۔،۔ محمد احسن تارڑ کی والدہ کے انتقال کے بعد ابھی تک دُعاوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اِنَا لِلّہِ وَ اِنَا اِلَیہِ رَاجِعُونَ۔جاوید اقبال بھٹی۔،۔
٭جرمنی کی نامور مذہبی۔سیاسی و سماجی شخصیت محمد احسن تارڑ،محمد آصف تارڑ،طاہر فاروق تارڑ، یاسرعرفات تارڑ اور عرفان شہزاد تارڑ کی والدہ کو دنیا سے پردہ کئے ہوئے ایک ماہ سے بھی زیادہ گزر چکا ہے، لیکن ہر محفل خواہ وہ مذہبی،سیاسی یا سماجی ہو ان کے لئے دُعائے مغفرت کا سلسلہ جاری ہے، اور جاری رہے گا٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/سٹٹگارٹ/ہزیر آباد/حسن کٹھوہر۔ محمد احسن تارڑ اور ان کے بھائی کسی تعارف کے محتاج نہیں نہ صرف جرمنی، یا یورپ بلکہ پاکستان میں بھی ان کی شخصیات کو ایک مقام حاصل ہے، گذشتہ مہینہ ان کی والدہ ماجدہ قضائے الہی سے افتقال فرما چکی تھیں، ان کا جسد خاکی ان کے آبائی گاوُں حسن کٹھوہر تحصیل وزیر آباد میں سپرد خاک کیا گیا،۔اسی سلسلہ میں جاوید اقبال بھٹی، ڈاکٹر نوری، چوہدری حاجی محمد نواز، پرویزاقبال جعفری فاتحہ کے لئے سٹٹگارٹ میں حاضر ہوئے۔ماں ایک بہت بڑا سرمایہ ہے، ماں وہ ہے جس کا کوئی نعمل البدل نہیں ہے۔ماں ہر حال میں اپنے بچوں کا بھلا چاہتی ہے،ماں مصیبتیں جھیلتی ہے اولاد کو سکون دیتی ہے، ماں ایک ایسا سایہ ہے جس کے نیچے حالات کی تیز دھوپ میں بیٹا یا بیٹی سکون پاتا ہے، جب ماں ہاتھ اُٹھا کر یہ کہتی ہے جا بیٹا اللہ تیرا بیڑا پار کرے، اس لمحہ بیٹے کو قدرتی طور پر سکون میسر ہو جاتا ہے۔یہاں یہ لکھتا چلوں کہ ایک بار کسی مقام پر قیامت کی سختیاں، قیامت کے نازل ہونے والے عذاب کی بات ہو رہی تھی تو ایک ننھا بچہ جس نے ماں کی عزمت سنی ہوئی تھی فوراََ پکار اُٹھا اس عالم میں میں ماں کے قدموں کے نیچے چھپ جاوں گا،ماں تکلیف کا بدلہ تکلیف سے نہیں دیتی، اذیت کا بدلہ اذیت سے نہیں دیتی،ماں معاف کرتی ہے، درگزر کرتی ہے،ماں شفقت کرتی ہے،کیونکہ یہ وہ ہستی ہے جو اپنے بچوں سے محبت کرتی ہے۔ یہ قصہ بھی آپ کو بتاتا چلوں کہ ایک امیر و کبیر شخص (ٹروڈلمان)اپنی ماں سے سن سن کر تنگ آ گیا کہ میں نے تیرے لئے کیا کچھ کیا ہے، ایک دن کہتا ہے تیرے سارے احسانو کا بدلہ چکا دینا چاہتا ہوں بتا کہ میں تیرے لئے کیا کروں ٭ماں نے کہا بیٹا ایک رات میرے ساتھ میرے بستر پر سو جاوُں، بیٹا خوش ہوا بولا ماں یہ بھی کوئی بات ہے میں تیار ہوں ماں بوڑھی تھی، رات کو جب دیکھا کہ بیٹے کی آنکھیں بند ہوا چاہتی ہیں تو بولی بیٹا کیا ایک گلاس پانی ملے گا مجھے پیاس لگ رہی ہے۔ بیٹا پھرتی سے اُٹھا اور پانی لا دیا ماں نے تھوڑا سا پانی پیا باقی جہاں بیٹا سویا ہوا تھا گرا دیا، ماں یہ کیا کیا ہے خیر ماں نے خاموشی اختیار کر لی، جیسے ہی بیٹے کی آنکھیں نیند سے بوجھل ہوئیں ماں نے پھر پانی مانگ لیا اس بار بھی بیٹا بغیر چوں چراں کے اُٹھا اور پانی لا کر دے دیا، ماں نے پھر دو گھونٹ پانی کے پیئے باقی بستر پر گرا دیا،اس بار بیٹا تھوڑی اونچی آواز میں بولا ماں کا کہنا تھا بیٹا بوڑھی ہوں ہاتھ سے گر گیا،ماں پھر لیٹ گئی اب بیٹا بڑی دیر تک ادھر ادھر کروٹیں لیتا رہا آخر جب نبند کا غلبا چھایا تو ماں نے پھر پانی مانگ لیا ایسے کرتے کرتے صبح ہو گئی تو ماں نے بیٹے کو بولا بیٹا یہ تو صرف پانی تھا تو جب چھوٹا تھا تو تو پیشاب کرتا تھا اور ایک وقت وہ آتا تھا جب میں تیرے پیشاب پر سوتی تھی اور تجھے سردی اور بیماری سے بچانے کے لئے اپنی چھاتی پر لٹا لیا کرتی تھی۔ بیٹا تو تو میری ایک رات کا بدلہ نہیں عطا کرسکتا تو اور کیا کرے گا۔ نبی اکرمﷺ نے ارشاد فرمایا جس کی خواہش ہو کہ اس کی عمر لمبی، اور رزق میں اضافہ ہو اسے چاہیئے کہ اپنے والدین کی اطاعت و فرمانبرداری اور صلہ رحمی کرے۔صلہ رحمی عمر میں برکت اور بری موت کو دفعہ کرتی ہے۔ہماری دُعا ہے کہ اللہ کریم محمد احسن تارڑ اور برادران کی والدہ ماجدہ(مرحوم) کی آنے والی منازل میں آسانیاں فرمائے، حضور اکرمﷺ کا دیدار عطاء فرمائے اور آپ کی قبر پر تا قیامت رحمتیں نازل فرمائے(آمین) اِنَا لِلّہِ وَ اِنَا اِلَیہِ رَاجِعُون۔