۔،۔بسلسلہ یوم پاکستان قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان فرینکفرٹ کے زیر اہتمام شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا۔ نذر حسین۔،۔
٭تقریب میں نہ صرف فرینکفرٹ بلکہ دور دراز علاقوں، شہروں سے کثیر تعداد میں کمیونٹی افراد جن میں ٭ سماجی ٭مذہبی ٭کاروباری اور سیاسی حضرات ٭نے حصّہ لے کر تقریب کو شاندار بنا دیا، فرینکفرٹ اور ارد گرد کے علاقوں سے ڈپلومیٹ افراد نے بھی تقریب میں بڑھ چڑھ کر حصّہ لیا
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/ہار ہائیم٭28 اپریل 2025 بروز پیر فرینکفرٹ ہارہائیم میں بسلسلہ یوم پاکستان قونصلیٹ جنرل اسلامی جمہوریہ پاکستان فرینکفرٹ کے زیر اہتمام شاندار تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس میں فرینکفرٹ اور ارد گرد کے علاقوں سے سفارت کار افراد کو مدعو کیا گیا، جبکہ کمیونٹی افراد جن میں سیاسی، سماجی، کاروباری اور مذہبی افراد نے بھی بھرپور شرکت کی۔ محترمہ آمنہ نعیم تجارت اور سرمایہ کاری کی مشیر(قونسلر) نے مسکراتے چہرے سے نقابت کی ذمہ داری سنبھالی ان کا کہنا تھا کہ ہم آپ میں سے ہر ایک کا پرتپاک خیر مقدم کرتے ہیں کیونکہ آج شام شناخت،جشن اور ایک تاریخی جشن کے لمحے کو منانے کے لئے جمع ہوئے ہیں،آج یوم پاکستان کا استقبالیہ جس کی میزبانی فرینکفرٹ میں اسلامی جمہوریہ پاکستان کے قونصلر جنرل شفاعت کلیم خٹک نے کی،آج شام ایک خواب سے پیدا ہونے والی سرزمین کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں،ایک خواب جو٭ ایمان٭اتحاد اور عزم کے دھاگوں سے پروئے گئے ہیں ٭پاکستان ایسا ملک جو بلند و بالا پہاڑوں اور وسیع صحراوُں کی سرزمین کہلاتا ہے، لازوال شاعری اور روح پرور موسیقی جو کانوں میں رس گھولتی ہے،ایک ایسی قوم جہاں امید کا سبزہ آسمان کی وسعتوں پر پھڑپھڑاتا ہے اور ہر دل میں بستا ہے علامہ محمد اقبال نے ایک بار کہا تھا کہ ٭خودی کو کر بلند اتنا کہ ہر تقدیر سے پہلے =خُدا بندے سے خود پوچھے،بتا تیری رضا کیا ہے٭اگر اس دن کی اہمیت پر غور، اس بصیرت کو یاد کرنا جن کے الفاظ نے ایک قوم کو اس کی سرحدیں کھینچنے سے پہلے متاثر کیا تھا٭اپنی خودی کو ایسی بلندیوں تک پہنچا دو کہ ہر تقدیر سے پہلے خُدا پوچھے کہ تم کیا چاہتے ہو؟محترمہ آمنہ نعیم کے لبوں سے نکلے یہ الفاظ ایسے لگ رہا تھا کہ کوئی آبشار پہاڑوں سے زمین پر اتر رہی ہے۔یہ الفاظ ہمیں ٭عزت نفس٭جرآت اور خدائی مقصد کے پائیدار جذبے کی یاد دلاتے ہیں جس نے پاکستان کی بنیاد رکھی۔23 مارچ 1940 قرارداد لاہور کی منظوری کا دن ہے جو ہماری تاریخ کا اہم موڑ ہے جس نے پاکستان کی پیدائش کی سیاسی بنیاد رکھی، یہ محض ایک قرارداد نہیں تھی بلکہ یہ ان لوگوں کی آواز تھی جو ایک منصفانہ اور آزاد وطن کا تصور کر رہے تھے،آج کی تاریخ میں جیسا کہ ہم ایک ساتھ کھڑے ہیں۔شہری۔ دوست،ہمیں اپنے ماضی پر فخر ہے،اپنے مستقبل پر اعتماد اور پاکستان اور جرمنی کے درمیان مضبوط تعلقات کے لئے شکر گزار ہیں۔انہی خوبصورت الفاظ کے ساتھ حضرت مولانہ عبد اللطیف چشتی الازہری کو تلات قرآن پاک کے لئے مدعو کیا گیا۔آپ نے خوبصورت آیات سے خوبصورت تلاوت کی۔سب سے گزارش کی گئی کہ پاکستان اور جرمنی کے قومی ترانہ کے احترام میں کھڑے ہو جائیں۔ پہلے پاکستان کا قومی ترانہ ٭پاک سر زمین شاد باد۔کشور حُسین شاد باد۔تو نشان عزمِ عالی شان ارضِ پاکستان۔مرکز یقین شاد باد بجایا گیا بعد اذاں جرمن قومی ترانہ ٭اتحاد اور انصاف اور آزادی۔جرمن آبائی وطن کے لئے۔دل اور ہاتھ سے بھائی۔اتحاد اور انصاف اور آزادی۔خوشی کا عہد ہیں ٭اس کے فوراََ بعد قونصل جنرل شفاعت کلیم خٹک نے ہال میں موجود کمیونٹی اور فارنرز سے کچھ یوں خطاب کیا۔معزز مہمانان، قونصل جنرلز، قونصلر کور کے ارکان، میزبان حکومت کے نمائندے، بزنس کمیونٹی، میڈیاپرسنز اور پاکستانی کمیونٹی خواتین و حضرات ٭اسلام و علیکم۔یوم پاکستان کے استقبالیہ میں آپ کو خوش آمدید کہنا میرے لئے بڑے اعزاز کی بات ہے،ہم آپ سب کے بے حد مشکور ہیں کہ آپ ہمارے ساتھ شامل ہوئے، اس موقع کو غنیمت جانتے ہوئے سفیر پاکستان محترمہ ثقلین سیدہ کا بھی شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ آج شام ہمارے ساتھ ہیں۔ہم جس پروگرام کی آج میزبانی کر رہے ہیں یعنی 23 مارچ۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے کی وجہ سے تاریخ تبدیل کرنی پڑی۔اس تاریخی دن کو لاہور میں برصغیر کے مسلمانوں نے ٭قرار داد پاکستان ٭منظور کی اور ایک علیحدہ وطن کا مطالبہ کیا ٭جہاں وہ عزت ٭آزادی اور عزت نفس کے ساتھ رہ سکیں۔نازش تہذیب و ادب، سیاسی بصیرتوں کے مالک و محافظ کا کہنا تھا کہ بابائے قوم محمد علی جناح کی بصیرت اور متاثرکن قیادت کی رہنمائی میں بر صغیر کے مسلمانوں نے بے شمار چیلنجوں پر شاندار لچک، بہادری اور یقین کے ساتھ قابو پاتے ہوئے ایک آزاد وطن کے لئے انتھک جدوجہد کی۔اس کے نتیجہ میں پاکستان قراردار پاکستان کے سات سال بعد چودہ 14اگست 1947 کو ایک آزاد ملک کے طور پر معرض وجود میں آیا،ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم فخر کے ساتھ 23 مارچ کو یوم پاکستان کے طور پر مناتے ہیں ٭ہم اپنے اسلاف کی ٭غیر متزلزل جرآت ٭جدوجہد٭وثرن اور عزم کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں جس کے نتیجہ میں ایک آزاد ملک کا قیام عمل میں آیا۔ حاضرین آج کا یہ مجمع دیکھ کر آنکھوں کی پتلیاں چھوٹی پڑ رہی ہیں ٭تزویراتی محل وقوع٭وسیع قدرتی وسائل٭زرخیر زمینیں ٭بلند و بالا پہاڑ٭چوٹیاں ٭بھر پور اور متنوع ثقافت٭اُمید افزا نوجوان آبادی٭بڑھتی ہوئی آئی ٹی انڈسٹری٭بڑھتی ہوئی صارفین کی منڈی٭یہ ہے نیا پاکستان جو دنیا کو بہت کچھ پیش کرتا ہے اور آئندہ بھی پیش کرے گا، قدرت نے ہماری قوم کو بے پناہ صلاحیتوں سے نوازہ ہے، بابائے قوم کے رہنما اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ٭پاکستان پر امن بقائے باہمی٭علاقائی استحکام اور باہمی تعاون کی وکالت جاری رکھے ہوئے ہے۔ملک پاکستان باہمی احترام اور مشترکہ خوشحالی کی بنیاد پر عالمی برادری کے ساتھ مضبوط تعلقات استوار کرنے کے لئے پر عزم ہیں۔ ہم جرمنی کے ساتھ اپنے تعلقات کو بہت اہمیت دیتے ہیں، پاکستان اور جرمنی کے درمیان باہمی اعتماد پر مبنی قریبی اور خوشگوار تعلقات تھے اور ہیں اور رہیں گے، جرمنی یورپی یونین میں پاکستان کا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے اور حالیہ برسوں کے درمیان دونوں ممالک کے درمیان تجارت کے حجم میں مسلسل اضافہ ریکارڈ کیا جا رہا ہے، تاہم اب بھی ایک بہت بڑی صلاحیت موجود ہے جسے استعمال کرنے کی ضرورت ہے۔ جرمنی حالیہ برسوں میں پاکستان کے طلباء کے لئے ایک پرکشش مقام بن چکا ہے،جرمنی میں مقیم مضبوط اور متحرک پاکستانی کمیونٹی پاکستان اور جرمنی کی سماجی و اقتصادی ترقی میں گراں قدر کردار ادا کر رہی ہے، دونوں ممالک کے درمیان دوستی کے پُل بنانے کے لئے ان کا انضمام اور کوششیں تعریف اور تحسین کی مستحق ہیں۔ اس موقع سے فائدہ اٹھاتے ہوئے٭میں جرمن حکام٭خاص طور پر ریاست ہیسن کا ان کی مسلسل حمایت کے لئے شکریہ ادا کرنا چاہوں گا٭میں ایک بار پھر آپ سب کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا کہ انہوں نے وقت نکالا اور ہمارے قومی دن کی تقریبات میں ہمارا ساتھ دیا۔پاکستان زندہ باد۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک دو باتیں اُردو میں کہنا چاہوں گا کہ آپ لوگ بڑی تعداد میں تشریف لائے اور تقریب کو رونق بخشی،ساتھ ہی پروگرام کو آرگنائز کرنے میں جن لوگوں نے ہمارا ساتھ دیا ان کا تہہ دل سے شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں۔خصوصی طور پر اگر میں نام نہ لوں نذر بھائی کا اور عاتف تیمور ڈار کا میرے خیال میں ناانصافی ہو گی، جن کو میں نے رات دن فون کر کے تنگ کیا یہ کام ہوا یا نہیں بعض دفعہ صبح سویرے بھی، ان دونوں بھائیوں نے شروع سے لے کر آخر تک ساتھ دیا ہے،ساتھ ہی برلن سے آنے والے تمام کولیگز جن میں ماجد لودھی، حسن بھائی اور خصوصی طور پر سفیر پاکستان کا بھی مشکور ہوں۔سفیر پاکستان عزت مآب ثقلین سیدہ نے کمیونٹی کا شکریہ ادا کیا انتظامی کمیٹی کو اتنا اچھا پروگرام آرگنائز کرنے پر مبارک باد دی، ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی پاکستان اور دوسرے ممالک کی نمائندگی کرتے ہیں، میں اپنی کمیونٹی سیمل کر خوش ہوتی ہوں۔ گفتگو میں بصیرتوں کو تقسیم کر دینے والی شخصیت محترمہ آمنہ نعیم نے قونصل جنرل شفاعت کلیم خٹک اور سفیر پاکستان ثقلین سیدہ کو سراہتے ہوئے کہا کہ وقت کی کمی کے باعث بھی جرمنی بھر میں پاکستان کی نمایاں اور گرمجوشی کے ساتھ نمائندگی پر سفیر پاکستان ثقلین سیدہ کا شکریہ ادا کیا جبکہ قونصل جنرل آف پاکستان کا بھی دلی طور پر شکریہ ادا کیا، ان کا مزید کہنا تھا کہ جشن میں ایک میٹھی روایت کی طرف بڑھتے ہوئے ٭کیک کاٹنے کی تقریب، جو ہمارے اتحاد، سنگ میل اور دوستی کی علامت ہے،میں مدعو کرتی ہوں ٭ سفیر پاکستان ثقلین سیدہ ٭قونصل جنرل شفاعت کلیم خٹک ٭مسٹر میکائیل ہورسٹ مین۔فرینکفرٹ سٹی کونسل ممبر ٭ِمسٹر مارکس ڈرون ڈپٹی چیف آف پروٹوکول ہیسن چانسلری۔ چاروں نے مل کر تالیوں کی گونج میں کیک کاٹا۔لگ رہا تھا کہ پھولوں نے گفتگو کرنے کا سلیقہ سیکھ لیا ہے۔آواز سنائی دی ٭اس کے ساتھ ہی ہم آج کی شام کی رسمی کاروائی کو ختم کرتے ہیں،ایک بار پھر ہمارے تمام مہمانوں کا شکریہ کہ آپ نے ہمیں اپنی موجودگی سے نوازہ، آپ کو پاکستان کے بھرپور لذیذ متنوع کھانوں پر مشتمل خصوصی طور پر تیار کردہ ڈنر سے لطف اندوز ہونے کے لئے گرمجوشی سے مدعو کرتے ہیں۔ یہ ذائقہ٭ثقافت٭اور مہمان نوازی کا تجربہ ٭پاکستان حقیقی ذائقہ براہ کرم فاقی شام اچھی صحبت اور جشن سے لطف اندوز ہوتے ہوئے گزاریں۔ڈنکے اور شکریہ۔ پاکستان زندہ باد۔ پاکستان پائندہ باد۔