0

۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے سامنے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید جلائے جانے کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے سامنے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید جلائے جانے کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا۔نذر حسین۔،۔

٭جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے سامنے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید جلائے جانے کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا جس میں جرمنی بھر سے مسلمانوں نے بھر پور شرکت کی خصوصی طور پر سٹٹگارٹ سے چوہدری محمد نواز کی قیادت میں قافلے کی صورت میں شرکت کی جبکہ من ہائیم سے ملک عبد القدوس اور ہائیڈل برگ سے افضل بٹ صاحب بھی تشریف لائے بغرضیکہ سیاسی،سماجی،کاروباری اور مذہبی افراد نے بھر پور شرکت کی٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔جرمنی کے شہر فرینکفرٹ کے مرکزی ریلوے اسٹیشن کے سامنے سویڈن اور ڈنمارک میں قرآن مجید جلائے جانے کے خلاف بھر پور احتجاج ریکارڈ کروایا گیا، احتجاج میں نہ صرف فرینکفرٹ جبکہ سٹٹگارٹ، من ہائیم، ہائیڈل برگ بلکہ ایسا کہنا چاہیئے کہ پوری جرمنی سے بارشی موسم ہونے کے باوجود مرد و خواتین نے حصّہ لیا، احتجاج میں عربی، پاکستانی، اور دوسرے ممالک کی خواتین نے بھی بھر پور شرکت کی خصوصی طور پر پیر سید منور حسین شاہ جماعتی برطانیہ سے تشریف لائے تھے۔تقریب کا آغاز عربی بچے نے تلاوت قرآن مجید سے کیا۔ایک ننھی سی بچی کا کہنا تھا کہ میں عمر آٹھ سال ہے میں آج اس لئے آئی ہوں کہ میں اقوام عالم کو بتانا چاہتی ہوں کہ اگر کوئی قرآن مجید کو جلاتا ہے تو ہمارا دل جلتا ہے،جب کوئی ہمارے نبیﷺ کی توہین کرتا ہے تو ہمیں دلی تکلیف ہوتی ہے،ایسی توہین اور نفرت سے بھری باتیں اجاگر کر کے کیا دنیا ہمیں نفرت اور رواداری سکھنا چاہتی ہے،انگلش میں حامد کا کہنا تھا کہ پور ی دنیا کے مسلمان ایک جسم ہیں اگر جسم کے کسی ایک حصّہ تو تکلیف ہو تو اس تکلیف کو پورا جسم محسوس کرتا ہے۔سویڈن میں ہونے والی کاروائی سے جسم کے ایک حصّہ کو تکلیف نہیں پہنچی بلکہ پوری دنیا میں بسنے والے 2,7 ملیارڈن مسلمانوں کو پہنچی ہے،۔ حافظ و قاری صدیق مصطفائی نے سورۃ الرحمان کی تلاوت کی،ایک بنگالی بھائی نے تلاوت کی،احتجاج میں شریک حافظ بچوں نے بھی تلاوت کی سعادت حاصل کی،طاحہ چیمہ نے جرمن زبان میں کہا کہ ایسے دہشت گردوں کو لگام لگانے کے لئے ہمیں ایک قانون بنانا پڑے گا جس سے بین الاقوامی دنیا میں امن و امان قائم ہو۔قرآن کو جلانا آزادی اظہار نہیں ہے۔سید حامد شاہ کے بیٹے سید محمد کا کہنا تھا کہ ایک مسلمان نے بھی تورات اور بائبل کو جلانے کی اجازت لی تھی مگر ہاتھ میں پکڑے لائٹر کو یہ الفاظ کہتے ہوئے پھینک دیا کہ میں کیسے کسی آسمانی کتاب کو جلا سکتا ہوں میرے پیارے نبی ﷺ کا فرمان ہے کہ دوسروں کے مذاہب کا بھی احترام کرو اگر ہماری سوچ بھی ایسی ہو تو دنیا کے تمام مسائل ختم ہو سکتے ہیں،میں درخواست کرتا ہوں کہ ہمیں تمام مذاہب، آسمانی کتابوں اور انسانوں کی قدر کرنی چاہیئے۔شیخ شوکت محمود کے داماد جو ناروے سے آئے تھے انہوں نے انگلش میں خطاب کیا۔قاضی حبیب کا کہنا تھا جو نبی ہمارے دلوں میں بستے ہیں،ہمارے ایمان کا حصّہ ہیں، ان کی بے حرمتی،قرآن کو جلایا جاتا ہے اس کے باوجود تمام مسلمان ممالک ایک نہیں ہو پاتے کہاں ہیں وہ اسلامی ریاستیں اور کہاں ہیں ان کے لیڈر، محمد صدیق مصطفائی نے عربی میں نعت پیش کی۔اللہ ہو اللہ۔ پیر طریقت،رہبر شریعت،جانشین امیر ملت حضرت صاجزادہ پیر سید منور حسین شاہ جماعتی کو علامہ عبد اللطیف چشتی ال ازہری نے خطاب کی دعوت دی۔ان کا کہنا تھا کہ جرمنی میں نبی کریمﷺ کی عزت و ناموس کے لئے ختم نبوت کا بیڑا اُٹھایا اور آج قرآن کریم کی بے حرمتی پر اس موقع پر پاسبان ختم نبوت اس سلسلہ میں عظیم پروگرام کروایا۔ اللہ کا فرمانا ہے قرآن کریم وہ لاریب کتاب ہے جس کو ہم نے اتارا ہے اور اس کی حفاظت کا ذمہ بھی ہم نے اپنے ذمہ لیا ہوا ہے۔ تقریب کے اختتام پر دُعائے خیر کی گئی،قرآن مجید غیر متبدل ایک پیغام حق ہے جس کی زِیر زَبر بھی نہیں تبدیل کی جا سکتی، کئی ممالک میں قرآن پاک چھین لیا گیا مسجدوں کو تالے لگا دیئے گئے قرآن مجید ختم نہیں ہونے والا جبکہ یہ اُمت کے زوال کا دور ہے (عروج) کا دور نہیں۔ہرگھر،ہر گلی۔ ہر محلے۔ہر شہر میں حافظ قرآن ہیں،یہ کہانی اُمت کے زوال کے دور کی ہے اور جب نبی اکرمﷺ کی اُمت عروج پر ہو گی تو کیا عالم ہو گا۔قرآن اِس اُمت کی زندگی ہے۔اُمت کی حیات ہے لا دینی قوتیں یہ سمجھتی ہیں کہ ان اُوچھے ہتھکنڈوں سے قرآن چھین لیا جائے گا،اگر ان چند لوگوں میں جرآت ہے تو قرآن کے چیلنج کو قبول کر لیں۔قرآن کی مسل نہیں لا سکو گے۔ یہ لوگ شکست خوردہ لوگ ہیں جو ایسی حرکتیں کرتے ہیں وہ کہتے ہیں ناں ٭جب دلیلیں ختم ہوں تو گالیاں دی جاتی ہیں، جب بات کرنا نہ آئے تو گریبان پکڑا جاتا ہے،قرآن مجید کے ساتھ یہ سلوک اس بات کی دلیل ہے کہ آج دنیا قرآن کا مقابلہ کرنے سے قاصر ہے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں