0

۔،۔بحر اوقیانوس میں 111 سال قبل غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک 5 اور جانیں نگل گیا۔ نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔بحر اوقیانوس میں 111 سال قبل غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک 5 اور جانیں نگل گیا۔ نذر حسین۔،۔

٭بحر اوقیانوس میں 111 سال قبل غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کے باقیات کا نظارہ کرنے کے لئے جانے والی لاپتہ آبدوز ٹائی ٹینک تک تو پہنچ گئی لیکن دو ہی گھنٹے بعد آبدوز کم دباوُ کے باعث پھٹ گئی تھی اس میں موجود 5 سیاح راز اپنے سینے میں لئے جان کی بازی ہار گئے٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/کینیڈا/لاہور/بحر اوقیانوس۔ بحر اوقیانوس میں 111 سال قبل(1912) میں غرق ہونے والے جہاز ٹائی ٹینک کے باقیات کا نظارہ کرنے کے لئے جانے والی لاپتہ آبدوز ٹائی ٹینک تک تو پہنچ گئی لیکن دو ہی گھنٹے بعد آبدوز کم دباوُ کے باعث پھٹ گئی تھی اس میں موجود 5 سیاح راز اپنے سینے میں لئے جان کی بازی ہار گئے،بحر اوقیانوس میں ٹائی ٹینک کی باقیات دیکھنے کے لئے جانے والے سیاحوں کی لاپتہ آبدوز ٭ٹائٹن٭کا ملبہ ملنے کے بعد آبدوز بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ نے اس میں سوار دو پاکستانیوں سمیت پانچوں افراد کی موت کی تصدیق کر دی ہے،بد قسمت آبدوز ٹائٹن کو بنانے والی کمپنی اوش گیٹ نے باضابطہ بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ ٭افسوس ہم پانچوں افراد کو ہمیشہ کے لئے کھو چکے ہیں ٭ہمیں اب یقین ہو چکا ہے کہ۔سی ای او اسٹاکن رش، شہزادہ داوُد اور ان کے بیٹے سلیمان داوُد، ہیمش ہارڈینگ اور پال ہنری نار جیولٹ کو کھو چکے ہیں۔ اس المناک واقع میں ہمارے دل ان پاچوں روحوں اور ان کے خاندان کے ہر فرد کے ساتھ ہیں،ہم مرنے والوں کے لئے دعاگو ہیں اس انتہائی تکلیف دہ وقت میں ان خاندانوں کی راز داری کا احترام کیا جائے۔برطانوی میڈیا رپورٹ کے مطابق آبدوز کے آٹھ دن کے سفر کا کرایہ ڈھائی لاکھ ڈالر ہوتا ہے،جس میں بیٹھ کر بحر اوقیانوس کی تہہ میں 3800 میٹر کی گہرائی میں اتر کر ٹائی ٹینک جہاز کا ملبہ دیکھا جاتا ہے،آبدوز میں چار دن کی ایمرجنسی آکسیجن سپلائی موجود ہوتی ہے جبکہ یہ آبدوز 13100 فٹ کی گہرائی تک جا سکتی ہے۔ 2023 میں تباہ ہونے والی آبدوز بحر اوقیانوس کی گہرائیوں میں غرقاب ہونے والے تاریخی بحری جہاز ٹائی ٹینک کا ملبہ دیکھنے والے میکائیل گوئیلن نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ 2021 میں اڑھائی میل گہرائی میں سمندر کی تہہ میں جا کر پھنس گئے تھے ان کا کہنا تھا کہ ٹائٹن میں بیٹھ کر ٹائی ٹینک دیکھنے جانا ان کی زندگی کا خوفناک ترین تجربہ تھا جس میں وہ موت کے منہ میں چلے گئے تھے تاہم وہ خوش قسمت ہیں کہ زندہ واپس نکل آئے۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں