۔،۔ وطن ثانی میں زبان و  ادباور جذبے و فکر کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔غوثیہ سلطانہ۔,۔ 0

۔،۔ وطن ثانی میں زبان و ادباور جذبے و فکر کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔غوثیہ سلطانہ۔,۔

0Shares

۔،۔ وطن ثانی میں زبان و ادباور جذبے و فکر کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔غوثیہ سلطانہ۔,۔

٭امریکا شکاگو سے غوثیہ سلطانہ نے عارف محمود کسانہ کی تخلیق ٭ وطن ثانی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ۔ وطن ثانی میں زبان و ادباور جذبے و فکر کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/امریکا /شکاگو۔ امریکا شکاگو سے غوثیہ سلطانہ نے عارف محمود کسانہ کی تخلیق ٭ وطن ثانی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ۔ وطن ثانی میں زبان و ادباور جذبے و فکر کی ہم آہنگی پائی جاتی ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ کوئی بھی زبان صرف ایک زبان ہی نہیں ایک تہزیب ہوتی ھے۔ تہزیب ایک عمل ھے، عمل کا تسلسل ھے اور اہل تہزیب کے زندہ اور متحرک ہونے کا ثبوت بھی۔۔۔۔ انسان کی متاع حیات وقت ہی تو ھیاور وقت کی اہمیت اس سے پوچھو جو دیار غیر کے نشیب وفراز سے گزرا ہو۔۔۔ہجرت کے پرندے جس سفر پر نکل پڑے وہاں کبھی کبھی شہسواروں کے قدم بھی ڈگمگا جاتے ہیں۔۔۔۔نظر سب کے پاس ہوتی ھے لیکن بصیرت کسی کسی کو ملتی ھے۔۔ایک تخلیق کار کے لئے تاریخ کی چوٹیں بھی مستقبل کی پرچھائیں بن جاتی ہیں۔۔۔اسکی سوچ کا زاویہ اور رجائیت پسندی اس اعلی مقام پر لے جاتی ھیجہاں یقین کے چراغ جلتے ہیں۔۔۔۔مستقبل کے لئے Reference Book بن جاتے ہیں…کیوں نہ ہوں راستے پیر تلے ہی ہوتے ہیں۔۔۔۔منزل کا عکس آئینہ دل میں ہو ضرور ورنہ تو پہر کہاں کا سفر اور کہاں کی سمت ہجرت کی شب گزیدگی کے اجالوں کا نور نصیب ہونے تک عزم مصممم کیساتھ آنکھوں میں ایک سوچ کا خواب سجاے’نگارصبح کا دامن ایکدن کشادہ ہوگا اور انکے رستے تازگی کے ہمسفر ہونگے کا خیال ہی کامیابی سے ہمکنار کرتا ھے۔۔ سچ تو یہ ہے کہ اپنی تہزیب و زبان کا خیال جلاوطنی کے بعد کچھ زیادہ ہی بڑھ جاتا ھے۔ کیونکہ ہم”ایک تہزیب لے کے آے ہیں۔۔۔۔۔سبھی ملکوں کا مان رکھتے ہیں”آج کے مصروف ترین سوشیل میڈیا دور میں علمیت’ صلاحیت ‘ کارگردگی ‘عزم ‘ حوصلہ مثبت سوچ پر منحصر ھے۔اسی مثبت سوچ کے ساتھ 1995ء سے عارف محمود کسانہ سویڈن میں اردو زبان کی تہزیبی گہرائی و گیرائی کو لیکر اپنی فکری بصیرت سے وہاں کے رہن سہن، وہاں کے لوگ، وہاں کی طرز زندگی، معاشرت، سماجی وسیاسی حالات اور انسانی حقوق کی تجزیہ نگاری کرریے ہیں۔انکے پاس فکر کی ایک خاص زیریں رو دوڑتی ھے۔اپنی سوہنی دھرتی کی سوگندھ کو بھلا نہیں سکتے۔ بے شک مشاہدات بدل جاتے ہیں مگر محسوسات وہی رہتے ہیں۔۔کسانہ صاحب سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم کے کاورلنسکا انسٹیٹیوٹ میں طبی تحقیقی شعبے سے وابستہ رہتے ہوے نئے شعور کا ایک اہم باب لئے سماجی، اقتصادی، تعلیمی، وثقافتی حوالوں سے انسان کی دریافت نو اپنے شعور کی بلوغیت سے پرانے زاویوں سے ہٹ کر نئی معنویت عطا کر رہے ہیں۔اپنی تمام تر تخلیقی صلاحیتوں کو بروے کار لاتے ہوے فطری دردمندی کیساتھ تحریر و تقریر یعنی ویلاگ کے فکر پارے تخلیق کئے جا رہے ہیں۔ واقعات کی جڑ میں عمومی رجحان ڈھونڈکر معلومات بہم پہنچاتے ہیں۔ لفظ بہ لفظ VLOGS کے آئینے میں حقائق اور معلومات، سماجی مسائل، تحقیق، علم و فن، کتابوں کی دنیا، سویڈن کا رہن سہن اور سویڈن کا ورک پرمٹ کیسے لیا جائے۔ غزہ کی صورتحال فلسطین، اسرائیل کے قیام کے حقائق اور معلومات، علامہ اقبال اکیڈمی عالمی کانفرنس اور فروغ فکر اقبال قاری کے معلومات میں اضافہ اور ماحول کی خوبی سے پیروی کرتے ہیں۔۔۔۔ان کی اس فکر رسا سے انسانی دوستی، نکتہ طرازی، سچائی، ہدایت اور رہنمائی کی نئی نئی کرنیں پھوٹتی نظر آتی ہیں۔ ان کے vlogs میں علم و فن کی نئی راہیں، نئی جہتیں، نئے انکشافات، نئی دریافت اور نئے حقائق وطن ثانی کے نئے نئے گوشے وا ہورہے ہیں۔ سویڈش دارالحکومت کی خوبصورت جھیل MÄLAREN کی خوبصورت فضاء میں تازہ دم لکھاری اپنے لہجے کی تازگی اور اظہار کی دردمندی و توانائی کے ساتھ تربیت معاشرہ، وطن ثانی کی سنگلاخ زمین میں اپنے قلم کے ہل خوبی کے ساتھ چلائے جارہے ہیں۔ ان کی تخلیقات میں سوچ کی دہلیز سے ابھرنے والی تازگی، قوت و و توانائی، ایک انوکھی سچائی، شدت کے ساتھ منعکس قاری کو خوبصورت احساس سے مالا مال کرتی ھے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں