0

۔،۔ قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں یوم استحصال کے موقع پر تصویری نمائش۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔ قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں یوم استحصال کے موقع پر تصویری نمائش۔ نذر حسین۔،۔

٭پوری دنیا کی طرح جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں یوم استحصال کے موقع پر قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں (دو دن) کے لئے تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا، نمائش کو دیکھنے کمیونٹی اور غیر ملکی(دو)دن تک وزٹ کرتے رہے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ۔ پوری دنیا کی طرح جرمنی کے شہر فرینکفرٹ میں یوم استحصال کے موقع پر قونصلیٹ جنرل آف پاکستان فرینکفرٹ میں (دو دن) کے لئے تصویری نمائش کا اہتمام کیا گیا، نمائش کو دیکھنے کمیونٹی اور غیر ملکی دو دن تک وزٹ کرتے رہے، جس میں خصوصی طور پر قونصل جنرل زاہد حسین، ہیں آف چانسلری شفاعت کلیم خٹک وہاں پر موجود رہے جبکہ قونصل خانہ کا عملہ بھی دو دن تک وہاں موجود رہا، قونصل جنرل آف پاکستان نے شان پاکستان سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ٭سیاہ زندگی اہمیت رکھتی ہے اور سفید کو اہمیت دیتی ہے، تو کشمیریوں کا حق، سانس لینے کا حق، آزادی رائے کا حق مانگنے پر بچوں کو مار دیا جاتا ہے، ان پر کوئی توجہ نہیں دیتا، بچوں کی آنکھوں میں خوف و تشدد کی تصویریں دیکھی جا سکتی ہیں ٭، خوف کی تصویر دیکھنے کے لئے ان کی آنکھوں سے بہتے آنسووں میں دیکھیں، کہاں گئے عالمی دعوے جو بڑی بڑی قوتیں جتاتی رہتی ہیں، آخر کب تک کشمیری آزادی کی قیمت چکاتے رہیں گے اپنی بات کہنے کے لئے کتنے اور مارے جائیں گے۔ کشمیر میں چنار جل رہے ہیں، برف کے پہاڑ پگل رہے ہیں، کشمیریوں کی جدو جہد حقیقی ہے ان کا استحکام جاری رہے گا ان کے نہتے لڑاکوں کو مارا جا رہا ہے، ہندوستان کے دعوے دھرے کے دھرے رہ جائیں گے کیونکہ کشمیری آزادی کی تلاش میں ہیں اور وہ دن دور نہیں جب ان کی آزادی کی صبح طلوع ہو گی۔کتنے سالوں سے ہر ایک کشمیری بچہ جیل میں پیدا ہوا یہ کہتا ہوا ٭حق جانوروں کی دنیا میں،حق انسانوں کے بھولے،دنیا والے چپ بیٹھے ہیں، ظالم کی رسی کھولے، ہے جرم میرا پیدا ہونا،تو جرم کیا ہے میں نے،کیا زندگیمیں نے جی ہو گی،بس ظلم سہا ہے میں نے،اپنی طاقت میں جھول گیا، یہ بات تو ظالم بھول گیا۔آزادی۔آزادی۔آزادی٭کسی نے کیا خوب کہا۔ کشمیر۔ تیرا حسن ہوا درد کی تصویر،آنسو ہیں تیری آنکھ میں پیروں میں زنجیر،وہ کہتے ہیں آزادی کو اک خواب سمجھو، ہم کہتے ہیں۔ہر خواب کی ایک ہوتی ہے تعبیر۔کشمیر کشمیر۔ہماری آنکھیں تو چھینی جا سکتی ہیں لیکن خوابوں کو نہیں چھینا جا سکتا۔ تصویری نمائش دو دن تک جاری رہی اور آنے والے وزٹ بھی کرتے رہے۔

وقار صاحب کے کیمرے سے لی گئی تصاویر

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں