۔،۔سیاسی پارٹی (اے ایف ڈی) کے خلاف احتجاج، پولیس آپریشن میں رکن قومی اسمبلی زخمی ہو گئے۔ نذر حسین۔،۔
٭اندر لوگ ووٹ کاسٹ کر رہے ہیں جبکہ باہر ہزاروں افراد سڑکوں پر مظاہرہ کر رہے ہیں،موڈ کبھی کبھی گرم ہو جاتا ہے۔بائیں بازو کے ایک سیاست دان کو پولیس افسر نے زور کوب کیا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/سیکسش ریسا۔ مقامی میڈیا اور پولیس رپورٹ کے مطابق جرمنی کے شہر سیکسش ریسا میں ہزاروں افراد نے(سیاسی پارٹی اے ایف ڈی) کی وفاقی پارٹی کانفرنس کے خلاف مظاہرہ کیا، رپورٹ کے مطابق مظاہرین صبح سویرے بسوں اور ٹرینوں کے ذریعے پہنچے اور اہم رسائی کی سڑکوں کو بلاک کر دیا، لوگوں کا موڈ جزوی طور پر گرم تھا، کئی مقامات پر مظاہرین اور پولیس کا ایک دوسرے سے آمن سامنا ہوا جس میں چھ پولیس اہلکار معمولی زخمی ہوئے۔ دوپہر تک پولیس نے (چونتیس مقدمے۔جرائم درج کئے) بشمول حملہ۔قانون نافذ کرنے والے افسران پر جسمانی حملے، جبر اور املاک کو نقصان پہنچانا شامل تھے۔ سیکسن لنک پارٹی کے سیاستدان (نم ڈوئے نگوین) کو احتجاج کے دوران ایک پولیس آفیسر نے زور کوب کیا یو بتایا گیا ہے کہ وہ بیہوش ہو کر گر گئے تھے، برلن میں پارٹی قیادت نے بتایا کہ ریاستی پارلیمنٹ کے ایک رکن کو بھی چہرے پر چوٹ آئی،پارٹی رہنما جان وین آکن کا کہنا تھا کہ ہم ذمہ دار اہلکاروں کے خلاف مجرمانہ الزامات دائر کریں گے۔ سیکسن کے وزیر داخلہ ارمین شسٹر کا کہنا تھا کہ اس معاملہ کی جلد وضاحت کی جائے گی، (سی ڈی یو) کے سیاستدان نے جرمن پریس ایجنسی کو بتایا (اس معاملہ پر فوری طور پر تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے) جبکہ ان کا مزید کہنا تھا کہ ریسا میں انفرادی حالات میں سخت پولیس کاروائیوں کی ضرورت تھی کیونکہ مختلف چھڑپوں کی وجہ سے حالات گرم ہو چکے تھے جن میں پولیس نے سخت کاروائی کے ساتھ حکم نافذ کیا۔پولیس نے ریلی میں جانے والے مظاہرین پر کالی مرچ کے اسپرے اور لاٹھیوں کا استعمال بھی کیا۔ تاہم پولیس نے اس تمام کاروائی کو مثبت پرار دیا، ڈریسڈن پولیس چیف (لٹز روڈگ) نے کہا اس ساری کاروائی سے ہم نے پارٹی کی تقریبات کے سیاسی رحجان سے قطع نظر ان کی حفاظت کی اپنی ذمہ داری پوری کر دی۔ریسا میں پولیس صبح (تین 3 بجے) سے ایک بڑی کاروائی میں مصروف رہی جبکہ دس وفاقی ریاستوں کی وفاقی پولیس اور ریاستی پولیس کی مدد حاصل کیے(اے ایف ڈی) پارٹی کانفرنس دو گنٹے تاخیر سے شروع کی گئی۔ پارٹی کانفرنس دو گھنٹیلیٹ ہونے کے باعث دوپہر تک شروع نہ ہو سکی، جبکہ پارٹی کے بیان کے مطابق فیڈرل ایگزیکٹو بورڈ کے مختلف ممبران بغیر کسی پریشانی کے پولیس کی حفاظت میں بس کے ذریعے جلدی پہنچ گئے جبکہ پارٹی کے دیگر نمائندے ناکہ بندی کی وجہ سے ٹریفک میں پھنسے رہے، پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی رہنماء (ایلس ویڈل) کی گاڑی کو بھی مظاہرین نے(ریسا) میں روکا، تقریباََ (چھ سو 600) مندوبین نے (اے ایف ڈی) کے انتخابی پروگرام کی منظوری دی اور باضابطہ طور پر (وائیڈل۔Weidel) کو تالیوں کی گونج میں چانسلر کے لئے امیدوار منتخب کیا۔ای ایف ڈی پارٹی کانفرنس ہال کے سامنے کا چوک پر مرکزی جوابی مظاہرہ بھی کیا گیا۔ مائنس درجہ حرارت اور شدید سردی کے باوجود مظاورین کو گرمانے کے لئے ایک اسٹیج پر لائف میوزک چلایا جا رہا تھا۔منتظمین نے (بارہ ہزار 12,000 مظاہرین کی بات کی جبکہ پولیس کے مطابق تقریباََ دس ہزار 10,000 مظاہرین تھے) ایک رپورٹ کے مطابق مظاہرین میں گھری پولیس گاڑیوں کو نکالنے کے لئے کالی مرچ کا اسپرے استعمال کیا گیا، پولیس کی متعدد گاڑیوں کے ٹائروں کے والوز کھول دیئے گئے، پولیس مخالف نعروں سے ضفا گونچ اُٹھی جبکہ کچھ جگہوں پر آتشبازی بھی کی گئی۔ پولیس اتوار کی شام تک جائے وقوعہ پر موجود رہی۔