۔،۔ جرمنی کے شہر آشافن برگ کے ایک پارک میں بچوں پر حملہ۔دو ہلاک تین زخمی۔ نذر حسین۔،۔
٭بغیر کسی وجہ سے اچانک پارک میں بیٹھے بچوں پر نامعلوم شخص نے چاقو سے حملہ کر دیا ایک لڑکا اور ایک آدمی جو مدد کرنا چاہتا تھا ان کے لئے کوئی بھی مدد ان کو نہ بچا سکی٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/آشافن برگ۔ یخ بستہ بدھ کا دن، سورج ٹھنڈ پر قابو پانے کی ناکام کوشش کر رہا تھا دوپہر کا وقت تھا، دوپہر کے کھانے کا وقت تھا کہ اچانک فرانکش اشافن برگ کے چھوٹے سے قصبہ کی روز مرہ کی زندگی اچانک درہم برہم کر دی گئی، ایک نامعلوم شخص اچانک پارک میں نمودار ہوتا ہے، اندرون شہر کے ایک مشہور پارک کے وسط میں کئی بچوں پر چاقو سے حملہ کر دیتا ہے پولیس رپورٹ کے مطابق ایک دو سالہ مراکشی لڑکا اور اکتالیس سالہ جرمن شخص جو بچوں کی مدد کرنا چاہتا تھا جان سے ہاتھ دھو بیٹھے، سریا (شام) سے تعلق رکھنے والی دو سالہ لڑکی اور (اکسٹھ) سالہ شخص شدید زخمی حالت میں اسپتال منتقل کر دیئے گئے، ایک استانی فرار ہونے کے دوران معمولی زخمی ہو گئی۔ چاقو کے حملے کے چند گھنٹوں بعد بھی حالات غیر یقینی ہیں گرفتار شخص کو کل بروز جمعرات جج کے سامنے پیش کیا جائے گا۔ حملہ ممکنہ طور پر اسلام پسند نہیں تھا۔ باویریا کے وزیر داخلہ یوآخم ہیرمین(سی ایس یو) کے مطابق شبہ ہے کہ حملہ آور (دماغی طور پر بیمار ہے) اس کا تعلق افغانستان سے بتایا جا رہا ہے۔ پولیس رپورٹ کے مطابق افغان شہری نے جرمنی میں سیاسی پناہ کی درخواست دی تھی کیس ختم ہونے کے بعد اس شخص نے خود ہی تحریری طور پر ملک چھوڑنے کی خواہش ظاہر کی تھی۔ وزیر داخلہ یوآخم ہیرمیین نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ پولیس افغان قونصلیٹ سے ضروری دستاویزات حاصل کرنے کے لئے رابطہ میں ہیں، کیونکہ اسے فیڈرل آفس فار مائیگریشن اینڈ ریفیوجیز(بی اے ایم ایف)نے ملک چھوڑنے کا کہا ہوا ہے تاہم دستاویزات نہ ہونے کی صورت میں ابھی تک یہیں پر ہے۔ واضح رہے کہ اٹھائیس سالہ افغان نوجوان کو ماضی میں تین بار پر تشدد جرائم میں ملوث ہونے پر گرفتار کیا گیا تھا اسی سلسلہ میں نفسیاتی علاج کے لئے اداروں میں رکھا گیا تھا جبکہ کچھ عرصہ بعد اسے دوبارہ رہا کر دیا گیا۔ حالات کو دیکھتے ہوئے سابقہ جرمن چانسلر (اولاف شولز) مطالبہ کر رہے ہیں کہ حکام اس بات کی وضاحت کریں کہ مشتبہ شخص ڈیپورٹ ہونے کے باوجود ابھی تک جرمنی میں کیوں رہائش پذیر ہے، میں یہاں ہر چند ہفتوں میں ہونے والی تشدد کی ایسی کاروائیوں سے تنگ آ چکا ہوں،(ایس پی ڈی) کے سیاست دان اور سابقہ چانسلر نے کہا کہ ٭مجرموں کی طرف سے جو دراصل ہمارے پاس یہاں تحفظ حاصل کرنے آئے تھے،غلط فہمی رواداری یہاں مکمل طور پر نامناسب ہے۔ چانسلر کا مزید کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ناقابل یقین کاروائی کی جائے گی،نتائج پر فوری طور پر عمل کیا جانا چاہیئے صرف بات کرنا ہی کافی نہیں، شولز نے متاثرین اور ان کے اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ باویریا کے وزیر اعظم (مارکس سوڈر) نے٭خوفناک دن٭ کی بات کرتے ہوئے کہا کہ ہلاکت خیز خبروں نے ہم پر گہرا اثر ڈالا ہے، ہم ایک بزدلانہ اور قابل نفرت حملہ کی کرتے ہیں۔ ہمیں افسوس ہے کہ ایک چھوٹا معصوم بچہ زندگی کی بازی ہار گیا جبکہ دوسرا زخمی حالت میں اسپتال پڑا ہوا ہے ہم مدد گار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جو بچوں کی جان بچاتے اپنی زندگی کھو بیٹھا اس نے اپنی جرات کی قیمت اپنی زندگی سے ادا کی۔ رپورٹ کے مطابق حملہ کے کچھ ہی دیر بعد مشتبہ شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا تھا۔یہ واقعہ آشافن برگ کے (شونٹال نامی مشہور پارک) میں پیش آیا جہاں تقریباََ (ستر ہزار باشندے) رہائش پذیر ہیں۔