0

-,-اقوام عالم کے لئے مواخات مدینہ کا پیغام۔عارف محمود کسانہ -,-

0Shares

-,-اقوام عالم کے لئے مواخات مدینہ کا پیغام۔عارف محمود کسانہ -,-

*شمالی یورپ کے ملک فن لینڈ کی خون جما دینے والی سردی میں جب یہاں کے باسی بھی اشد ضروری کام کے بغیر اپنے گھروں سے باہر نکلتے، اس یخ بستہ موسم میں مواخات مدینہ کا پیغام لئے چئیرمین اخوت فاونڈیشن ڈاکٹر محمد امجد ثاقب جب وہاں کیدارالحکومت ہیلسنکی پہنچے تو اخوت سویڈن، اخوت ڈنمارک اور اخوت فن لینڈ کے احباب ان کے استقبال کے لئے چشم براہ تھے*

شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ /سویڈن /فن لینڈ -شمالی یورپ کے ملک فن لینڈ کی خون جما دینے والی سردی میں جب یہاں کے باسی بھی اشد ضروری کام کے بغیر اپنے گھروں سے باہر نکلتے، اس یخ بستہ موسم میں مواخات مدینہ کا پیغام لئے چئیرمین اخوت فاونڈیشن ڈاکٹر محمد امجد ثاقب جب وہاں کیدارالحکومت ہیلسنکی پہنچے تو اخوت سویڈن، اخوت ڈنمارک اور اخوت فن لینڈ کے احباب ان کے استقبال کے لئے چشم براہ تھے۔ لاہور کی ایک پسماندہ بستی رسول پاک سے شروع ہونے والی مواخات مدینہ کی بنیاد پر شروع ہونے والی تحریک، اخوت کا پیغام اب دنیا بھر میں پھیل رہا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب سپین اور سوئٹزرلینڈ کے دورے بعد فن لینڈ تشریف لائے تو منفی بائیس ڈگری سینٹی گریڈ کی انتہائی شدید سردی اور سفر کی تھکان کے باوجود ان کے چہرے پر تمانت اور خوشی عیاں تھی۔ انہوں نے جس سفر کا آغاز دو دہائیوں قبل لاہور سے شروع کیا تھا، وہ پاکستان کے طول عرض میں شہروں اور قصبوں سے ہوتا ہوا اب امریکہ، برطانیہ، سویڈن، آسٹریلیا، ڈنمارک، متحدہ عرب امارات، سپین، سوئٹزرلینڈ اور فن لینڈ تک پہنچ گیا۔ ڈاکٹر امجد ثاقب سے جب یہ سوال کیا کہ اخوت کا کام جس سطح تک پہچ گیا ہے، اب آپ کو اس قدر بھاگ دوڑ کی کیا ضرورت ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ
کیسے کہہ دوں کہ تھک گیا ہوں میں
جانے کس کس کا حوصلہ ہوں میں
ڈاکٹر امجد ثاقب اور ان کے ساتھیوں نے غربت اور جہالت کو پاک سرزمین سے ختم کرنے کا خواب دیکھا۔ اس کی خواب کی تعبیر پاکستان کے چار سو سے زائد شہروں میں اخوت کے آٹھ سو سے زائد دفاتر، لاکھوں لوگوں کو قرض حسنہ دے کر اپنا باعزت روگار دینا، خواجہ سراوں کی فلاح و بہبود، مستحق لوگوں کو تن ڈھانپے کے لئے کپڑوں کی فراہمی، مریضوں کے علاج، تعلیم سہولیات اور اخوت یونیورسٹی اس خواب کی تعبیر ہے۔ بس یہی نہیں، جب بات مواخات مدینہ کی درخشاں روایت کی ہورہی ہے تو پھر صرف اہل پاکستان ہی اس سے کیوں مستفید ہوں؟ کیا باقی دنیا کا اس پر حق نہیں؟ ڈاکٹر امجد ثاقب درست کہتے پیں کہ غربت صرف مال و دولت کا نہ ہونا نہیں بلکہ معاشرے میں تنہا رہ جانا بھی تو غربت ہے۔ پاکستان میں مالی غربت جبکہ ترقی یافتہ ممالک اور یورپ میں تنہائی ایک المیہ ہے۔ پاکستان میں اخوت کی روشنی جب سیالکوٹ سے گوادر تک پھیل جانے کے بعد اب مواخات مدینہ کا پیغام اخوت گوبل کی صورت میں دلوں پر دستک دے رہا ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب سے اخوت گوبل بنانے وجہ پوچھی تو انہوں نے کہا کہ جب ہمارا خالق، رب العالمین ہے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم، رحمت العالمین ہیں تو پھر یہ پیغام مسلمانوں تک ہی محدود نہیں رہنا چاہیے۔ ہم دنیا بھر کو محبت اور وحدت انسانی کا پیغام دے دینا چاہتے ہیں کہ
یہ پہلا سبق تھا کتاب ہدی کا
کہ ہے ساری مخلوق کنبہ خدا کا
ہم رنگ، نسل، زبان، مذہب اور علاقائی تفرقات کو بالائے طاق رکھتے ہوئے تمام انسانیت کو اخوت کا پیغام محبت دے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ سجدہ شکر بجا لانے کا مقام ہے اخوت کا پیغام اب پانچ براعظموں تک پہنچ گیا ہے۔ ان ممالک میں اخوت اب ایک رجسٹرڈ تنظیم ہے۔ جن ممالک میں اخوت قائم ہے وہ وہاں مقامی لوگوں کے لئے فلاح و بہبود کی سرگرمیوں کی جاتی ہیں۔ سماجی، تعلیمی اور معلوماتی پروگرام منعقد کئے جاتے ہیں۔ ہماری کوشس ہے کہ اخوت کا دائرہ کار صرف پاکستانی کمیونٹی تک نہ رہے بلکہ ان ممالک میں مقیم تمام لوگوں تک اخوت کا پیغام پہچے۔ مقامی لوگوں کے لئے بھی فلاحی منصوبے جاری ہوں جیسے اخوت سویڈن نے کرسمَس کے موقع پر بے گھر سویڈش لوگوں کو کھانا دیا اور پاکستان میں کرسمَس کے موقع پر مستحق مسیحی گھرانوں کو ایک ماہ کا راشن دیا۔ ڈاکٹر محمد امجد ثاقب جب اخوت گوبل بنانے کی وجوہات بتا رہے تھے تو میرا ذہن یورپی اور سویڈش معاشرے کی طرف چلا گیا جہاں فلاحی معاشرے کے ہوتے ہوئے تنہائی ایک روگ ہے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب درست کہتے ہیں کہ لاکھوں کے ہجوم میں تنہا ہونا بھی تو غربت ہے۔ سویڈن میں کئی ایسے واقعات ہوتے ہیں کہ لوگ اپنے گھر میں مر جاتے پیں کئی دنوں بلکہ ہفتوں بعد ان کے مرنے کا علم ہوتا ہے۔ ساتھ رہنے والے ہمسایوں کو ایک دوسرے کی خبر گیری نہیں ہوتی۔ بچوں کے ساتھ اکیلی رہنے والی خواتین کو کئی مسائل درپیش ہوتے ہیں۔ کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو ریاستی امداد نہیں لے سکتے اور انہیں تعاون کی ضرورت ہوتی ہے۔ غرض یورپ کے ترقی یافتہ خوشحال معاشرے کو بھی مواخات مدینہ کی روشنی چاہیے۔ اخوت گوبل کی صورت میں ڈاکٹر امجد ثاقب نے جو خواب دیکھا ہے، اس کی تعبیر سامنے آنا شروع ہورہی ہے اور وہ وقت جلد آئے گا جب اخوت کا پیغام ہر سو پھیلے گا۔ یہی آرزو ڈاکٹر محمد امجد اپنی دعا میں کررہے تھے جب اخوت فن لینڈ کے قیام کی باقاعدہ تقریب کے بعد ہم احباب جمع تھے۔ ان میں اخوت برطانیہ کے صدر عارف انیس، اخوت ڈنمارک کے صدر عمیر ڈار، اخوت سویڈن کے جنرل سیکرٹری ابرار اکبر، اخوت فن لینڈ کے صدر ڈاکٹر ذیشان اصغر، بورڈ ممبر ڈاکٹر ندیم اصغر اور راقم اخوت سویڈن کے صدر کی حیثیت سے شامل تھے۔ ڈاکٹر امجد ثاقب خلوص دل سے بارگاہ الہی میں التجا کررہے تھے کہ ہم سب اس شدید سردی کے موسم میں دنیا کے مختلف ممالک سے صرف تیری رضا اور تیرے محبوب کی سنت، مواخات مدینہ کے احیاء کے لئے جمع ہیں۔ اے بار الہ ہماری کوشس منظور فرما اور ہمیں اس میں استقامت عطا فرما۔ اس خلوص سے کی گئی دعا اور احباب کی محنت ان شاء اللہ نتیجہ خیز ہوگی۔

اس خبر پر اپنی رائے کا اظہار کریں