0

۔،۔پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی نے یوم تشکر کے موقع پر افطار ڈنر کا خوبصورت اہتمام کیا۔نذر حسین۔،۔

0Shares

۔،۔پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی نے یوم تشکر کے موقع پر افطار ڈنر کا خوبصورت اہتمام کیا۔نذر حسین۔،۔

٭پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی اور پاکستان پیپلز پارٹی ہیسن کے زیر اہتمام فرینکفرٹ سے متصل علاقہ آفن باخ میں لاہوری دھابہ صدر زرداری کے دوبارہ صدر منتخب ہونے اور بی بی آصفہ بھٹو خاتون اول نامزد ہونے پر اور ذوالفقار علی بھٹو شہید کی اعلی عدلیہ سے باوقار بریت پریوم تشکر کا اہتمام کیا گیا۔رمضان المبارک کا احترام کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی اور پاکستان پیپلز پارٹی ہیسن نے ایک پروقار افطار ڈنر کا اہتمام کیا ٭

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/آفن باخ۔ پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی اور پاکستان پیپلز پارٹی ہیسن کے زیر اہتمام فرینکفرٹ سے متصل علاقہ آفن باخ لاہوری دھابہ میں صدر زرداری کے دوبارہ صدر منتخب ہونے اور بی بی آصفہ بھٹو خاتون اول نامزد ہونے اور ذوالفقار علی بھٹو شہید کی اعلی عدلیہ سے باوقار بریت پر یوم تشکر کا اہتمام کیا گیا۔رمضان المبارک کا احترام کرتے ہوئے پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی اور پاکستان پیپلز پارٹی ہیسن نے ایک پروقار افطار ڈنر کا اہتمام کیاجس میں جرمنی بھر سے پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی عہدہداران نے جرمنی کے مختلف شہروں سے شرکت کی جن میں خصوصی طور پر شاہ ریز بشیر،مہید ہارون صدر سٹی گوٹینگن، نسیم چیمہ، کفایت حسین سلہری، امانت علی، آفتاب ظفر، علف رضوی، شبیر حسن شاہ اور چوہدری اعجاز پیارا (پی او اے ایف) کے صدر نے شرکت کی،پروگرام کے آغاز پر محمد فاروق چوہدری سیکرٹری جنرل پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی نے۔صدر پاکستان پیپلز پارٹی سید زاہد عباس شاہ کو کرسی صدارت کی دعوت دی،مرکزی ڈپٹی جنرل سیکریٹری مرزا راسد نسیم،سینئر نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی چوہدری یونس علی،مرکزی نائب صدر کفایت حسین سلہریا اور نسیم چیمہ کو بھی سٹیج پر دعوت دی گئی۔چوہدری محمد فاروق نے آنے والے تمام دوسوں اور خصوصی طور پر میڈیا سے تعلق رکھنے والے افراد کا دلی طور پر شکریہ ادا کیا یوم تشکر کی تقریب کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا۔چوہدری محمد فاروق کا کہنا تھا کہ صدر زرداری کے دوبارہ صدر منتخب ہونے اور بی بی آصفہ بھٹو خاتون اول نامزد ہونے اور گذشتہ عدالتوں کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے ذوالفقار علی بھٹو کو بری ذمہ قرار دینے پر یوم تشکر کا اہتمام رمضان میں کرنا پڑا۔میں سمجھتا ہوں کہ تاریخ کو دہرانے کا موڑ آج بھی عدالتیں اور جرنیل اس بات کو سمجھنے کی کوشش کریں کہ پاکستان کی شخصیات کو کس طرح جیلوں میں ڈالا جاتا ہے جس پر پوری دنیا میں پاکستان بدنامی کا باعث بنتا چلا آ رہا ہے،اگر آج سے ہم اپنے آپ کو درست کر لیں،ڈکٹیٹروں کے فیصلے،اور عدالتوں میں بیٹھے کالے کوٹ والے بھی اپنا راستہ درست کر لیں تو پاکستان ترقی کے منازل طے کر سکتا ہے۔ سندھ کی شان گوٹنگن سے مہید ہارون کا کہنا تھا کہ ہم یہاں ایک تاریخی فیصلہ کے سلسلہ میں جمع ہوئے ہیں دیر سے آیا لیکن آنے والی نسلوں کے لئے اچھا پیغام آیا۔ حقیقت میں ہمارے ملک میں پچاس سال بعد لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ غلطی سرزد ہو گئی تھی بھٹو زندہ ہے اس تاریخی فیصلہ کے بعد یہ بات ثابت بھی ہو گئی۔پر جوش مقرر علی رضوی کا کہنا تھا کہ خاندانی روایت کی پاسداری ہے کہ ہم انقلابی زہنیت اور انقلابی سوچ کے مالک لوگ ہیں اگر آپ نے پاکستان میں کبھی بھی کوئی امید رکھنی ہے تو پیپلز پارٹی وہ واحد جماعت ہے جو آج بھی ہر صوبہ میں اپنی حیثیت برقرار رکھے ہوئے ہے۔کشمیر کمیٹی یورپ کے جنرل سیکریٹری شاہ ریز بشیر چوہدری کا کہنا تھا کہ جرمنی میں شفٹ ہونے کے بعد یہ میرا پہلا باضابطہ پروگرام ہے تمام سینئر قائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ آپ نے میری عزت افزائی کی۔میرا تعلق آزاد کشمیر سے ہے ہم کشمیری جو پیپلز پارٹی کے ساتھ نبھا رہے ہیں اس کی بنیادی وجہ ہے کہ ہمارے قائد ذوالفقار علی بھٹو شہید نے پاکستان پیپلز پارٹی کی بنیاد مسئلہ کشمیر پر رکھی تھی۔صوبہ بریمن اور میڈیا انچارج نسیم چیمہ کا کہنا تھا کہ آصف علی صدر کو دوبارہ منتخب ہونے پر مبارک باد پیش کرنا تھا۔آصفہ بھٹو کو خاتون اول بننے پر مبارک باد پیش کرنا تھا اور قائد عوام شہید ذوالفقار علی بھٹو بڑے عرصہ بعد قبول کیا کہ ہم سے غلطی ہوئی اس پر تمام جیالوں کو مبار باد۔ پاکستان ہے تو ہم ہیں۔ شبیر حسن شاہ ہیسن کے جنرل سیکریٹری کا کہنا تھا کہ میں سمجھتا ہوں کہ یہ ہماری سب سے بڑی خوش نصیبی ہے کہ ہم نے دیار غیر میں بھی اپنی پیپلز پارٹی کے نظریہ کو زندہ رکھا ہوا ہے۔چوہدری رحمت اللہ پاکستان پیپلز پارٹی یورپ کے نائب صدر کچھ یوں گویا ہوئے۔ہزاروں سال نرگس اپنی بے نوری پے روتی ہے۔بڑی مشکل سے ہوتا ہے چمن میں دیدہ ور پیدا۔ میری نظروں کے سامنے بیٹھے بھٹو شہید کے مشن کے علمبردارو،محترمہ بے نظیر شہید کے قطرے قطرے کی قدار دانی کرنے والو،بلاول بھٹو کے جانثار سپاہیو حالیہ الیکشن میں شاندار کامیابی پر تمام حضرات کو مبارک باد پیش کرتا ہوں، پی او ای ایف یورپ کے صدر چوہدری اعجا پیارا کا کہنا تھا کہ۔میں اپنی خوش قسمتی سمجھتا ہوں کہ آج پاکستان پیپلز پارٹی کی انتہائی اہم تقریب میں موجود ہوں، یہاں ذوالفقار علی بھٹو کا ذکر کیا گیا کہ ان کو انصاف ملا جبکہ میں سمجھتا ہوں کہ ان کو کوئی انصاف نہیں ملا، ان کو جوانی میں شہید کر دیا گیا، ان کی شہادت کے بعد سے آج تک پاکستان کے حالات سنبھل نہیں پائے۔ جمہوریت مستحکم نہیں ہو پائی، اس کا انصاف کس سے ملے گا، کون دے گا یہ انصاف اور جن لوگوں نے ذوالفقار علی بھٹو کا مرڈر کیا ان کو کون سزا دے گا۔جو پاکستان کے مستقبل کو اندھیروں میں دھکیل کر گئے ہیں ان کو کون سزا دے گا ان کو سزا دینے والا کوئی نہیں۔ یہ بھی اچھا ہوا کہ مان لیا، تاریخ میں درستگی ہو گئی کہ ذوالفقار علی بھٹو شہید تھے اور میں سمجھتا ہوں کہ پاکستان کی تاریخ میں آج تک قائد اعظم محمد علی جناح کے بعد ذوالفقار علی بھٹو جیسا کوئی قائد پیدا نہیں ہوا۔مرزا راسد نسیم کا کہنا تھا کہ آج کی تقریب کا مقصد اللہ رب الکریم کا شکریہ ادا کرنا اور سپریم کورٹ نے ذوالفقار علی بھٹو شہید کی بے گناہی پر مہر ثبت کی ہے اس کا اظہار کرنا ہے،ہم انہیں کل بھی شہید سمجھتے تھے اور آج بھی جب تک پاکستان قائم ہے جب تک پیپلز پارٹی قائم ہے انہیں شہید ہی سمجھتے رہیں گے۔ سینئر نائب صدر پاکستان پیپلز پارٹی جرمنی چوہدری یونس علی کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی ذوالفقار علی بھٹو کو آج سے چالیس سال پہلے جن لوگوں نے قتل(شہید) کیا تھا،آج ان کو پتا چل گیا ہے کہ انہوں نے ظلم و بربریت کی، پیپلز پارٹی زندہ ہے اور رہے گی اور وہ دن دور نہیں جب چاروں صوبوں میں پیپلز پارٹی اپنی حکومت بنائے گی۔صدر پاکستان پیپلز پارٹی سید زاہد عباس شاہ کا کہنا تھا کہ ہم نے آج مین پاور شُو نہیں کرنی تھی،مناسبت ذوالفقار علی بھٹو شہید، آصف علی زرداری کی دوسری بار صدر بننے کی،اور محترمہ آصفہ بھٹو،محترمہ بے نظیر بھٹو کی بیٹی کو خاتون اول کا خطاب دینے کے سلسلے میں ہم نے فوری طورپر یہ اہتمام کیا ہے ہم انشا اللہ عنقریب بہت بڑا جلسہ رکھیں گے، انہوں نے میڈیا کے تمام افراد کا دلی طور پر شکریہ ادا کیا ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم نے پیپلز پارٹی کو ہمیشہ زندہ رکھا ہے تعداد کبھی کم زیادہ ہوتی رہتی ہے ہمارے فنکشن ہوتے رہتے ہیں یہاں یہ بھی کہتا چلوں کہ ۔ سر جس پے نہ جھک جائے اسے در نہیں کہتے۔ہر در پے جو جھک جائے اسے سر نہیں کہتے۔ ہمارا یہی تعلق ہے کہ جس مشن کے لئے ذوالفقار علی بھٹو نے جس مشن کے لئے اپنا سر قربان کیا تھا ان کے سر کو کبھی سر نگوں نہیں ہونے دیں گے۔ تقریب کے اختتام پر افطاری اور ڈنر کا اہتمام کیا گیا تھا۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں