۔،۔ جرمنی کے شہر آشافن برگ کی مسجد بلال میں 15سو سالہ جشن میلاد مصطفیﷺ بڑی شان و شوکت سے منایا گیا۔ نذر حسین۔،۔
٭خطیب اعظم جرمنی فاضل بھیرہ شریف عالم نبیل فاضل جلیل مبلغ یورپ حضرت مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری کے زیر سرپرستی (پندرہ سو سالہ) جشن عید میلاد النبیﷺ کے موقع پر عظیم الشان اہتمام کیا گیا جس میں جرمنی بھر سے علماء کرام اور نعت خواں حضرات نے محفل میلاد کی رونق کو دوبالارونق بخشی٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/آشافن برگ۔وَ مَا اَرسَلنَاکَ اِلَّا رَحمَۃََ لِلعَا لَمِینَ(اور (اے محمدﷺ)ہم نے تُم کو تمام جہان کے لئے رحمت (بنا کر) بھیجا ہے، حضرت مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری نے ان الفاظ سے کچھ یوں آغاز کیا کہ پندرہ سہ سالہ عید میلاد النبیﷺ منا رہے ہیں، ہر مسلمان کی خواہش ہوتی ہے بلاوہ آتا رہے میں وہاں جاتا رہوں،اس بار کیک بنایا گیا جس پر (پندرہ سو لکھوایا گیا)،مالک اس میلاد کے صدقے سب کو اس در کی حاضری نصیب فرمائے، اللہ کے نبی کے عشاق دور دراز سے آئے ہیں مالک ان سب کا آنا قبول فرما، ذیشان خالد نے محفل کا باقاعدہ آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا، ننھے محمد یوسف نے نعت٭جب تلک یہ چاند تارے جھلملاتے جائیں گے۔تب تلک جشن ولادت ہم مناتے جائیں گے۔نے نعت پیش کی ٭ نے۔جشن سوہنے دے منائیئے تے کمی رہندی نہیں۔گیت سرکار دے گائیئے تے کمی رہندی نئیں ٭٭حضرت مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری کا کہنا تھا کہ جرمنی کے طول ارض سے مہمانِ گرامی قدر اور نعت خواں حضرات تشریف لائے ہیں، ویسبادن سے محمد نواز قادری نے ہدیہ نعت کچھ یوں پیش کیا٭قرآن تو ایمان بتاتا ہے انہیں۔ایمان یہ کہتا ہے میری جان ہیں یہ٭شہزادہ عالم۔ سوہنا آیا تے سج گئے نیں گلیاں بازار۔شانی نہ کوئی ایدا اے سوہنے لج پال دا۔٭سٹٹگارٹ سے چوہدری احسن تارڑ نے اپنی محبت کا اظہار کچھ یوں کیا۔ بند آنکھیں چار سُو ہیں آپ۔اس اجالے کی آبرو ہیں آپ۔نعت پڑھتا ہوں اور لرزتا ہوں۔ایسا لگتا ہے رو برو ہیں آپ ٭حاجی عابد حسین نے کچھ یوں اپنی محبت کا اظہار کیا۔ مدینے سے بلاوہ آ رہا ہے۔ میرا دل مجھ سے پہلے جا رہا ہے، آپ گذشتہ ہفتے ہی عمرہ کی سعادت حاصل کر کے آ رہے ہیں ٭سید مجاہد حسین شاہ نے آقا کے ساتھ محبت کا اظہار کچھ یوں کیا۔ جے تو وِکیا عشق بازار وی نئیں۔جے تو چڑھیا اُتے دار وی نئیں۔ ایڈا سستا سودا پیار وی نئیں۔ایسا سوکھا لبدا یار وی نئیں۔٭رانا محمد آصف قادری نے اپنے نبیﷺ کے ساتھ پیار کا اظہار کچھ یوں کیا۔تیرگی میں اجالا ہمارا نبی۔روشنی کا ہوالا ہمارا نبی۔غیب دا کملی والا ہمارا نبی۔سب سے اولا و اعلی ہمارا نبیﷺ۔لوکی میلاد کراندے نیں۔سرور نوں تکناں چاہدے نیں۔جے راضی ظہراء نہ ہوے۔سرور دا نظارہ نہیں ہونڑا٭سید افضال حسین شاہ۔ ہور کسے نوں نئیں تکدے جناں یار دا چہرہ تکیا اے۔ زلفاں دی مستی ویکھی اے سرکار دا چہرہ تکیا اے۔قسمت پاک حلیمہ دی سبحان اللہ سبحان اللہ۔ جنیں گود اچ لے کے سوہنڑے نوں منٹھار دا چہرہ تکیا اے۔٭سید نظام الدین شاہ۔وَ رَ فَعنَا للَ ذِکرَکّ۔اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کر دیا۔آپ کی گواہی کے بغیرقرآن پرآن ہے اور حدیث حدیث ہے۔٭ملک عبد القدوس نے اپنی محبت کچھ یوں ظاہر کی۔ قسمت میں میری چین سے جینالکھ دے۔ ڈوبے نہ کبھی میرا سفینہ لکھ دے۔جنت بھی گوارہ ہے مگر میرے لئے اے کاتبِ تقدیر مدینہ لکھ دے۔ اس پر حضرت مولانا عبد اللطیف چشتی الازہری نے ایک صحافی کا ذکر کیا جو مدینہ طیبہ میں رہتے تھے کسی نے پوچھا حضرت کیا وجہ ہے آپ نے صرف ایک دفعہ جج ادا کیا لوگ تو دور دراز سے ہر سال حج کرنا چاہتے ہیں آپ مدینہ سے مکہ جا کر حج نہیں کرتے فرمایا جو رب نے فرض کیا تھا میں نے وہ فرض ادا کر دیا ہے اب مدبنہ کی گلیوں سے باہر اس لئے نہیں نکلتا کہ کہیں موت کا فرشتہ نہ آ جائے۔مجھے موت آئے تو محبوب کے در پر آئے اس لئے میں مدینہ چھو ڑکر اور آج بھی مدینہ کے نکروں میں کافی سالوں سے مدینہ طیبہ میں لوگ رہ رہے ہیں کہ موت آئے تو مدینہ میں آئے۔امجد حسین نے جرمن زبان میں خطاب کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ان کے دشمن بھی ان کو الامین کے نام سے پکارتے تھے۔وَ رَ فَعنَا للَ ذِکرَکّ۔اور ہم نے تمہاری خاطر تمہارا ذکر بلند کر دیا۔٭عامر کچھ یوں بیان ہوئے۔مجھ پر کرم کرتے رہے۔ میری خطا دیکھی نہیں۔ حضرت علامہ فہد خان نے اپنے خطاب میں کہا کہ۔مسرت اور خوشی کی بات ہے کہ نبی اکرمﷺ کی ہلادت کی خوشی منانے کے لئے دنیا بھر میں لوگ آقا کریم ﷺ کی محافل سجاتے ہیں اور میلاد مناتے ہیں،وجع تخلیق کائنات ہیں ان کا میلاد منانے جمع ہوئے ہیں۔اللہ کریم نے ہمیں بڑی بڑی نعمتوں سے نوازہ ہوا ہے،مسلمان گھرانے میں پیدا کیا،اللہ پاک نے ہمیں صحیح اور سالم بنایا،سب کچھ ہونے کے باوجود اگر سانس نہ چلے تو کچھ بھی نہیں پتہ چلا ان ساری چیزوں سے بڑی نعمت اللہ کریم کی سانس ہو ہونا ہے۔اگر بنے کے دل میں ایمان نہ ہو تو یہ سب کچھ کسی کام کا نہیں، اور نبی پاک ﷺ کی محبت اور حب آپ کے دل میں نہ ہو تو کچھ بھی نہیں تو پتہ چلا کہ ساری چیزوں سے سب سے بڑی نعت نبی پاکﷺ کا سینے میں عشق ہونا ہے۔اگر اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہیں کر سکتے،اولاد،ہوا،پانی اللہ نے اتنی نعمتوں کو عطاء فرمایا کہیں یہ نہیں بتایا کہ ہم نے احسان کیا جب باری آئی آمنہ کے لال کی وجع تخلیق کائنات کی اپنا رب ہونا اللہ نے ظاہر فرمایا جب اپنا محبوب تمہیں دیا ہے تو اب دیکھنا ہے تم کیا کرتے ہو،یہ میرا تم پر بہت بڑا احسان ہے۔پچھلی اُمت کے انبیاء جس نعمت کے ملنے کی دعا کیا کرتے تھے کہ ہمیں ان کی امت میں بنا دیا جائے جیسے موسی اور عیسی نے ہمیں تو اللہ نے یہ نعمت عطاء فرمائی۔٭حافظ ملک محمد صدیق پتھروی نے پیارے آقا حضرت محمدﷺ کی بارگاہ میں پھول نچھاور کرتے ہوئے کچھ یوں بیان کیا(ربیع الاول میں سب سے زیادہ پڑھا جانے والا اور سنے جانے والا کلام۔اے کون آیا جیدے آئیں بہاراں مسکرا پیاں۔کھڑے نیں پھُول تے کلیاں ہزاراں مسکرا پیاں۔ بڑی خوش بخت سی ڈاچی سواری کملی والے دی۔حلیمہ ہتھ جد بھڑیاں مہاراں مسکرا پیاں۔ازل توں جیڑیاں محروم سنڑ قربت دی لذت توں۔ نبی سوہنڑے قدم رکھیا تے غاراں مسکرا پیاں۔اس کے بعد وقت کی قلت کو دیکھتے ہوئے درود و سلام کی محفل سجائی گئی۔ ختم قرآن پاک پڑھا گیا، پوری اُمت محمدی کے لئے دُعا کی گئی اور لنگر محمدی سے سب کی خوب تواضح کی گئی۔۔