۔،۔پولیس کی ایمرجنسی نمبر پر کال نے گذشتہ سہ پہر نیوکولون میں پولیس کی بڑی کاروائی کو جنم دیا۔ نذر حسین۔،۔
٭کال کرنے والے نے دوپہر 13:00بجے نیوکلن پولیس کے ایمرجنسی نمبر پر کال کر کے پولیس کی ایک بڑی کاروائی کو جنم دیا (کالر نے ایک مسجد کے سامنے ایک گاڑی کھڑی ہونے کی اطلاع دی تھی٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/برلن۔ مقامی پولیس رپورٹ کے مطابق نیو کلین پولیس آفس میں کال کرنے والے نے دوپہر 13:00بجے نیوکلن پولیس کے ایمرجنسی نمبر پر کال کر کے پولیس کی ایک بڑی کاروائی کو جنم دیا (کالر نے ایک مسجد کے سامنے ایک گاڑی کھڑی ہونے کی اطلاع دی تھی، اس کا کہنا تھا کہ وہاں ٹریفک بلاک ہو گئی ہے، یہ گاڑی برلن پولیس کے سویلین اہلکاروں کے زیر قبضہ تھی، فورسز وہاں آپریشن کر رہی تھیں، جب ریڈیو وہیکل ایمرجنسی سروس کے افسران 110 کے ذریعہ کی گئی رپورٹ کو چیک کرنے کے لئے جائے وقوعہ پر پہنچے تو ان کا 10 سے 15 افراد کے گروپ کا سامنا ہوا جن میں سے کچھ کے بارے میں کہا گیا کہ وہ مسجد سے آئے ہیں اور باہر کھڑی گاڑی کو گھیر لیا، جب پولیس نے اس گرو ہ کے تین افراد ک ٹریفک میں زبردستی اور بد تمیزی کے شبہ میں چیک کرنا چاہا تو انہیں ایسا کرنے سے روک دیا گیا، تین افراد میں سے ایک جس کی شناخت ابھی تک واضح نہیں کی گئی ہے، چیک کئے جانے سے پہلے ہی مسجد کے اندرونی صحن میں فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، جس کے بعد داخلی دروازے کو فوری طور پر بند کر دیا گیا جبکہ کئی لوگوں نے اسے روک دیا، جب ایمرجنسی سروسز نے مسجد کے سامنے دوسرے مشتبہ اکتیس سالہ شخص کو چیک کرنا چاہا تو اس نے ابتدا میں پولیس کو نظر انداز کیا اور بھاگ گیا، دو پولیس افسران نے اسے پکڑا اس نے اپنے آپ کو چھڑا کر دوسری سمت بھاگنے کی کوشش کی، مسجد کی سمت سے بیس سے تیس افراد آئے اور شخص کو کھینچ کر دور لے گئے، پولیس اور شخص کے درمیان دیوار بن کر کھڑے ہو گئے اس دوران اکتیس سالہ شخص مسجد کی طر ف فرار ہونے میں کامیاب ہو گیا، اسی دوران دوسرے لوگ مسجد کے صحن سے فلم بنانے اور پولیس کی کاروائیوں میں خلل ڈالنے کے لئے آگے بڑھے۔ تیسرا چونتیس سالہ نامعلوم شخص بھی مداخلت کی وجہ سے بغیر چیکنگ کے مسجد کی طرف بھاگنے میں کامیاب ہو گیا، نماز گاہ تک رسائی مسلسل مسدود رہی، صرف اس وقت جب الرٹ امدادی دستے پہنچے تو ایک شخص نے علاقہ تک رسائی کھولی جبکہ پولیس افسران تیزی سے صورتحال کو پرسکون کرنے میں کامیاب ہو گئے جبکہ مسجد میں تین مشتبہ افراد کی تلاش ناکام رہی یہ کہنا تھا پولیس اہلکاروں کا، تاہم آپرین کے دوران دو پولیس اہلکاروں کے بازو زخمی ہوئے۔ وہاں موجود افراد میں سے ایک کے بیان کے مطابق اسے ایک پولیس آفیسر نے منہ پر مارا تھا۔