۔،۔ صدر پاکستان آصف علی زرداری نے سوسایٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کر دیئے۔ نذر حسین۔،۔
٭دو دن پہلے اسلامی جمہوریہ پاکستان کی وفاقی کابینہ نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ (1860) میں تبدیلیوں کی منظوری دی تھی۔صدر آصف علی زرداری نے اتوار کو ملک میں مدارس (دینی مدارس) کی رجسٹریشن سے متعلق بل پر دستخط کر دیئے ہیں ٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/اسلام آباد۔ غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری نے اتوار کو ملک میں دینی مدارس کی رجسٹریشن سے متعلق بل پر دستخط کر دیئے ہیں، پارلیمنٹ سے بل کی منظوری کے باوجود مہینوں کی تاخیر کے بعد سوسائٹیز رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2024 اس سال اکتوبر میں پاکستان کی پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور کیا گیا تھا، لیکن آصف علی زرداری کی جانب سے پارلیمنٹ کے اراکین کو خبر دار کرنے کے بعد یہ بل التوا میں پڑ گیا، اہم نکتہ یہ تھا کہ نئے بل میں مدارس کو وزارت تعلیم کے ساتھ رجسٹر کرنے کے موجودہ طریقہ کار میں ترمیم کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ اداروں کو وزارت صنعت سے الحاق کیا جائے، اسلامی جمہوریہ پاکستان کے صدر آصف علی زرداری کی طرف سے دستخط شدہ نوٹیفکیشن سوسائٹیز رجسٹریشن (ترمیمی) بل 2024 کی منظوری، وزیر اعظم کے مشورے کے مطابق اگرچہ یہ نوٹیفکیشن ستائیس دسمبر کو جاری کیا گیا تھا لیکن اتوار انتیس دسمبر کو میڈیا کو جاری کیا گیا۔ سوسائٹیز رجسٹریشن (ترمیمی) ایکٹ کے آغاز سے پہلے موجود ہر دینی مدرسہ اگر پہلے سے رجسٹر نہیں ہے تو سوسائٹیز رجسٹریشن (ترمیمی) ایکٹ 2024 کے آغاز سے چھ ماہ کے اندر اندر خود کو ایکٹ کے تحت رجسٹر کرائے گا(نیا قانون) نئے قانون کے نفاذ کے بعد قائم ہونے والا مدرسہ اپنے قیام کے ایک سال کے اندر اندر ایکٹ کے تحت رجسٹر ہو جائے گا۔ بل کی منظوری ان شرائط میں سے ایک تھی جس پر جمیعت علمائے اسلام (جے یو آئی) کی مذہبی جماعت نے وزیر اعظم شہباز شریف کی مخلوط حکومت کی حمایت کی اور اسے قارلیمنٹ میں درکار دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں مدد کی۔اکتوبر میں چھبیسویں آئینی ترمیم پاس کروائی۔ جے یو آئی کی مذہبی جماعت جس نے حالیہ مہینوں میں بل کے لئے سخت مہم چلائی، اتوار کی پیش رفت کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ وہ ٭دینی مدارس کے تحفظ ٭میں اپنا کردار ادا کرتی رہے گی۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ٭مذہبی مدارس اسلام کا قلعہ اور پاکستان کے نظریاتی جغرافیہ کے محافظ ہیں ٭ جبکہ مذہبی اداروں کے تحفظ کے لئے علمائے کرام کا اتحاد ضروری ہے۔