0

۔،۔خواب۔اے آراشرف۔،۔

0Shares

۔،۔خواب۔اے آراشرف۔،۔
ہر کسی کے اپنے اپنے خواب ہوتے ہیں وہ جو کہتے ہیں۔۔کسی کو گل سے پیار اورکسی کو خار پسند۔۔کوئی پھولوں کی سیج پر اقتدار سے لطف اندوز ہوتا ہے اور کچھ امروں کی اذیتوں اور بربریت کا نشانہ بن جاتے ہیں خدا خدا کر کے پاکستان میں شعور اُجاگر ہو رہا ہے کہ عورت کو پاؤں کی جوتی تصور کرنے والوں کی سوچ اورنظریہ میں تبدلی رونما ہونا شروع ہوگئی ہے۔اسلامی دنیا میں عورت کی حکمرانی کا اعزاز سب سے پہلے مخترمہ بے نظیر شہید کے حصے میں آیا کہ وہ دوبار مملکت خداداد کی وزیراعظم منتحب ہوئیں دوسرا اعزاز مخترمہ مریم نواز شریف کو ملاہے کہ وہ وزیراعلیٰ پنجاب منتحب ہوگئیں ہیں مخترمہ مریم نوازشریف نے بھی یقینا کوئی اعلیٰ منصب حاصل کرنے کا خواب دیکھا ہوگالیکن مخترمہ اس لخااظ سے خوش قسمت ہیں کہ اُنہیں اپنے باپ کی آغوش اوراُن کی سیاسی قیادت کی چھاؤں میں کشور خدادا پاکستان کے سب سے بڑے صوبے پنجاب کی وزیراعلیٰ کا منصب نصیب ہوااس لخاظ سے وہ اپنے باپ سے زیادہ قسمت کی دھنی ثابت ہوئیں کیونکہ جناب نواز شریف کو امرضیاالحق مرحوم کے دور میں آغاز میں پنجاب کے وزیرخزانہ کا منصب ملا تھاپھر وہ اپنی بے پناہ صلاحیتوں اور قابلیت کی بناپر ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے وزارت اعلیٰ حاصل کرنے میں کامیاب ہوئے اور اس ترقی کے سفر میں تین بار پاکستان کے وزیراعظم منتحب ہوئے اور چوتھی باروزیراعظم بننے سے خود انکار کرکے اپنے چھوٹے بھائی جناب شہباز شریف کو یہ منصب سونپ دیا ایسا نصیب ہر کسی کے حصے میں کب آتا ہے دوسری جانب مخترمہ بے نظیر نے بھی شایدکچھ خواب دیکھے ہونگے مگر اُن کی راہ میں رکاوٹ کیلئے ضیاالحق جیسا امر موجود تھا جس نے مخترمہ شہید اور اُس کے خاندان پر کونسا ایسا ظُلم وستم تھا جو اُن پر روا نہ رکھا گیا ہو بلکہ اُنکے جیالوں کو بھی طرح طرح کی اذیتوں کا سامنا کرنا پڑا۔اب ۴۴ سال بعد عدالت عظمیٰ نے تسلیم کیا ہے کہ سابق وزیراعظم پاکستان شہید ذوالفقار علی بھٹو کا جوڈیشل قتل ہوا تھا یقینا شہید بھٹو نے بھی بہت سارے خواب دیکھے ہونگے جسکی تعبیر نہ پا سکے اور وہ بیرونی اور اندرونی سازشوں کا شکار ہو کر تختہ دار پر لٹکا دئیے گئے مگر وطن عزیز کو ایٹمی قوت بنا ننے کا سہرااپنے نام کر گئے اور کچھ خواب اُنکے اُدھورے ہی رہے اسی طرح مخترمہ بے نظیر شہید نے بھی بہت سارے خواب اپنے سینے چھپا رکھے ہونگے مگر وہ بھی ظالم سماج اور اندرونی بیرونی سازشوں کا شکار بن گئیں جن کے قاتلوں کا ابھی تک سراغ نہ مل سکا۔ خواب دیکھنا ہر کسی کابنیادی حق ہے مگر ان کی تعبیر حقیقی بھی ہو سکتی ہے اوربھیانک بھی فرق بس اتنا ہے کہ انبیا علیہ السلام،امام عصرؑ،اولیاؓ یا اللہ کے برگزیدہ بندے جوخواب دیکھتے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کی جانب سے اُنہیں خاص پیغام یا حکم ہوتا ہے جسے بجا لانے میں وہ کوئی تاخیر یا کوتاہی نہیں کرتے جیسے حضرت ابراہیمؑ اور حضرت یوسفؑ کے خواب جن کا تذکرہ اللہ تعالیٰ کی پاک وپاکیزہ کتاب قرآن میں تفصیل سے ملتا ہے مگر عام آدمی اوربرگزیدہ ہستیوں کے خوابوں میں زمین وآسمان کا فرق ہوتا ہے ہمارے بعض خوابوں کی تعبیرسچ ثابت ہوتی ہے اور بعض کی ادھوری اور ڈورونی۔کچھ لوگ قسمت کے دھنی ہوتے ہیں کہ اُنکے خواب حققت بھی بن جاتے ہیں اوربعض لوگ اپنے خوابوں کی تعبیر کے انتظار میں زندگی گزار دیتے ہیں جیسے پاکستانی قوم ایک عرصے سے اُمید لگائے بیٹھی ہے کہ ایک دن کوئی ایسا مسیحا آئے گا جو پاکستان میں دودھ اورشہد کی نہریں بہا دے گا مگریہ سب خواب ہی ہیں جن کی تعبیر سے ہم محروم ہیں جیسے بابائے قوم حضڑت محمد علی جناح ؓنے پاکستان کوایک فلاحی اسلامی ریاست بنانے کا خواب دیکھا تھاجس میں ہر کسی کو آزادانہ زندگی گزارنے کی مکمل آزادی ہوگی مگر زندگی نے اُنسے وفا نہ کی اوراُنکے کچھ خواب ادھورے ہی رہ گئے اور ہم ایسے حکمرانوں کی ہوس کا شکار بن گئے جہنیں ملک وقوم کی ترقی کے بجائے اپنی دولت بڑھانے کی فکر تھی۔ پھر غریب آدمی کا خواب اُس دیہاتی کی طرح ہے جس نے اپنے باپ سے پوچھا تھا کہ اگر گاؤں کا نمبردار فوت ہو جائے تو اُسکے بعد کون نمبردار ہو گا باپ نے جواب دیا اُسکا بیٹااُسکے بعد اُسکے بیٹے کا بیٹا۔اُس نے بیٹے کو بتایا اگر نمبردار کا سارا خاندان ہی فوت ہو جائے مگر تمہارے نمبردار بننے کا کوئی چانس نہیں اسی طرح غریب،سرمایہ دار اور جاگیردار کے خوابوں میں بھی نمایاں فرق ہے اگر کوئی غریب آدمی ملک کے صدر،وزیراعظم،کسی صوبے کا وزیراعلیٰ بننے کا یاکوئی اہم عہدہ پانے کاخواب دیکھے تولوگ اُسکا مذاق اُڑانا شروع کردیتے ہیں کیونکہ اُس کے پاس اس منصب کے حصول کیلئے نہ سرمایہ ہوتا ہے اور نہ ہی وسائل اس لئے اُسکے خواب حققت کا روپ نہیں پاتے لیکن بعض ایسے بھی خوش نصیب ہوتے ہیں جو اپنی محنت اور لگن سے اپنی منزل کے حصول کیلئے اُسے ایک چیلنج سمجھ کرجنگی بنیادوں پر کوشش کرتے ہیں اور اپنی منزل پانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں ہم نے بھی بچپن میں پائلٹ بننے کا خواب دیکھا تھا لیکن اپنی نااہلی اور کوتاہیوں کی بنا پر اپنی منزل پانے میں ناکام رہے اب دیکھنا یہ ہے کہ مخترمہ مریم نوازشریف جن کے سامنے چیلنجوں کے پہاڑ ہیں انہیں کس انداز سے سر کرتی ہیں ویسے وہ باشعور اور شاطر خاتون ہیں اور سب سے بڑی بات وہ اپنے باپ کی تربیت یافتہ ہیں امید ہے جلد عوامی مسائل کا حل تلاش کر لیں گی اور مخترمہ بے نظیر کی طرح اپنی حثیت منوالیں گی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں