۔،۔ برطانیہ اور امریکاکے بعد جرمنی میں بھی پاکستانی نثراد افراد نے جرمنی کی سیاست میں قدم جمانے شروع کر دیئے۔ نذر حسین۔،۔
٭جرمنی روڈ گاوُ کے رہائشی پاکستانی نثراد سید رضوان شاہ جو کسی تعارف کے محتاج نہیں۔ سماجی، مذہبی، کاروباری اور سیاسی شخصیات میں آپ کا ایک نام ہے۔آپ تقریباََ تیس سال پہلے گجرات سے جرمنی میں تشریف لائے۔ اٹھائیس سال بعدآخر کار سید رضوان شاہ کو جرمنی کی نئی سیاسی تحریک (جسٹس پارٹی۔حزب العدل۔)سے دلچسپی پیدا ہو گئی۔جس کی بنیاد (بارہ نومبر2020 میں جورگن ٹوڈن ہوفرنے رکھی تھی٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/روڈ گاوُ۔ فرینکفرٹ کی سماجی۔مذہبی۔کاروباری اور سیاسی شخصیت سید رضوان شاہ نے جرمنی کی نئی سیاسی تحریک (جسٹس پارٹی۔حزب العدل۔سے دلچسپی پیدا ہو گئی۔جس کی بنیاد (بارہ نومبر2020 میں جورگن ٹوڈن ہوفرنے رکھی تھی رکنیت اختیار کرتے ہوئے وفاقی انتخابات کا حصّہ بننے جا رہے ہیں۔٭پاکستان جرمن پریس کلب کی طرف سے پاکستان سے ہائیم ٹیکسٹائل کی کورج کے لئے تشریف لانے والے صحافی ٭محمد صلاح الدین اے آر وائی٭ایکسپریس نیوز کاشف حسین ٭مظہر علی دنیا نیوز ٭مسعود صدیقی نیو نیوز) کو فرینکفرٹ میں خوش آمدید کرنے کے لئے (سٹائین ہائیم۔پاکستان جرمن پریس کلب کے دفتر) میں تعارفی اجلاس اور عشائیہ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ اسی اجلاس اور موقعہ کو غنیمت جانتے ہوئے فرینکفرٹ کی سماجی۔مذہبی۔کاروباری اور سیاسی شخصیت سید رضوان شاہ جو جرمنی کی سیاسی تحریک (جسٹس پارٹی۔حزب العدل۔) کی طرف سے وفاقی الیکشن کے لئے منتخب کئے گئے ہیں کے لئے تعارفی اورمشاورتی اجلاس بھی کیا گیا۔جس کی بنیاد (12 نومبر2020 میں جورگن ٹوڈن ہوفر نے رکھی تھی رکنیت اختیار کی تھی، اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے کیا گیا جس کی سعادت مولانا شوکت اعوان کو ملی۔ سٹیج پر سید رضوان شاہ۔ خصوصی مہمان سلیم پرویز بٹ اور اسٹیج سیکریٹری آزاد حسین براجمان تھے۔ سید رضوان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری نجی محفلوں میں اکثر ذکر ہوتا ہے کہ مسلمان اور پاکستانی ہونے کے ناتے سے اس معاشرے میں اپنا رول ادا کرنا چاہیئے،اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے کافی عرصہ سے سوچتا تھا کہ ہمارے بچے جو یہاں کی پیدائش ہیں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیتے ۔میں اکیس سال کی عمر میں جرمنی آیا تھا اب میں نے یہ ضرورت محسوس کی کہ ہم دفاعی پوزیشن میں ہیں، ہم ہمیشہ دوسروں کے آگے صفائی پیش کرتے رہتے ہیں جبکہ یہ سب کچھ کرنے سے اپنے جائز حقوق کو بھی بھول جاتے ہیں۔حقیقت تو یہ ہے کہ ان الزامات کی صفائی دیتے ہیں جو ہم سے سرزد بھی نہیں ہوئے،اور یہ کہنا بھی ضروری سمجھتا ہوں کہ ہمارے مذہب کو بھی ایک سیکورٹی(رسک خطرہ) قرار دیا گیا گیا ہے۔بعض اوقات براہ راست تو نہیں بولا جاتا لیکن تاثرات ضرور دیتے ہیں، یہ بات کرنا چاہتا ہوں کہ ہماری آنے والی نسلیں کو یہ نظر آ رہا ہے کہ یہ ملک ان کا ہے، میں نے اپنے نظریہ کو سامنے رکھتے ہوئے یہ قدم بڑھایا ہے میں نے آغاز کیا ہے جبکہ اس سے پہلے بھی کئی پاکستانی سیاست میں ہیں۔اس پارٹی کی بات کی جائے تو سیاسی تحریک (جسٹس پارٹی۔حزب العدل۔ اس پارٹی کے نظریات (اسلام کے حق میں ہیں یا یوں کہنا چاہیئے کہ مسلمانوں کے حقوق کے لئے)سب مسائل پر بھی بات کی جا سکتی ہے لیکن ہمارے لئے اہم مسئلہ ہماری اپنی پہچان ہے ان سب باتوں کو مدنظر رکھتے ہوئے جب اس پارٹی کی بنیاد رکھی گئی تو میں نے اس کی ممبر شپ اختیار کر لی۔ اب جب فروری 2025 میں الیکشن کا موقع آیا ہے تو پارٹی کی طرف سے اس قابل سمجھتے ہوئے مجھے وفاقی انتخابات کے لئے نامزد کر دیا گیا جس پر میں نے اپنے دوستوں سے مشورہ کرنے کے بعد حامی بھر لی۔ اسی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اور موقع کو غنیمت جانتے ہوئے کہنا چاہوں گا کہ اپنے بچوں کو بھی جرمنی میں سیاست کا حصّہ بننے پر آمادہ کریں۔ مجھے پارٹی میں تنظیم سازی کی پیشکش بھی آئی ہوئی ہے جبکہ پارٹی مجھے اس سے بھی اچھا عہدہ دینے کو تیار ہے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ ہماری سیاسی پارٹی کسی بھی نسل پرستی کے خلاف ہے۔ دوسری سیاسی پارٹیوں کے افراد الیکشن جیتنا چاہتے ہیں پھر عام عوام کی تکلیف کو معلوم نہیں کرنا چاہتے۔ہماری پارٹی امن پارٹی ہے۔ اس موقع پر وجیع الحسن جعفری کا کہنا تھا کہ ہماری آنے والی نسلوں کے لئے بہت ضروری ہے کہ ہمارے بچے بھی میدا ن میں اتریں اور اپنا اپنا کردار ادا کریں، رفیق بٹ کا کہنا تھا کہ یہ بہت اچھا اقدام ہے ہم اس موقع پر اپنی حمایت کا اعلان کرتے ہیں۔ ایک سیاسی کارکن ہونے کے ناتے چوہدری اعجاز کا کہنا تھا کہ مایوسی گناہ ہے،ایک قدم اُٹھ گیا ہے تو اُٹھ گیا ہے کوشش کریں، صحافی حضرات سے بھی اپیل ہے کہ اسلام پر جرمن زبان میں لکھا کریں راشد محمود کا کہنا تھا کہ رضوان شاہ نے جو قدم اُٹٹھایاہے اس کو ہم پاکستان کا قدم سمجھ کر ان کا ساتھ دیں گے۔ شوکت حسین اعوان نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے بچے جو یہاں یونیورسٹیوں میں پڑھ رہے ہیں ہمیں انہیں بھی آگے لانا چاہیئے انہوں نے بروقت ایک اچھا قدم اُٹھایا ہے ہمارے بچوں کو اپنے حقوق کے لئے جرمن سیاست میں حصّہ لینا چاہیئے۔ خالون کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت بڑا قدم ہے یہ ہماری اور ہمارے بچوں کی ضرورت ہے۔رضوان خان کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے سید رضوان کا کہنا تھا کہ لاتعداد پارٹیاں ہیں جن کو کچھ نہ کچھ شرائط کی وجہ سے الیکشن میں حصّہ لینے کی اجازت نہیں مل سکے گی۔ چوہدری اعجازحسین پیارا کا کہنا تھا کہ ہم آپ کی پوری طرح سے حمایت کا اعلان کرتے ہیں،پاکستانی کمیونٹی کی بہت بڑی اہمیت ہے،سید رضوان شاہ کا پارلیمانی الیکشن میں ڈائریکٹ حصّہ لینے سے ایک تحریک پیدا ہوئی، الیکشن کو الیکشن سمجھ کر لڑیں۔ ملک دانیال جہانگیر جن کا تعلق بھی ایک سیاسی پارٹی سے ہے کا کہنا تھا کہ میری دعائیں آپ کے ساتھ ہیں ایک اچھا قدم اُٹھایا ہے۔ حمید اللہ زاہد سا بقہ صدر پی پی پی۔ کا کہنا تھا کہ آپ نے نا امیدی کی بات کی ہے میری جس کے ساتھ بات ہوئی ہے وہ آپ کو ووٹ دینے کے لئے تیار ہیں،ہم آپ کے ساتھ بیٹھے ہیں ناامیدی کی بات نہ کریں کس بات پر گھبراتے ہیں آپ دو ہزار کی باتیں کرتے ہیں ہم آپ کو چار ہزار کی ممبر شپ دیں گے جب آپ اسمبلی میں جائیں گے تو آپ ہماری بات اٹھائیں گے ہم آپ کا ساتھ دیں گے۔ ہیسن جسٹس پارٹی کے خزانچی نے جرمن زبان میں بات کرتے ہوئے بتایا کہ ہماری منزل ہمارے سامنے ہے جس کے لئے ہم نے رضوان شاہ کو بھی الیکشن میں۔دنیا نیوز سے بات کرتے ہوئے سید رضوان شاہ کا کہنا تھا کہ مجھے جرمنی میں تقریباََ اٹھائیس سال ہو چکے ہیں میں سمجھتا ہوں کہ ہمیں اس معاشرے میں اپنا سیاسی کردار ادا کرنا چاہیئے،ہم اپنی پہچان کا دفاع کریں، اپنی تصویر پیش کریں،یہاں تک کا سفر بہت لمبا تھا میں نے اپنی تعلیم حاصل کرنے کے بعد کام شروع کیا اب اپنا کاروبار ہے بچوں کو پروان چڑھتے دیکھتے ہوئے ان کے مستقبل کو سوچتے ہوئے سیاست میں قدم رکھا ہے تا کہ ہماری جئی جنریشن بھی یہاں کی سیاست کا حصّہ بنیں۔ تقریب کے بعد مہمانوں کی پاکستانی لذیذ کھانوں سے تواضع کی گئی۔ محمد صلاح الدین نے سید رضوان شاہ۔ نذر حسین۔ محمد مبین خان اور آزاد حسین کو سندھ کی روائیتی اجرکن اور ٹوپی پیش کیں۔