۔،۔ سری گرونانک صاحب جی کے پرکاش پُرب پر پاکستان جانے والے جتھے پر پابندی (بی جے پی)حکومت کا سکھوں پر سیدھا حملہ۔ سردار گر چرن سنگھ۔،۔
٭ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کی جانب سے بھارتی حکومت کے آمرانہ فیصلے کی سخت مذمت۔ورلڈ سکھ پارلیمنٹ کے کوآرڈینیٹر بھائی ہمت سنگھ امریکہ، کو-کوآرڈینیٹر بھائی گرچرن سنگھ گورایا، بھائی جتندر سنگھ جرمنی، مرکزی ترجمان بھائی جوگا سنگھ، جنرل سیکرٹری بھائی منپریت سنگھ انگلینڈ، بھائی منبیر سنگھ سندھو، بھائی بھگت سنگھ کینیڈا، بھائی پرتپال سنگھ سوئٹزرلینڈ، اور جسوندر سنگھ ہالینڈ نے پریس کے نام جاری بیان میں کہا کہ*
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/بھارت/گرو نانک-بھارتی حکومت کی جانب سے سری گورو نانک صاحب جی کے پرکاش پُرب کے موقع پر سکھ عقیدت مندوں کے جتھے کو پاکستان میں واقع گوردواروں کی یاترا پر جانے سے روکنے کے قابلِ مذمت اور جانبدارانہ فیصلے کی سخت الفاظ میں مذمت کی جاتی ہے۔ ہندو توا سوچ رکھنے والی بی جے پی حکومت کا یہ فیصلہ سکھوں پر سیدھا حملہ ہے اور یہ فیصلہ بھارتی حکومت کی سکھوں کے خلاف نفرت کو واضح طور پر ظاہر کرتا ہے۔ایک طرف پنجاب کے لوگ بھارتی حکومت کی سازش سے آنے والے سیلاب کی مار سہہ رہے ہیں اور سرکاری نظراندازی اور لاتعلقی کا شکار ہیں، تو دوسری طرف اس وقت بھارتی حکومت نے یہ فیصلہ لے کر سکھوں کے زخموں پر نمک چھڑکا ہے۔ یہ قدم ثابت کرتا ہے کہ سکھوں کے حالات اور اُن کی قدروں کی اس حکومت کی نظر میں کوئی اہمیت نہیں۔بھارتی حکومت کا یہ دوغلا پن سب پر عیاں ہے کہ جب کرکٹ میچوں کے ذریعے پیسہ کمانے کی بات آتی ہے تو پاکستان سے تعلقات اچھے ہو جاتے ہیں، لیکن جب سکھوں کے اپنے گورو کے جنم استھان پر عقیدت کے اظہار کی باری آتی ہے تو“سیکیورٹی”کا جھوٹا بہانہ بنا لیا جاتا ہے۔ورلڈ سکھ پارلیمنٹ یہ واضح کرنا چاہتی ہے کہ حال ہی میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر کیے گئے بلاجواز حملوں میں سکھ قوم شامل نہیں تھی بلکہ سکھوں نے ہمیشہ جنوبی ایشیا کے خطے میں امن اور بھائی چارے کی وکالت کی ہے۔ سکھوں کا اپنے گوردواروں سے تعلق سیاسی سرحدوں اور سرکاری پالیسیوں سے بالاتر اور دائمی ہے۔ لیکن بھارتی حکومت کی جانب سے سری کرتارپور صاحب کے راہداری کو ’قومی مفاد‘ اور ’سیکیورٹی‘ کا حوالہ دے کر بند کرنا اور پھر اپنی دلچسپی اور تجارت کو مدنظر رکھتے ہوئے پاکستان کے ساتھ کرکٹ میچ کھیلنا یہ ثابت کرتا ہے کہ بی جے پی حکومت حساب لگا کر سکھوں کو اپنی ہندوتوا سوچ کے تحت نشانہ بنا رہی ہے۔بھارتی حکومت کی یہ کارروائی سکھوں کو بھارت میں اُن کی اصل حیثیت کا احساس دلانے کے لیے کافی ہے۔ سیلاب کی تباہ کاریوں میں نظراندازی اور اب سکھوں کی مذہبی آزادی پر حملے کے بعد سکھ قوم کو اپنی حالت کو پہچاننا چاہیے اور ایسی حکومت سے ہر قسم کا تعلق توڑ دینا چاہیے جو مسلسل اُن کے حقوق اور جذبات کو کچل رہی ہے۔ورلڈ سکھ پارلیمنٹ دنیا بھر کی تمام سکھ تنظیموں، جتھہ بندیوں اور گوردوارہ کمیٹیوں سے بھرپور اپیل کرتی ہے کہ وہ اس آمرانہ فیصلے کے خلاف متحد ہو کر آواز بلند کریں۔ بھارت کے ہندو توا حکمرانوں کو یہ واضح پیغام جانا چاہیے کہ سری ننکانہ صاحب، سری کرتارپور صاحب اور پاکستان میں موجود دیگر گوردوارے سکھوں کے لیے انتہائی اہم ہیں اور کوئی بھی طاقت سکھوں کو اُن کے گوروؤں کے گھروں سے دور نہیں کر سکتی۔ملک و بیرونِ ملک کے سکھوں کو متحد ہو کر پرکاش پُرب کے موقع پر سکھ عقیدت مندوں کے جتھے پر پابندی لگانے کے فیصلے کی سخت مخالفت کرنی چاہیے تاکہ بھارتی حکومت سکھوں کی مذہبی آزادی سے کھلواڑ کرنے کی ہمت نہ کر سکے۔ یہ صرف گوردواروں کی یاترا پر پابندی نہیں، بلکہ سکھوں کی اجتماعی شناخت پر سیدھا حملہ ہے، جسے قوم کبھی برداشت نہیں کرے گی۔