0

۔،۔ میگڈی برگ کرسمس مارکیٹ پر حملہ ٭پانچ ہلاک۔مرنے والوں میں ایک نُو سالہ بچہ بھی شامل ہے۔نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ میگڈی برگ کرسمس مارکیٹ پر حملہ ٭پانچ ہلاک۔مرنے والوں میں ایک نُو سالہ بچہ بھی شامل ہے۔نذر حسین۔،۔

٭تین منٹ کے اندر اندر پانچ افراد کی ہلاکت ان میں ایک نُو سالہ بچہ بھی شامل ہے جبکہ حملہ میں (دو سُو)سے زائد افراد زخمی ہوئے ہیں جن میں سے کئی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے (پچاس سالہ
طالب ال عبدل المحسن) مشتبہ مجرم کو پولیس نے جائے وقوعہ سے فوری طور پر گرفتار کر لیا تھا٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/میگڈی برگ/سعودی عرب۔ غیر ملکی اور مقامی خبر رساں یجنسی کے مطابق یہ وقوعہ گذشتہ شام کو تقریباََ (سات بجے شام کو پیش آیا جبکہ سات بج کر تین منٹ پر کئی لوگوں کی دنیا اجڑ چکی تھی کئی خاندانوں پر قیامت چھا گئی،، پانچ افراد جن میں ایک بچہ بھی شامل تھا زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ (دو سُو) سے زائد افراد زخمی حالت میں اسپتالوں میں منتقل کئے گئے جن میں سے اکتالیس کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے،زخمیوں کو سنبھالنے کے لئے کم از کم (ایک سُو) کے لگ بھگ فائر فائٹرز اور پچاس ریسیکیو کارکنان تعینات ہیں) پولیس رپورٹ کے مطابق اس تمام واقعہ میں صرف تین منٹ میں ڈرائیور نے چار سو میٹر تک گاڑی چلا کر کرسمس منانے والوں کے لئے قیامت برپا کر دی جبکہ وہ خود بھی مسلمان نہیں ہے اس نے سعودی عرب سے جرمنی آ کر سیاسی پناہ لی تھی اور تقریباََ (اٹھاہ سال) سے یہ جرمنی میں مقیم ہے اور اس کے پاس مستقل رہائشی اجازت نامہ ہے اور ڈاکٹر ہے۔ دراصل یقین سے نہیں کہا جا سکتا مگر سعودی گورنمنٹ کئی بار جرمن گورنمنٹ سے اس شخص کو واپس چاہتی تھی جبکہ جرمن حکام نے ان کو کوئی جواب نہیں دیا ۔ مجرم سعودی جلاوطن ہے کمیونٹی میں اس کا ایک مقام تھا۔اسے پناہ کے متلاشیوں اور خاص طور پر خواتین کے لئے ایک رابطہ سمجھا جاتا تھا، سوشل میڈیا پر اس کا کہنا تھا کہ اس کا تعاقب کیا جا رہا ہے،آن لائن ہمیشہ اسلام پر سخت تنقید کرتا تھا اور جرمنی کی اسلام مائیزیشن سے خوفزدہ تھا۔(طالب اے) کا تعلق مشرقی سعودی عرب کے شہر الحوف سے ہے اور وہ شیعہ مسلک سے تعلق رکھتا سھا۔ ملک میں سنی اکثریتی میں صرف دس فیصد آبادی شیعہ ہے، ملک میں شیعوں کے ساتھ امتیازی لوک کی خبریں بار بار سننے مں آتی رہتی ہیں، سعودی عرب نے (ایکس) کو ایک بیان میں اس مہلک حملے کی مذمت کی ملک نے بیان میں مشنبہ شخص کا ذکر نہیں کیا۔ ایک رپورٹ کے مطابق برلن کے پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے (طالب اے) کے خلاف ہنگامی کالوں کے غلط استعمال کی وجہ سے ایک مقدمہ بھی درج کیا تھا، جرمن رسالہ اشپیگل کی اطلاع کے مطابق مدعا علیہ پر الزام تھا کہ اس نے فروری میں برلن پولیس کی عمارت میں ایمرجنسی کے بغیر فائر ڈیپارٹمنٹ کے ایمر جنسی نمبر پر کال کی تھی، لہاذا۔ٹائر گارٹن ڈسٹرکٹ کورٹ میں جرمانے کے حکم کی درخواست کی گئی جسے (تیس یورو کے بیس یومیہ نرخوں کے ساتھ جاری کیا گیا) یہ بھی بتایا گیا ہے کہ ہجوم پر چڑھائے جانے والی کار کرائے پر لی گئی تھی۔ سوشل میڈیا کی رپورٹ کے مطابق اس کا یہ بھی کہنا تھا کہ وہ جرمنوں سے نفرت کرتا ہے جس کی بہت سی وجوعات ہیں، اس واقعہ کے بعد بہت سی کرسمس مارکیٹ بند کر دی گئی ہیں۔واضح رہے اس نے بار بار اپنی اسلام سے نفرت اور دھمکیوں سے آن لائن توجو مبذول کروائی جبکہ حکام کو اس شخص کے بارے میں متعدد بار متنبہ کیا گیا تھا جسے اب میگڈی برگ میں گرفتار کیا گیا ہے۔میگڈی برگ میں سینئر پبلک پراسیکیوٹر (والٹر نو پینس) کے مطابق مبینہ مجرم کا مقصد جرمنی میں سعودی عرب سے آنے والے مہاجرین (خصوصی طور پر خواتین) کے ساتھ ہونے والے سلوک سے عدم اطمینان ہو سکتا ہے۔ایک رپورٹ کے مطابق جرمنی کی سیاسی پارٹی (اے ایف ڈی) کے ساتھ بھی جڑا ہوا تھا۔

 

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں