۔،۔۴ ستمبر بین الالقوامی عالمی یوم حجاب۔میرافسر امان ۔،۔ 0

۔،۔۴ ستمبر بین الالقوامی عالمی یوم حجاب۔میرافسر امان ۔،۔

0Shares

۔،۔۴ ستمبر بین الالقوامی عالمی یوم حجاب۔میرافسر امان ۔،۔
بات کچھ اس طرح ہے کہ یورپی/امریکی اور مسلم ملکوں میں امریکی فنڈڈ،مغربی حیوانی نام نہاد تہذیب سے متاثر میڈیا نے بڑا متعصبانہ رویہ اختیار کرتے ہوئے خاص کر مسلم عورت،معاشرے اور حجاب کو نشانہ بنایا ہوا ہے۔ مسلم عورت اور اسلامی شعار کو بدنا کرنے کی کوششوں میں اپنا سارا وقت صرف کر رہے ہیں۔ عیسائیوں، یہدیوں اور ہندوؤں کی تہذیب کو پاکستانی معاشرے پر مسلط کر رہے ہیں۔ یورپ میں فرانس جو آزادی اظہار رائے کا چیمئین مانا جاتا ہے متعصبانہ رویہ اختیار کئے ہوئے ہے۔ فرانس نے ۴ ستمبر ۳۰۰۲ء حجاب کے خلاف قانون سازی کی تھی۔ اس کے خلاف لوگوں نے احتجاج کیا۔ متحرمہ مروہ اثربینی جرمنی میں حجاب کے جرم میں شہید کی گئی تھی۔ یورپ میں ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی تو عالمی اسلامی تحریکوں نے ایک کانفرنس میں اس کے ردِعمل کے طور پر۴ ستمبر کو ہی پوری دنیا میں یوم حجاب کے طور پر منانے کا کہا۔ اس دن سے دنیا میں ہر سال یوم حجاب منایا جاتاہے۔ جماعت اسلامی پاکستان کے خواتین ونگ نے انہی دونوں میں ”عشرہ فروغ حجاب“ کے طور پر منانے کا پروگرام بنایاتھا۔ ملکی طور پر پروگرموں کے ساتھ ساتھ کراچی میں ضلع وسطی کے تعلیمی اداروں میں وسیع پیمانے پر حجاب تنہتی کارڈ،ااسٹیکرز اور ہیند بل تقسیم کئے تھے۔ تعلیمی اداروں میں کثیر تعداد میں اسے بے حد سراہا گیا تھا۔یوم حجاب کے موقعے پر اپنے ایک مضمون میں ان دنوں ڈاکٹر رخسانہ جبین سیکرٹیری جنرل جماعت اسلامی حلقہ خواتین نے کہا معاشرے میں حجاب کے فروغ کے بغیر خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم کی بیخ کنی نا ممکن ہے۔ ڈاکٹر راحیل قاضی نے کہا ہم ۴ / انگلیوں کے نشان کو ۴ ستمبر کے عالمی یوم حجاب کی علامت کے طور پر اپنی اخوات المسمات کونذرکیا تھا۔ جماعت اسلامی اسلامی روایات کی پشتی بان ہے۔ اس کا خواتین ونگ اس میں پیش پیش ہے۔حیاء کے سلسلے میں قرآن میں مومنوں سے مخاطب ہوتے ہوئے حکم دیا گیا کہ”مومنوں کو فرما دیجیے کہ اپنے نگائیں نیچی رکھیں اور اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کریں (النور آیت ۰۳) اسی طرح مومن عورتوں کو بھی حکم دیا گیا کی وہ بھی اپنی نظریں بچا کر رکھیں۔ مسلمان عورتوں کوپردہ اللہ کا حکم دیا گیا پردہ شعار اسلام میں شامل ہے قرآن میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے”اے نبی ؐ اپنی بیویوں اور بیٹیوں اور اہل ایمان کی عورتوں سے کہہ دو کہ اپنی چادروں کے پلو لٹکالیا کریں۔یہ زیادہ مناسب طریقہ ہے تاکہ وہ پہچان لی جائیں اور نہ ستائی جائیں۔اللہ تعالیٰ غفور الرحیم ہے“اس کا مطلب یہ ہے کہ مسلمان عورتیں شریف عورتیں ہیں بے حیا نہیں۔حجاب مسلم عورت کا فخر ہے۔حجاب سے عزت ملتی ہے نسوانیت کی حفاظت ہے حجاب اسلامی معاشرے کی حفاظت ہے حجاب کی وجہ سے عورت اسلامی معاشرے میں احترام کی نظر سے دیکھی جاتے ہے عورت ماں ہے اور ماں کے قدموں میں جنت ہے عورت بیٹی ہے ایک حدیث کا مفہوم ہے جس نے بیٹیوں کی اسلام کے احکام کے مطابق پرورش کی وہ جنتی ہے۔ صاحبو!دکھ تو اس بات کا ہے کہ پاکستان امت مسلمہ میں مسلم معاشرہ اپنی اصل پہچان کھوتا جا رہا ہے اور مخلوت معاشرے کی طرف تیزی سے بڑھ رہاہے مگر ساتھ ہی ساتھ اس بات کی بھی خوشی ہے کہ اسی مخلوت معاشرے میں اہل دل اور درد دل رکھنے والے لوگ بھی ہیں جن کی وجہ سے اسلام اور جاہلیت میں کشمکش نظر آتی ہے اسی سلسلے میں ۴ ستمبر کا دن پوری دنیا میں حجاب کے طور پر منایا جاتاہے یہ دن اسلامی تہذیب و ثقافت کو اُجاگر کرنے کا دن ہے یہ دن خواتین اسلام کے لئے بلکہ پوری دنیا کی خواتین کے لئے پیغام امن و آتشی کی نوید سناتا ہے۔ یہ مسلمانوں کے لئے فخر، وقار،اور افتخار اور ہماری زینت بن گیا ہے۔مغرب میں اس وقت فلاسفر،شعراء،اہل ادب، ماہرین فن، اہل دانش سب ہی عورت کے گرد طواف کر رہے ہیں۔ جس سے فحش لٹریچر،شہوت پرستی، عریانی،اس مغربی تہذیب کی پہچان بن گئی ہے۔ مغرب نے عورت کو کمائی کی انڈسٹری بنا دیا ہے۔ فاحشہ عورتیں قابل پرستش بن گئیں ہیں مغربی تہذہب کے تحت برطانیہ میں ہر سال ایک کروڑ۵۲ لاکھ خواتین گھیرولو تشدد کا شکار ہوتیں ہیں۔ اسی ہزار کی بے حرمتی کی جاتی ہے ویمن ایڈ فیڈریشن برطانیہ کے مطابق ہر ایک سو شادیوں میں سے ایک خاتون کو باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے مہذب ترین شہر لندن میں اسی ہزار سے زائد خواتین طوائف کے پیشے سے وابستہ ہیں۔ یورپ کے بعض ملکوں میں شادیوں میں نوے فیصد کمی آئی ہے۔ پیدا ہونے والے ستر فیصد ناجائز بچے پیدا ہوتے ہیں۔ امریکی محکمہ انصاف کے مطابق ہر ایک منٹ پر کسی نہ کسی امریکی عورت کے ساتھ جنسی زیادتی کی جاتی ہے۔قارئین!یہ ہے مغرب کی نام نہاد روشن خیالی اور آزادی کا بھیانک اور ڈروناچہرہ جس کو تہذیب،ادب،اور ثقافت کاخوش نما لبادہ اڑا کر مسلم دنیا پر مسلط کیا جارہا ہے۔ جبکہ وہ خود اس جاہلیت پر مبنی تہذیب سے تنگ ہیں۔ لہٰذا ہم مسلم معاشرے کے مغرب زدہ خواتین و حضرات سے درخواست کرتے ہیں کہ اس تہذیب کے شاخسانوں کا بغور مطالعہ کریں، اور فیصلہ کریں کی اسلام کی تہذیب میں انسانیت کی فلاح ہے یا مغربی شیطانی تہذیب میں۔مسلم خواتین قابل مبارک ہیں کہ وہ دنیا میں یوم حجاب منا رہی ہیں اور خصوصاً جماعت اسلامی پاکستان کا ویمن ونگ جو پورے عشرے میں پاکستان کی خواتین میں اسلامی تہذیب کے فروغ کے لئے کمر بستہ ہیں۔ اللہ ان کی کوششوں میں برکت عطا فرمائے آمین۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں