۔،۔ افیون پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس جنوری 1912 کو ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں منعقد ہوئی تھی۔ نذر حسین۔،۔
٭انیسویں صدی میں افیون کی جنگوں نے چین میں افیون کی تجارت اور کھپت کا پھیلاوُ کا سبب بننے کے بعد تنقید کو جنم دیا۔ افیون پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس جنوری 1912 کو ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں منعقد ہوئی تھی۔افیون کی بین الاقوامی میٹنگ 1909 میں چین کے شہر شنگھائی میں منعقد کی گئی تھی٭
شان پاکستان جرمنی فرینکفرٹ/چین/شنگھائی/ہالینڈ دی ہیگ۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بیسویں صدی کے آغاز میں افیون کی تجارت اور اس کے استعمال پر بہت سی تنقیدیں ہوئیں کیونکہ اس پودے کا غیر طبی مقاصد کے لئے استعمال بہت عام ہو گیا تھا جبکہ اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مختلف ممالک میں سیاستدانوں نے اس امید پر کاروائی شروع کی کہ افیون کی غیر قانونی تجارت کو ختم کیا جائے، جبکہ افیون کی بڑھتی ہوئی تجارت اور افیون کی جنگوں کے بعد چین کو اس تجارت کے لئے اپنی بندرگاہیں کھولنے پر مجبور کیا تھا (1909) میں چین کے شہر شنگھائی میں (تیرہ) ممالک کے نمائندوں نے ملاقات کی جسیے افیون کی بین الاقوامی میٹنگ کا نام دیا گیا، اس اجلاس کے تین سال بعد ہی افیون پر پہلی بین الاقوامی کانفرنس ہالینڈ کے شہر دی ہیگ میں منعقد ہوئی۔اس معاہدے پر ٭امریکا ٭برطانیہ ٭ فرانس ٭جرمنی ٭چین ٭اٹلی ٭جاپان ٭ہالینڈ ٭فارس۔موجودہ ایران٭ پرتگال ٭روس ٭ سیام۔موجودہ تھائی لینڈے نے دستخط کئے تھے۔ پہلی جنگ عظیم کے بعد یہ معاہدہ تمام ممالک تک پہنچا دیا گیا۔ مصر نے جنوبی افریقہ اور اٹلی کے تعاون سے (حشیش۔چرس) کو ممنوعہ ادویات کی فہرست میں شامل کرنے کی سفارش کی تھی جبکہ ہندوستان اور کچھ دوسرے ممالک نے اس معاملہ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے، سماجی اور مذہبی رسوم و رواج اور روایات کے وجود پر زور دیا جس میں بعض قسم کی بھنگ خاص طور پر ہندوستانی بھنگ کے استعمال کی اجازت پر زور دیا گیا تھا۔