شخص تقریباََ 2:40 بجے پولیس اسٹیشن میں نمودار ہوا اور بار بار ٭اللہ اکبر، خدا عظیم ہے کا نعرہ لگایا، جبکہ اس نے یہ بھی اعلان کیا کہ وہ پولیس اہلکاروں کو مارنا چاہتا ہے، پولیس رپورٹ کے مطابق جلد ہی پولیس نے اس شخص پر قابو پا لیا،کوئی پولیس اہلکار زخمی نہیں ہوا۔انتیس سالہ نوجوان قتل کی کوشش کے الزام میں زیر حراست ہے، تفتیش کاروں کی رپورٹ کے مطابق ان کو اپارٹمنٹ کی دیوار پر دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کا تیار کردہ جھنڈا بھی ملا ہے۔ جمعرات کیکیس میں باویرین اسٹیٹ کریمنل پولیس آفس (ایک کا اےLKA) کے نائب صدر گائیڈو نے کہا کہ گذشتہ سال جب اس نوجوان سے تفتیش کی گئی تھی تو اس کے پاس ایسا مواد ملا تھا جس میں اسلامی تنظیم(حیات تحریر الشام HTS) سے ہمدردی کا اشارہ ملتا تھا۔ نیا انکشاف کہ اٹھارہ سالہ نوجوان نے ویہر ماچٹ کاربائن سے کُل نُو گولیاں چلائیں، نازی دستاویزی مرکز اور اسرائیلی جنرل سمیت اس نے بظاہر پولیس اہلکاروں پر بھی گولیاں چلائی گئیں۔ پولیس نے بالآخر وارننگ کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا حملہ آور موقع پر ہی دم توڑ گیا تھا۔ اٹھرہ سالہ نوجوان کا تعلق بوسنیا سے تھا جبکہ شہریت آسٹریا کی تھی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں