۔،۔ موزمبیق میں انتخابات کے بعد تشدد کے باعث (چھ 6,000 ہزار) قیدی ہائی سیکورٹی جیل سے فرار۔ نذر حسین۔،۔
٭کرسمس کے دن موزمبیق کے دارالحکومت ماپوتو سے بغاوت کے بعد ایک ہائی سیکورٹی جیل سے کم از کم (چھ 6,000 ہزار) قیدی فرار ہونے میں کامیاب جبکہ سیکورٹی فورسز سے تصادم کے دوران (تینتیس) قیدی ہلاک اور پندرہ زخمی ہو گئے٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ماپوٹو/موزمبیق۔غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق موزمبیق میں انتخابات کے بعد تشدد کے باعث (چھ 6,000 ہزار) قیدی ہائی سیکورٹی جیل سے فرارہونے میں کامیاب ہو گئے، پولیس چیف (برنارڈینو رافائیل) نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی فورسز کے ساتھ تصادم کے دوران (تینتیس قیدی ہلاک جبکہ پندرہ زخمی ہوئے ہیں)واضح رہے ملک کی آئینی قوصل کی جانب سے (نُو اکتوبر) کے انتخابات میں حکمران فریلیمو پارٹی کو فاتح قرار دینے کے بعد پر تشدد مظاہروں کے دوران قیدی فرار ہوئے جنہوں نے پولیس کاروں، اسٹیشنوں اور انفرا سٹریکچر کو تباہ ہوتے دیکھا، رافائیل نے مزید بتایا کہ دارالحکومت کے جنوب مغرب میں (چودہ کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ماپوتو سینٹرل جیل سے فرار بدھ کو دوپہر کے قریب قریب تخریب کرنے والے مظاہرین کے ایک گروپ کی طرف سے احتجاج کے بعد شروع ہوا۔ رپورٹ کے مطابق قیدیوں نے محافظوں س۔ ہتھیار چھین لئے اور قیدیوں کو چھوڑنا شروع کر دیا، ایک دلچسپ حقیقت یہ ہے کہ اس جیل میں ہمارے پاس (اُنتیس) سزا یافتہ دہشت گرد تھے انہیں بھی رہا کروا دیا گیا، ہم ایک ملک کے طور پر دفاعی اور سیکورٹی فورسز کے ارکان کے طور پر پریشان ہیں، پولیس چیف (برنارڈینو رافائیل)نے کہا کہ مظارین شور مچا رہے تھے اور مطالبہ کر رہے تھے کہ وہ وہاں موجود قیدیوں کو جو اپنی سزا کاٹ رہے تھے کو رہا کر دیں، رافائیل نے کہا کہ انہی ہنگاموں کے درمیان ایک دیوار بھی گر گئی جس کی وجہ سے قیدیوں کو فرار ہونے میں اور بھی مدد مل گئی۔رپورٹ کے مطابق بہت سے قیدیوں کو دوبارہ حراست میں لے لیا گیا جیسا کہ ایک قیدی کو دیکھا گیا کہ اس کی دائیں کلائی پر ہتھکڑیاں بھی لگی ہوئی تھیں۔